انسان سے انسان کی بے توقیری نمبر 1
(Syed Musarrat Ali, Karachi)
|
(قبل از تاریخ کے انسان کی تصویر گوگل سے لی گئی ہے) |
|
ہر انسان دنیا میں بے لباس آتا ہے لیکن یہ ایک ایسا حادثاتی واقع ہے جو ازل سے ایسا ہی ہے اور نہ تو انسان کے اختیار میں ہے کہ اس کی واقعاتی کیفیت بدل ڈالے اور نہ ہی اس نے کبھی کوشش کی، لہٰذا قبل از تاریخ کا انسان اس وقت تک بے لباس رہا جب تک اس نے درخت کے پتوں سے جسم کو ڈھانپنے کے بعد جانور کی کھال اور اس کے بعد کپڑا تیار نہ کر لیا۔لیکن افسوس انسان کی اُس ذہنیت کا جس نے یہ سوچ پیدا کی کہ وہ انسان جس کے پاس طاقت کے علاوہ جسم پر عمدہ قسم کے درخت کے پتے ، کم یاب نسل کے زیادہ فَر (رؤاں یا بال) والے جانور کی کھال یا نہایت قیمتی کپڑے کا لبا س ہوگا وہ سب کا سردار ہوگا۔آج ہم" لباس" کے باعث انسان سے انسان کی بے توقیری پر بات کریں گے۔ غار کی پینٹنگز اور تصویری شواہد تقریباً 30,000 سال قبل پیلیولتھک دور میں لباس کے وجود کی نشاندہی کرتے ہیں حالانکہ یہ کھالوں کے پردے تھے۔ ٹیکسٹائل کے لباس تقریباً 27,000 سال پہلے نظر آئے جبکہ ٹیکسٹائل کے اصل ٹکڑے 7000 قبل مسیح کے آثار قدیمہ کے ماہرین کی طرف سے دریافت کیے گئے۔فیشن کی تاریخ کا آغاز اس وقت ہوا جب انسانوں نے لباس پہننا شروع کیا، جس کا اندازہ 30,000 سے 170,000 سال پہلے کے درمیان ہوا۔ انسان ابتدا میں ماحول سے تحفظ کے لیے جانوروں کی کھال پہنتے تھے۔ بعد میں پودوں سے ٹیکسٹائل تیار کیےجیسے کپاس اور سن۔قدیم مصر اور روم میں، لباس ایک سٹیٹس سمبل تھا، جس میں امیر لوگ مہنگے، رنگین کپڑے پہنتے تھے۔ قدیم روم میں خواتین لمبے لباس پہنتی تھیں جبکہ مرد ٹوگاس پہنتے تھے جو رومن شہریت کی علامت تھی۔ 19ویں صدی کے وسط سے پہلے لباس عام طور پر گھر میں پیمائش کر کے بنایا جاتا تھا۔اسٹور فرنٹ میں پہننے کے لیے تیار کپڑوں کی ظاہری شکل نے گھریلو پیداوار کی ضرورت کو کم کردیا۔ صنعتی انقلاب کی وجہ سے نئے مصنوعی ٹیکسٹائل مواد کی تیزی سے تیاری ہوئی جیسے کہ ریون جو اب عام طور پر لباس بنانے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ آج لوگ اظہارِ دولت اور افادیت دونوں کے لیے لباس پہنتے ہیں، پہنے جانے والے لباس کی قسم اور مقدار مختلف عوامل پر منحصر ہے جس میں جنس، جسمانی قسم، سماجی حیثیت، اور جغرافیہ وغیرہ شامل ہے۔لیکن جو عنصر سب سے زیادہ نمایا ں ہے وہ ہے امیری و غریبی۔ اس تفرقے کی بابت انسان کے ہاتھوں انسان کی جس قدر بے توقیری ہو رہی ہے شاید ہی کسی اور عنصر کی بابت ہو۔ یا اللہ ہمیں اپنی کھال میں رہنے کی توفیق عطا فرما، آمین!
|