"نعمت" جس کو ہم نے صحیح استعمال نہیں کیا نمبر 2

(پاکستان کے دریا کی گوگل سے لی گئی تصویر)

انگریزوں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد جو زمین کا ٹکڑا پاکستان کہلاتا ہےاس میں 1971 تک مشرقی پاکستان بھی شامل تھا جو اب بنگلہ دیش کہلاتا ہے۔اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی سر زمین میں بے شمار نعمتیں عطا کی تھیں لیکن افسوس ان میں سے کسی کی قدر ہم نے نہ کی۔ آج ہم پاکستان کے 24 دریاؤں کے پانیوں کی بے قدری کے بارے میں ذکر کریں گے۔
پاکستان میں کل 24 دریا بہتے ہیں جن میں سے 8 دریا خیبرپختونخوا، 7 بلوچستان، 5 پنجاب اور 4 سندھ میں بہتے ہیں۔ پاکستان کا بڑا دریائی نظام ہمالیہ اور قراقرم سلسلے سے نکلتا ہے۔
کچھ بین الاقوامی اداروں کی جانب سے کیے گئے سروے سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستان سالانہ 30 ملین ایکڑ فٹ یا 10 ٹریلین گیلن پانی ضائع کر رہا ہے۔پاکستان پانی کی ایک خاصی مقدار ضائع کرتا ہے جس میں وہ پانی شامل ہے جوبغیر کسی استعمال کے سمندر میں چلا جاتا ہے ۔ اوسطاً، تقریباً 29 ملین ایکڑ فٹ (MAF) پانی ہر سال بحیرہ عرب میں گرتا ہے۔ اس پانی کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کو بڑھا کر اور زیادہ زمین کاشت کر کے بچایا جا سکتا تھا۔پاکستان میں سالانہ 30 MAF یعنی 10 ٹریلین گیلن پانی ضائع ہوتا ہے جس کی وجوہات میں پانی کا زیادہ استعمال، ناقص دیکھ بھال، غیر مساوی رسائی، بارش کے پانی کا ضیاع وغیرہ شامل ہے۔اس کے حل کے واسطے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے مزید ڈیم اور ذخائر تعمیر کرنا، تقسیم کے نیٹ ورک کو بہتر بنا نا، تمام صنعتوں میں پانی کے تحفظ کی حوصلہ افزائی کر نا، اور عوامی بیداری بڑھانا شامل ہے۔ 1951 میں فی کس سطح پر پانی کی دستیابی 5,260 کیوبک میٹر فی سال تھی جو 2016 میں تقریباً 1,000 کیوبک میٹررہ گئی۔ 2025 تک یہ مزید گر کر تقریباً 860 کیوبک میٹر رہ جانے کا امکان ہے۔
ڈیم اور بیراج بنا کر دریاؤں کے پانیوں کو محفوظ اور صحیح استعمال کیا جا سکتا تھا۔ ڈیم ایسے ذخائر بناتے ہیں جو اضافی پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں، سیلاب کو روک سکتے ہیں، بجلی پیدا کرنے کے کام آتے ہیں۔بیراج بنا کر آبپاشی کا بہتر نظام قائم کیا جاسکتا تھا۔ ڈیم سے پانی کو ٹریٹ کیا جا سکتا تھا اور انسانی استعمال کے لیے قصبوں اور شہروں میں سپلائی کیا جا سکتا تھا۔دریاؤں کی گہرائی بڑھا کر چھوٹے بحری جہاز اور کشتیوں کے ذریعے سامان کی نقل و حمل عمل میں لائی جاسکتی تھی۔بارشوں کے پانیوں سے مصنوعی جھیلیں بنا کر تیراکی، کشتی رانی اور ماہی گیری جیسی سرگرمیوں کے لئے کارآمد بنایا جاسکتا تھا۔
فَبِاَىِّ اٰلَاۤءِ رَبِّكُمَا تُكَذِّبٰنِ‏ تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے؟

Syed Musarrat Ali
About the Author: Syed Musarrat Ali Read More Articles by Syed Musarrat Ali: 211 Articles with 160917 views Basically Aeronautical Engineer and retired after 41 years as Senior Instructor Management Training PIA. Presently Consulting Editor Pakistan Times Ma.. View More