قائد اعظم گیمز میں قیدی 804 کے نعرے ، خیبرپختونخواہ کے وفد کی شرمندگی
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
خیبرپختونخواہ کے پندرہ مختلف کھیلوں پر مشتمل 374کھلاڑیوں پر مشتمل دستہ قائد اعظم گیمز میں حصہ لینے کیلئے گذشتہ دنوں اسلام آباد پہنچ گیا ، پہلے روز خواتین ہاکی کے مقابلوںمیںکے پی کی خواتین ٹیم نے بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کیا اور مردان سے تعلق رکھنے والی خاتون کھلاڑی سویرا نے تین متواتر گول کرکے اپنی ٹیم کو کامیابی سے ہمکنار کیا ، سوئمنگ میں خیبرپختونخواہ کی فیمیل بچوں کی ٹیم پہلی مرتبہ حصہ لے رہی ہیںاسی طرح لڑکوں کے سوئمنگ کے مقابلوں میں محمد خان نے دو سو میٹر کے فری سٹائل سوئمنگ مقابلوں میں تیسری پوزیشن حاصل کی ، یہ الگ بات کہ ان سوئمرز کیلئے ٹریننگ کیلئے کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا اور صرف فزیکل ٹریننگ پر پہلے دن انہوںنے مایوس نہیں کیاامید ہے کہ آنیوالے دنوں میں خیبرپختونخواہ کی مختلف ٹیمیں بہترین کھیل کا مظاہرہ کرکے اپنی پوزیشن بہتر کرینگی ، اب تک کی اطلاعات کے مطابق پنجاب قائد اعظم گیمز میں بہتر پوزیشن پر ہیں.ان میں ایک بہت بڑا فیکٹر ان کے اپنے ہوم گراﺅنڈز ہونے کے ساتھ ساتھ کھیلوں میں دلچسپی اورسب کھیلوں کو یکساں نظروں سے دیکھنے اور انہیں مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سہولیات کی فراہمی بھی ہے ، خیبرپختونخواہ میں کھیلوں کے شعبوںمیں یہی صورتحال کسی حد تک مختلف ہے ، زبانی بیانات کے علاوہ کھیلوں کو سہولیات کی فراہمی کیساتھ ساتھ اگر سپورٹس ڈائریکٹریٹ اپنی پالیسی کے نفاذ پر توجہ اور عملدرآمد سمیت صوبائی حکومت میں برجمان لوگوں کی چاپلوسی اور ان کی مرضی کے کھیلوں کے مقابلوں کے انعقاد سے نکلے تو شائد صورتحال بہتر ہو.
قائد اعظم گیمز کے افتتاحی تقریب میں ہونیوالے ناخوشگوار واقعے میںجس میں خیبرپختونخواہ سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے دوران تقریب نواز شریف چور اور قیدی 804 کے نعرے لگائے اور اس کے باعث پورے خیبرپختونخواہ کے وفد کو شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ، وہ یقینا بھولنے والی بات نہیں ، لیکن یہاں پر سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ متعلقہ خاتون کو خیبرپختونخواہ کے وفد اور خصوصا آفیشل کیساتھ کھڑا ہونے کی اجازت کس نے دی ، کس نے اسے بریف کیا کہ اس طرح نعرے لگانے ہیں اورانہیں کون لیکرگیا ، بہت سارے لوگوں کو یہ باتیں بہت بری لگیں گی لیکن کھیلوں میںسیاست کا کیا کام، ہمارے ہاں پشتو میں ایک محاورہ ہے کہ اگر" مشہور ہونا ہے تو جا کر کسی مقد س جگہ میں پوٹی کرلو" شائد افتتاحی تقریب میں اس طرح کی نعرے بازی یہی ایک کوشش تھی ، لیکن صوبائی محکمہ کھیل نے اس کے خلاف کیا کارروائی کی ، اور اسے لانے اور آفیشل میں کھڑا ہونے والوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی یا کی جائیگی ، - ڈائریکٹریٹ کا تو اس بارے میں آنیوالے دنوں میں پتہ چل جائیگا اسی طرح خیبرپختونخواہ اولمپک ایسوسی ایشن کے صدر سید عاقل شاہ جنہوںنے اس حوالے سے ایک میٹنگ میں ڈسپلن کی حوالے سے سب کو ہدایات دی تھی کیا انہیں ان کے چیف ڈی مشن نے آگاہ کیا . اور وہ کیا اقدام اٹھائیں گے اس کابھی آنیوالے چند دنوں میں اندازہ ہو جائیگا.
ملکی سطح پر صوبوں کے مابین ہونیوالے ان مقابلوں میں من پسند اتھلیٹ لے جانے کی شکایات تو بہت سارے گیمز کی آرہی ہیں لیکن خیبرپختونخواہ میں اتھلیٹکس کے ٹرائلز میں حصہ لینے والے چارسدہ کے کھلاڑی کو جو ایک سو میٹر کی دوڑ میں پہلی پوزیشن پر آیا تھا اور بعد میں اسے سلیکٹ کرنے کے بجائے کوہاٹ جانے کی ہدایات دی گئی اور چار سو میٹر میں حصہ لینے پر تیسری نمبر پر آنیوالے کھلاڑی چارسدہ کے کھلاڑی اور چوتھے نمبر پرآنیوالے اسد کو ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا جس کی ویڈیوز بھی موجود ہیں جبکہ ا س کے مقابلے میں پانچویں پوزیشن پر مردان کے عماد اور چھٹے پوزیشن پر آنیوالے سلمان کو کس طرح ٹیم میں شامل کیا گیا اور انہیں ٹیم میں شامل کرنے والے کون ہیں.یہ وہ بنیادی سوال ہیں جو کرنے کا ہے ، ٹیلنٹڈ کھلاڑیوں کو پیچھے رکھ کر من پسند کھلاڑیوں کو لے جانیوالے کون ہیں انہیں سپورٹ کرنے والے کون ہیں پچاس سیکنڈ میں آنیوالے کھلاڑی فرسٹ اور سیکنڈ پوزیشن پر تھے ، اکاون ارو باون سیکنڈ میں تیسری اور چوتھی پوزیشن حاصل کرنے والے آﺅٹ ہیں اور پچپن سیکنڈ میں آنیوالے خیبرپختونخواہ کی اتھلیٹکس ٹیم میں شامل ہیں ،
یہ کتنی بدقسمتی ہے اتھلیٹکس کے کھلاڑیوں کیساتھ ، جوٹرائلز میں میرٹ پر آئے تھے.حالانکہ ان کھلاڑیوں سے موقع پر تمام معلومات سمیت تصاویر بھی لی گئی کہآپ ٹیم میں شامل ہیں لیکن جس وقت ٹیم جارہی تھی اس سے ایک دن قبل لسٹ ظاہر کی گئی جس میں تیسرے اور چوتھے پوزیشن پر آنیوالے کھلاڑی نہیں تھے ،لیکن انہیں اسلام آباد میں یہ کہہ کر لے جایا گیا کہ موقع ملے گا تو آپ کو کھیلنے کا موقع دیا جائیگا اب وہاں پر ان دو کھلاڑیوں کو دوسرے کھلاڑیوں کی ڈیلی سے پانچ پانچ سو روپے کاٹ کرانہیں تین ہزار روپے دیدئیے گئے ، کیا یہ اقدام ان کھلاڑیوں اوردوسرے کھلاڑیوں کیساتھ زیادتی نہیں ،کھیلوں کی مختلف ایسوسی ایشنز ان معاملات میں بڑی چیخیں مارتی ہیں لیکن برا ہو سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں اعلی عہدوں پر تعینات افراد کا جو کھلاڑیوں کیساتھ زیادتی کرتے ہیں ، حالانکہ وہ اپنے ابتدائی اوقات بھول گئے ہیں کہ کس طرح وہ مشکلات کا شکار رہے. ویسے چارسدہ کے کھلاڑی کیساتھ تو زیادتی ہوئی لیکن بنوں کے ڈسکس تھرو پھینکنے والے کھلاڑی کو کیوں ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا جس نے اتھلیٹکس کے ڈسکس تھرو کے مقابلوںمیںآج بلوچستان کی جانب سے حصہ لیا.کیا یہ خیبرپختونخواہ کے اتھلیٹ کیساتھ ظلم نہیں - کیاوزیر کھیل ، سیکرٹری سپورٹس ، ڈی جی سپورٹس سمیت متعلقہ ذمہ داران اس کے خلاف بھی کوئی ایکشن لیں گے یا کلین چٹ سب کو دی جائیگی ، -ویسے یہاں پر ایک سوال یہ بھی اٹھتا ہے کہ یاتو کوچز کو انتظامی عہدوں پر تعینات کیاجائے یا پھر انہیں کوچنگ میں رکھاجائے ، تاکہ کم از کم من پسند افراد کو لانے کے فیصلے نہ ہوں.
من پسند افراد کے حوالے سے ایک بڑی شکایت جو اس وقت خیبرپختونخواہ کی مختلف ٹیموں کے حوالے سے آرہی ہیں کہ ایک مخصوص کھیل کے ایسوسی ایشن کے صدر کے بھائی ٹیم کیساتھ بطور مینجر گئے ہیںحالانکہ ان کا اس کھیل سے اتنا ہی واسطہ ہے کہ ان کے بھائی ایسوسی ایشن کے صدر ہیں جبکہ اسی ایسوسی ایشن کے سیکرٹری نے اپنے بیٹے کو چ بنا کر بھیج دیا ہے کیونکہ " نیمہ ستا اور نیمہ زما"والا قصہ ہے ، یعنی آپ میرا خیال کرو میں آپ کا خیال کرونگا ، -حالانکہ جس نے کوچنگ کروائی تھی اسے بھی کھڈے لائن کیا گیا ، قبل ازیں کے پی او اے اور صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں یہ طے پایا تھا کہ کوچز ان کے اور مینجر ڈائریکٹریٹ کے جائیں گے لیکن بھلا ہو باہمی مفادات کاخیبرپختونخواہ اولمپک کی یہاں پر نہ چل سکی نہ ہی ڈائریکٹریٹ کی چل سکی ، اوریوں جن کے حق تھے وہ دیکھتے رہ گئے اور " چاپلوسی اور مکھن لگانے والے" پہنچ ہی گئے خیر کہاں تک جائیں گے .واپس بھی آنا ہے ، لوگوں کا سامنا بھی کرنا ہے اور احتساب بھی ہوگا انشاءاللہ بہت جلد. #kikxnow #ditialcreator #sports #merit #kpk #kp #balochistan #games
|