بندوں کے حقوق

پتاہےکبھی کبھی انسان دنیاسےبہت اکتاجاتاہےوہ چاہتا ہےکہ وہ کسی ایسی جگہ چلاجائے جہاں صرف وہ ہو،وہ اکیلا رہے اور سکون سے اپنی زندگی گزارےپر حقیقتاًوہ اس دنیا سے نہیں بلکہ اس دنیا میں رہنے والے لوگوں سے اکتا جاتا ہے دنیا کےلوگ اسے تھکا دیتے ہیں چاہے وہ کتنا ہی مضبوط کیوں نہ ہو وہ ٹوٹ کر بکھر جاتاہے تبھی تو وہ ایسی جگہ کی خواہش کرتا ہے جہاں وہ سب سے دور رہ سکےورنہ اگر اس دنیا میں اسے تکلیف نا دی جائے تو وہ کبھی دوسری دنیا کی خواہش نا کرے

یاد رکھیے گا کہ اگر کوئی شخص آپکی وجہ سے اس دنیا سے اکتا گیا ہے تو آپ دنیا کے بدنصیب ترین انسان ہیں اگر جانے انجانے میں ہی سہی آپ نے کسی کا دل دکھایایاآپ کی وجہ سے کوئی آنکھ نم ہوئی اور کسی نے آپ کی شکایت اللہ سے کی تو آپ بہت ہی بدنصیب انسان ہیں کیونکہ اللہ اپنے حقوق تو معاف کر دیتا ہے پر بندوں کے حقوق کبھی معاف نہیں کرتا

کیا آپ جانتے ہیں کہ جنت میں جانے سے پہلے ایک ایسا مقام آتا ہے جہاں انسان ایک دوسرے سے حساب لیتے ہیں اور کیا وہ شخص بد نصیب نہیں ہو گا جس نےاپنی ساری زندگی نماز روزے میں گزار دی اس نے ناسردی دیکھی ناگرمی دیکھی وہ دن بھر کام کےباوجودبھی اللہ کےحضورجھکااس نے کبھی شراب کو ہاتھ نہیں لگایا وہ زنا سے بھی دور رہانا ہی اس نے کوئی قتل کیااور پھر جب قیامت کے دن اس نے اپنے گناہوں کا حساب بھی دےدیا وہ پُل صراط سے بھی گزر گیا اور جنت کے عین قریب اس مقام پر پہنچ کر اسے واپس بھیج دیا گیا صرف اس لیے کہ وہ لوگوں کا دل دکھایاکرتا تھا وہ لوگوں کو اذیت دیتا تھاذرا سوچئے کہ آپ بھی کہیں ان بد نصیب لوگوں میں شامل تو نہیں کہیں آپ کی وجہ سے کوئی آنکھ نم تو نہیں

کچھ لوگوں کو تو اس دنیامیں ہی ان کےکیے کی سزا مل جاتی ہےپر وہ سمجھتے ہی نہیں ہیں کہ یہ ان کے گناہوں کی سزا ہے پر آپ کو سمجھنا چاہیے اگر آپ بےسکون رہ رہے ہیں تو سوچیئے کہ کہیں آپ نے کسی کا سکون برباد تو نہیں کیا آپ نے کسی کی آنکھوں کی نیند تو نہیں چھینی جس کی وجہ سے آپ آج پرسکون نیند کے لیے ترس رہے ہیں

اب بھی وقت نہیں گزرا آپ اپنی غلطی کو تسلیم کریں اور معافی مانگ لیں

کیونکہ غلطی تو حیوان نہیں مانتے کیونکہ وہ لاعلم ہوتے ہیں آپ تو انسان ہیں آپ کو تو اشرف المخلوقات بنایاگیاہے آپ کو عقل دی گئی ہے تو آپ کو اپنی عقل کااستعمال کرنا چاہیے

کیا آپ بھول گئے ہیں کہ غلطی حضرت آدم علیہ السلام اور شیطان دونوں نے کی تھی پر معافی صرف حضرت آدم علیہ السلام کو دی گئی تھی کیونکہ انہوں نے اپنی غلطی تسلیم کی تھی انہوں نے معافی مانگی تھی اور شیطان اپنی اکڑ کی وجہ سے ساری زندگی تڑپتا رہے گا اب آپ سوچ لیں کے آپ شیطان کے راستے پر چلنا چاہتے ہیں یا پھر حضرت آدم علیہ السلام کے.
 

Ummeh Ghafaria
About the Author: Ummeh Ghafaria Read More Articles by Ummeh Ghafaria: 4 Articles with 2296 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.