انٹر سکولز سپورٹس فیسٹول کی افتتاحی تقریب کا آنکھوں دیکھا حال


پشاور کے شاہ طہماس فٹ بال سٹیڈیم میں پشاور کی تاریخ میںپہلی مرتبہ انٹر سکول سپورٹس فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کا انعقاد کیا گیا.کم و بیش ایک سو سے زائد چھ مختلف زونز سے تعلق رکھنے والے سکولوں کے طلباءنے اس تقریب میں شرکت کی ، انٹر سکول سپورٹس فیسٹیول میں بارہ مختلف کھیلوں کے مقابلے مختلف گراﺅنڈز پر کروائے جائیں گے ، اس تقریب کے مہمانان خصوصی صوبائی وزیر تعلیم ، صوبائی وزیر کھیل اور ڈپٹی کمشنر پشاور سمیت ڈپٹی کمشنر پشاور تھے ، مختلف کھیلوں سے وابستہ بچوں نے اس تقریب میں اپنے سکولوں کے کھیلوں کے کٹس میں شامل ہو کر تقریب کو خوبصورتی بخشی جبکہ پشاور کے مختلف سکولوں کے اساتذہ نے بھی بھرپور انداز میں شرکت کی -

اس تقریب میں شامل مختلف سکولوں کے بچوں نے اپنی خوبصورت پرفارمنس سے تقریب میں شریک افراد کو محظوظ کیا -پشاورشہرمیں پہلی مرتبہ منعقد کئے جانیوالے اس تقریب کیلئے سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے سکولو ں کے بچوں کو صبح سویرے سٹیڈیم میں لایا گیا تھا. تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا جس کے بعد سکول کے طالب علم نے خوبصورت انداز میں نعت پیش کیا جبکہ قومی ترانے کی دھن بھی تقریب میں بجائی گئی جس پر سپورٹس فیسٹیول میں شریک تمام افراد نے کھڑے ہوکرقومی ترانے کی تعظیم کی - سپورٹس فیسٹیول کی افتتاحی تقریب کے میزبان سیکرٹری تعلیم تھے لیکن حیران کن طور پرمہمانان تقریب میں پہلے پہنچے جبکہ میزبان سیکرٹری تعلیم تقریب کے درمیان ہنچے جنہوں نے ساڑھے بارہ بجے اپنی خطاب میں سکول کے بچوں کو "گڈ مارننگ "کہاشائد وہ لیٹ اٹھنے کے عادی ہیں اس لئے سب کو یکساں طریقے سے صبح بخیر کہا.حالانکہ انہیں دوپہر بخیر کہنا چاہئیے تھا.تقریب میں شریک صوبائی وزراءنے کبوتر چھوڑ کرتقریب کا باقاعدہ آغازکیا.

پشاور کی تاریخ کی خوبصورت ترین سکولوں کے کھیلوں کی افتتاحی تقریب میں بیشتر سکولوں سے تعلق رکھنے والے اساتذہ نے حصہ لیا ، لیکن شائد گرمی زیادہ تھی یا کوئی اور وجہ تھی ہرپانچویں استاد نے اس تقریب میں کالے رنگ کی عینک پہن کر شرکت کی ، اسی وجہ سے تقریب کے دوران پویلین سے سکولوں کے بچے گراﺅنڈ میں داخل ہوگئے جنہیں اساتذہ پہچانتے نہیں تھے کچھ اساتذہ انہیں نانک پورہ کے طلباءکہتے رہے اور کچھ اسے نمبر 2 سکول کے طلباءپکارتے رہے کہ انہیں گراﺅنڈ سے نکالنے کی ضرورت ہے لیکن سیلفیوں کے شوقین بعض اساتذہ صوبائی وزیر کھیل اور دیگر حکام کیساتھ تصاویر لینے کی وجہ سے تقریب میں شریک سکولوں کے بچوں پرکنٹرول نہیں کرسکے اور سٹیج کی طرف آتے رہے جس کی وجہ سے تقریب کے دوران سکول کے بچوںکو کنٹرول کرنا مشکل رہا.

سکولوں کے بچوں کیلئے اس تقریب میں پانی کا کوئی بندوبست نہیں تھا اورصبح سویرے آنیوالے بچے ایک بجے تک پانی کیلئے خوارہوتے رہے صرف مہمانان کے سامنے پانی کا ایک کولر رکھا گیا تھا جہاں پراساتذہ پانی پیتے رہے لیکن طلباءکیلئے کوئی انتظام نہیں تھا افتتاحی تقریب میں اس وقت عجیب صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب سٹیج سے بیری باغ سکول کے بچوں کی پرفارمنس کا کہا گیا جبکہ نیچے سٹیج سے انہیں آواز دی گئی کہ اب بچوں کا مارچ پاسٹ ہوگا ، جس پر سٹیج پر کھڑے شخص نے جواب دیا کہ نہیں ہمیں جو کہا گیا ہم وہیں کرینگے تاہم بعد ازاں مارچ پاسٹ شروع کیا گیا.جس میں مختلف کھیلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے سکولوں کے بچوں نے اپنی سکول کی نمائندگی کی ، اس موقع پر سٹیج پر صوبائی وزراءنے کھڑے ہو کر مارچ پاسٹ کے شرکاءکا استقبال کیا جبکہ اساتذہ یہاں پرپہنچ کر اپنے سکولوں کے بچوں کے ساتھ تصاویر لینے کیلئے کوشاں رہے جس کی وجہ سے تقریب عجیب سی ہلڑ بازی ہوتی رہی.

مختلف سکولوں کے بچوں نے پی ٹی کے مظاہرے کیساتھ علامہ اقبال کے کلام پر اپنی پرفارمنس کا مظاہرہ کیا ، تاہم اس دوران بجلی کی لوڈشیڈنگ کے باعث آواز مکمل طور پر غائب ہو گئی ، جس پر گراﺅنڈ میں بنے سٹیج سے معذرت بھی کرلی گئی ، ہنگامی حالت سے نمٹنے کیلئے جنریٹرکابھی بندوبست کیا گیا تھا لیکن وہاں پر یہ کہا گیا کہ دس لیٹر ڈیزل ہے جو کہ اب ختم ہوگیا ہے تقریب کے درمیان سے شروع ہونیوالی جنریٹر کی آنکھ مچولی تقریب کے اختتام تک جاری رہی وزیر کھیل کی تقریر کے دوران ان کی بعض باتیں مکمل طور پر لاﺅڈ سپیکر سے غائب رہی جبکہ وزیر کھیل کی تقریر کے دوران لاﺅڈ سپیکر مکمل طور پر بند رہا ، جس کے باعث ڈپٹی کمشنر پشاور حالت کو کنٹرول کرنے کی ناکام کوشش کرتے رہے -

تقریب میں جنریٹر لانے والے ٹھیکیدار نے جنریٹر میں پچاس لیٹر ڈیزل کی موجودگی کاکہا البتہ یہ کہہ دیا " چی جنریٹر ساہ نیولے وہ" جو وہاں تقریب میں شامل افراد کیلئے حیران کنی تھی کیونکہ انہوں نے پہلی مرتبہ سن لیا کہ جنریٹر کی بھی سانس بند ہوتی ہے.سپورٹس فیسٹیول کی افتتاحی تقریب میں صوبائی وزیر تعلیم کی تقریر کے بعد جب ان سے بات چیت کیلئے میڈیا نے بات کرنے کی کوشش کی تو ڈپٹی کمشنر نے انہیں روکا جس پر صورتحال کشیدہ ہوگئی اس موقع پر ایک اہلکار جواپنے آپ کو استاد کہتے رہے نے جیو کی خاتون صحافی کیساتھ بدتمیزی بھی کی ، لیکن اساتذہ نے اسے ڈپٹی کمشنر پشاور کے دفتر کا اہلکارقرار دیا. بعد ازاںصوبائی وزیر تعلیم نے صحافیوں سے معذرت کی اورکہا کہ وہ پہلے بھی میڈیا سے تعاون کرتے رہے ہیں اورمستقبل میں بھی کرینگے.

انٹر سکول سپورٹس فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں صوبائی وزیر کھیل نے سکولوں کے بچوں پر کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر زوردیا اورکہا کہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ ٹیلنٹ ہنٹ سکیم شروع کررہی ہیں اور مختلف عمروں کے بچوںکا انتخاب کرکے انہیں تربیت دی جائیگی اوریہی بچے مستقبل میںصوبہ خیبرپختونخواہ کا نام قومی سطح کے مقابلوں میں اورپاکستان کا نام بین الاقوامی سطح کے مقابلوں میں روشن کرینگے انہوں نے بارہ مختلف کھیلوں میں نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے فرسٹ پوزیشن حاصل کرنے والوں کیلئے بیس ہزارروپے اور سیکنڈ پوزیشن حاصل کرنے والوںکیلئے دس ہزارروپے کا اعلان بھی کردیا انہوں نے صوبائی وزیر ایلمنٹری ایجوکیشن کو مخاطب ہو کر کہا کہ کھیلوں کی سرگرمیوں کیلئے صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے گراﺅنڈ ہر وقت میسر ہونگے.انہوں نے تقریب کے انعقاد پر تمام افراد کا شکریہ بھی اداکیا

تقریب کے اختتام پر شاہ طہماس فٹ بال سٹیڈیم کے بیروزگار ہونیوالے بعض افراد نے صوبائی وزیر کھیل کی گاڑی کا رخ کیا جبکہ وزیر تعلیم کیساتھ تصاویر نکالنے کے شوقین اساتذہ گراﺅنڈ میں آتے رہے اس موقع پر سکول کے بچوں کیلئے آنیوالے چاول کے ڈبوں پر ڈسٹرکٹ سپورٹس آفسر پشاور میں ہڑبونگ مچ گئی ، صبح سویرے سکولوں سے آنیوالے بھوکے بچے چاول کے پیکٹ کیلئے آتے رہے لیکن انہیں یہ کہہ کر پیچھے کیا جاتا رہا کہ "استاد دے راشی" بیا بہ درکوو"یوں پشاور کی تاریخ میں پہلی مرتبہ انٹر سکولزسپورٹس فیسٹیول کی افتتاحی تقریب اختتام پذیر ہوگئی .
#kikxnow #digitalcreator #sportsnews #mojo #mojosports #kp #ksports #kpksportasnews #mojo #mojosports #pakistan
#
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 636 Articles with 497376 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More