"خیبر پختونخوا کا 1000 کھیل کے میدانوں کا منصوبہ: نامکمل، بدانتظام اور کروڑوں روپے کا حساب نہیں"
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
پچیس جنوری 2022 کو دی جانیوالی پہلی آر ٹی آئی میں دی جانیوالی معلومات کھیلوں کے ایک ہزار منصوبے کے حوالے سے رائٹ ٹو انفارمیشن میں دئیے جانیوالے رپورٹ کے نکات. منصوبے کا آغازمیں کیا گیا : یہ منصوبہ 2019 میں شروع ہوا۔ ملازمین کی تعداد نہیں بتائی گئی ، کہ کتنے مستقل ملازمین ہیں ، صرف یہ کہاگیا کہ اٹیچڈ ہے لیکن کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی. اس منصوبے کیلئے دس گاڑیاں صوبائی حکومت نے فراہم کی اور. 2 ملین روپے گاڑیوں کی فیولنگ پر خرچ ہوئے (2019-21) 2020-21 میں اسی طرح تنخواہوں کی مد میں 2019-20-21 میں کم و بیش 12.25ملین روپے تھے جبکہ انہی دو سالوں میں 1.75 ملین روپے ٹی اے ڈی اے کی مد میں نکالے گئے. آر ٹی آئی میں دئیے جانیوالے معلومات کے مطابق اس منصوبے کی تکمیل میں ابھی تک منصوبے کے تحت 20 اسکیمیں مکمل ہو چکی تھی
یہ دوسری آر ٹی آئی 15 اپریل 2022کو صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے جاری کی تھی. جس میں بتایا گیا کہ ابھی ت دو ملین روپے فیولنگ کی مد میں استعمال کئے گئے جبکہ ایک گاڑی پراجیکٹ ڈائریکٹر کے پاس تھی ، ایک ڈپٹی ڈائریکٹر جی آئی ایس کے پاس تھی ، اسی طرح ایک گاڑی ڈپٹی ڈائریکٹر پی ایم ا ینڈ ایم کے پاس تھی ، ایک گاڑی کلچرل اینڈ ٹوراز م اتھارٹی کے پاس تھی ، اور ایک گاڑی انجنیئرنگ ونگ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے حوالے کی گئی تھی اسی طرح ایک گاڑی ایڈمنسٹریٹر پشاور سپورٹس کمپلیکس کے حوالے کی گئی تھی جبکہ ریکارڈ کے مطابق چار گاڑیاں آنی تھی جو کہ انجنیئرز کو دئیے جانے تھے جن کی بھرتیاں ہونی تھی لیکن سال 2019سے سال 2024 تک کوئی انجنیئرز بھرتی نہیں کیاگیا ریکارڈ کے مطابق ان گاڑیوں پر چالیس ملین روپے کی لاگت آئی تھی.
یہ تیسری آر ٹی آئی چھ جون 2023کو صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے جاری کی تھی. موجودہ ملازمین: منصوبے میں 09 ملازمین کام کر رہے ہیں (3 افسران، 6 کلاس-IV ملازمین)۔ فنڈز کی مختص: Rs. 25 ملین 2022 میں مختص کیے گئے، لیکن صرف 9 ملین استعمال ہوئے۔ تنخواہیں اورفیولنگ (2022-2023): تنخواہیں: Rs. 8 ملین۔ گاڑیوں کی فیولنگ کی مد میں : Rs. 0.943 ملین۔ منصوبے کی تکمیل: 105 اسکیمیں ابھی تک مکمل نہیں ہو سکیں، اور ٹھیکیداروں کے واجب الادا واجبات ابھی تک بقایا ہیں۔
منصوبے میں مستقل اور عارضی ملازمین کا ذکر کیا گیا ہے، مگر دونوں کی تعداد میں کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔کہ اس میں مستقل اور عارضی ملازمین کتنے ہیں اسی طرح کتنے دیگر محکموں سے محکمہ کھیل میں لائے گئے.منصوبے کی واجب الادا رقم کتنی ہے اسی طرح یہ نہیں بتایا گیا کہ ٹھیکیداروں کو ادائیگیاں ابھی تک باقی ہیںوہ کتنی ہے جس کی وجہ سے منصوبے کی تکمیل میں رکاوٹ ہے۔اگرچہ فنڈز مختص کیے گئے ہیں، لیکن ان کا زیادہ تر حصہ ابھی تک صحیح طریقے سے خرچ نہیں کیا گیا"1000 کھیل کے میدانوں کی تعمیر" منصوبہ مالی بدانتظامی، سست رفتار ترقی، اور شفافیت کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ ٹھیکیداروں کی واجب الادا رقم، منصوبے کی نامکمل اسکیمیں اور مختص فنڈز کا غلط استعمال حکومتی سطح پر ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔ ملازمین اور مالیاتی ڈیٹا میں تضاد منصوبے کی نگرانی اور جوابدہی کے حوالے سے سنگین سوالات ا±ٹھاتا ہے۔ #KPKSports #RTIReveals #IncompleteProjects #PublicFundsMisuse #Accountability #SportsDevelopment #KPKYouth #FinancialMismanagement #TransparencyMatters #Kikxnow |