کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت

کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت
ہم اس سبق میں درج ذیل باتیں سیکھیں گے۔
1. کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت بمع ترجمہ یاد کریں گے 2 .الہ کا مطلب اور مفہوم 3۔عبادت کا معنی و مفہوم 4.رسول کی تعریف 5۔عبد کا مفہوم 6۔کلمہ شہادت اور کلمہ طیبہ کی اہمیت و فضائل
1۔کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
ترجمہ ؛اللہ کے سو کوئی عبادت کے لائق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ۔
2۔کلمہ شہادت
اشہد ان لا الہ الا اللہ و اشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ
ترجمہ ؛میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہےاور
میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔
اہم الفاظ
لا نہیں الہ معبود عبدہ اس کا بندہ رسولہ اس کے رسول ہیں

2۔الہ کا مفہوم ۔
جس کی عبادت کی جائے اس کو الہ کہتے ہیں۔الہ کے مفہوم کو سمجھنے کیلئے ہمیں دو سوالوں کے جواب چاہئے۔
1۔ کن صفات کی بنیاد پر ہم اللہ تعالی کو اپنا الہ یقین کرتے ہیں اور اللہ تعالی کے علاوہ کوئی اور معبود کیوں نہیں ہے؟
2۔اللہ تعالی کے معبود ہونے کا ہم سے کیا تقاضا ہے؟
اللہ تعالی کی صفات
ذیل میں ہم اللہ تعالی کی چند ایسی بنیادی صفات کا تذکرہ کریں گے جنکی بنیاد پر ایک مسلمان کا یہ ایمان ہے کہ اللہ تعالی کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔
1۔نفع اور نقصان کے مالک اللہ تعالی ۔
نفع اور نقصان کے مالک اللہ تعالی ہیں ۔یعنی اللہ تعالی کے حکم کے بغیر کوئی کسی کو نہ نقصان پہنچا سکتا ہے نہ ہی نفع۔عبادت کے لائق صرف وہی ذات ہو سکتی ہے جو ہر قسم کے نفع اور نقصان کی مالک ہو۔یہ بات اللہ تعالی نے قران میں بہت سی آیات میں بیان فرمائی ہے۔چنانچہ
سورہ انعام آیت نمبر 71 ،سورہ مائدہ آیت نمبر 76،سورہ اعراف آیت نمبر 188،سورہ یونس آیت نمبر 49،سورہ یونس آیت نمبر 106 وغیرہ آیات میں اللہ تعالی نے یہی بات بیان فرمائی۔(درج بالا آیات میں سے کسی آیت کا ترجمہ و مختصر تشریح انشاء اللہ آئیندہ سبق میں پڑہیں گے۔)
2۔حی،
اللہ تعالی کے علاوہ کوئی اور معبود اس لیے نہیں بن سکتا کیونکہ اللہ تعالی اپنے ارادے سے ہمیشہ سے موجود ہیں اور ہمیشہ رہیں گے اور معبود صرف ایسی ذات کو بنایا جاسکتا ہے جو ہمیشہ سے موجود ہو اور جو ہمیشہ باقی رہے۔اللہ تعالی نے اپنی صفت کا قران پاک کی کئی آیات میں تذکرہ فرمایا ہے۔چنانچہ سورہ بقرہ آیت نمبر 255،سورہ آل عمران آیت نمبر 2 اور سورہ طہ آیت نمبر 111 میں اس صفت کا بیان ہے۔(انشاءاللہ ان میں کوئی ایک آیت بمع ترجمہ و مختصر تفسیر ہم آیئندہ سبق میں پڑہیں گے)
3۔خالق اور مالک،
اللہ تعالی کائینات میں ہر چیز کے خالق اور مالک ہیں۔مالک حقیقی اللہ تعالی ہیں اللہ تعالی کے علاوہ نہ کوئی خالق ہے اور نہ ہی مالک ۔اسی وجہ سے اللہ تعالی کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔چنانچہ اللہ تعالی نے قران پاک کی بہت سی آیات میں یہ بات بیان فرمائی ہے۔چنانچہ سورہ انعام آیت نمبر 101،سورہ النور آیت نمبر 45 اور سورہ فرقان آیت نمبر 2 اور ان کے علاوہ بہت سی آیات میں اللہ تعالی کی ان دونوں صفات کا بیان ہے۔(ان میں کسی آیت کا ترجمہ اور مختصر تفسیر ہم آئیندہ سبق میں پڑہیں گے انشاءاللہ)

درج بالا چند بنیادی صفات کے علاوہ اللہ تعالی کی ہر صفت ایسی ہے جس کی بنیاد پر ہر مسلمان کا یہ عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی کے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں۔
دوسرا سوال ۔عبادت کیسے کی جاتی ہے؟
اس سوال کے جواب کیلئے ہمیں عبادت کا مفہوم سمجھنا ہوگا۔عبادت کا معنی ہے عبدیت کا اظہار یعنی ایک عبد اپنے ظاہری یا باطنی عمل سے اپنی عبدیت کا اظہار کرے تو اس کو عبادت کہیں گے۔اس تعریف سے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ عبادت کیلئے عبدیت لازمی ہے۔
یعنی ایک مسلمان یہ سمجھتا ہے کہ اللہ تعالی میرے جسم اور میری ہر صفت کے مالک ہیں۔میں اللہ تعالی کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کرسکتا لہذا میں اللہ تعالی کا بندہ اور عبد ہوں اور اسی عبد ہونے کا تقاضا یہ ہے کہ میں اللہ تعالی کے حکم کے سامنے سر تسلیم خم کردوں۔
مختصر یہ کہ کلمہ شہادت کے پہلے حصہ میں اایک مسلمان درج ذیل باتوں کا اقرار کرتا ہے۔
1۔اللہ تعالی کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ 2۔اللہ تعالی ہی ہمارے خالق اور مالک ہیں ۔
3۔ہم اللہ تعالی کے مملوک ہیں لہذا اللہ تعالی کی اطاعت ہمارے ذمہ لازم ہے۔

دوسرا حصہ
عبدہ کا مطلب۔یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے بندے ہیں۔عبد اس انسان کو کہا جاتا ہے جس کا مالک کوئی اور ہوتا ہے اور جو اپنے افعال و اعمال سے اپنے مالک کی اطاعت کرتا ہے۔جو آدمی مالک کی زیادہ اطاعت کرتا ہے ۔مالک کو وہی زیادہ اچھا لگتا ہے۔اس کلمہ میں ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس صفت کا تذکرہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عبدیت کے اعلی معیار پر تھے۔اسی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے سب زیادہ محبوب ہیں۔اللہ تعالی نے قران پاک میں حضرت محمد ﷺکی اس صفت کا تذکرہ فرمایا چنانچہ سورہ الاسراء آیت نمبر 1،سورہ الکہف آیت نمبر 1،سورہ فرقان آیت نمبر 1 اور سور النجم آیت نمبر 10 میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس صفت کا بیان ہے۔
رسولہ کا مطلب۔اللہ تعالی نے انسانوں تک اپنا پیغام پہنچانے کیلئے جن انسانوں کا انتخاب فرما تے ہیں ان کو رسول کہتے ہین۔اللہ تعالی اپنا پیغام حضرت جبریل علیہ السلام کے ذریعہ ان پیغمبروں تک بھیجتے ہیں پھر یہ پیغمبر اللہ تعالی کا یہ پیغام اپنی امت تک پہنچاتے ہیں۔
رسول پر ایمان لانے کا اور اس کی تصدیق کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ایک مسلمان اس بات کا اقرار کرتا ہے کہ رسول کی اطاعت ہی سے اللہ تعالی مجھ سے خوش ہوں گے اور اگر میں نے رسول کی اطاعت نہ کی تو میرا معبود مجھ سے ناراض ہو جائے گا۔
قران پاک میں اللہ تعالی نے ہمیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ آپ کی اطاعت سے ہی اللہ تعالی کی خوشنودی حاصل ہوسکتی ہے۔درج ذیل آیات میں یہ بات بیان فرمائی گئی ہے۔
سورہ ال عمران آیت نمبر 31،سورہ النساء آیت نمبر 13،سورہ النساء آیت نمبر 60،سورہ النساء آیت نمب80،سورہ النور آیت نمبر 52،سورہ الاحزاب آیت 71،سورہ الفتح آیت نمبر 17،ان سب آیتوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔

خلاصہ ۔کلمہ شہادت کے اس دوسرے حصہ میں یہ بتایا گیا ہے کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کے آخری رسول ہیں۔اور اللہ تعالی کی خوشنودی کے حصول کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ضروری ہے۔
اسلام میں کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت کی اہمیت
1۔ہم سب جانتے ہیں کہ جب بھی کوئی غیر مسلم اسلام قبول کرتا ہے تو اس کو سب سے پہلے کلمہ شہادت اور کلمہ طیبہ کا اقرار کرنا ہوتا ہے۔ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی خدمت میں جب بھی کوئی مسلمان ہوتا تھا تو سب سے پہلے اس سے کلمہ شہادت کا اقرار لیا جاتا تھا۔
2۔حدیث میں ہر مسلمان کو اس کلمہ کے ذریعہ ایمان کی تجدید کا حکم دیا گیا ہے
3۔یہ کلمہ تمام اسلامی عقائد کی بنیاد ہے۔اگر اس کلمہ کی صحیح فہم ہوگی تو ہی ایک مسلمان دین کے بقیہ عقائدو احکام پر عمل کر سکے گا۔
4۔اس کلمہ کا مفہوم سمجھنا ایک مسلمان کیلئے ضروری ہے۔ورنہ اس کا ایمان درست نہیں ہو ��

 

Musharaf
About the Author: Musharaf Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.