سالِ نو (New year) کا آغاز ہو چکا ہے ،عصر ِحاضر میں
انگریزی کلینڈر بہت عام ہے، جس کی وجہ سے تقریباً پوری دنیا میں اس کے
مطابق نئے سال کی خوشی منائی جاتی ہے۔ گذشتہ شب اسلامی جمہوریہ پاکستان میں
بھی نئے سال کی خوشی بڑےبڑے مخلوط کنسرٹ ، ناچ گانے، ہوائی فائرنگ اور
مختلف انداز میں آتش بازی کے ریکارڈ قائم کر کے منائی گئی۔ غور طلب بات یہ
ہے کہ کیا یہ سب ہماری روایات ہیں ؟ کیا یہ سب اسلامی طور طریقے ہیں؟ اگر
نہیں تو کہیں ہمارا حال اس مثال کی طرح تو نہیں؟"کوّا چلا ہنس کی چال اپنی
چال بھی بھول گیا" سچ تو یہ ہے کہ ہم نے اپنی روایات ،اپنے اقتدار اپنے رسم
ورواج سب کچھ بھلا دیئے۔آخر بدلے میں کیا ملا؟ اس سال پاکستان میں بجلی کی
بحالی بہتر ہوگی؟ گیس آئے گی؟ پانی میسر ہوگا؟ سڑکیں سفر کے قابل ہوجائیں
گی؟ کیا ہمارے بچوں کو اچھی تعلیم مل جائے گی؟ کیا صحت و تندرستی کو بہتر
بنانے کیلئے ماحولیاتی اور طبعی نظام کو بہتر بنایا جائے گا؟ وغیرہ وغیرہ،
اگر نہیں، تو پھر تھوڑا نہیں پورا سوچنے کی ضرورت ہے۔ ہونا تو یہ چاہیئے
تھا کہ نئے سال میں اس بات کا خاص خیال رکھا جاتاکہ ہم نے پچھلے برسوں میں
کیا کھویا اورکیا پایا؟ کیا یہ نیا دن نیا سال اللہ کی نعمت نہیں؟کیا ہم نے
اللہ کی اس نعمت کا شکر ادا کیا؟ قرآن پاک میں اللہ ارشاد فرماتا ہے:" اگر
تم میرا شکر ادا کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ عطا کروں گااور اگر تم
ناشکری کرو گے تو میرا عذاب سخت ہے"۔
آئیں اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں ایک اور نیا سال عطا کیا ہے۔
ہم اللہ کی اس عظیم نعمت پراس کا شکر ادا کرتے ہیں اور یہ عزم کرتے ہیں کہ
ہم 2025 میں اچھا مسلمان اور اچھا پاکستانی بننے کی پوری کوشش کریں گے،
اپنی ذات سے کسی کو بھی نقصان نہیں پہنچائیں گےاور پاکستان کو حقیقتاً
اسلامی جمہوریہ پاکستان بنانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
خدا کرے کہ میری ارضِ پاک پراترے
وہ فصلِ گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو
|