بلوچ یکجہتی کمیٹی!دہشت گردوں کی پراکسی

گذشتہ دنوں تربت کے نواحی علاقے میں کالعدم تنظیم بی ایل اے کے مجید برگیڈ کے دہشت گردوں نے ایک بار پھر وار کردیا مسافربس کے قریب خود کش بم دھماکہ جس میں چار معصوم بے گناہ بلوچ شہید جبکہ تیس کے قریب زخمی ہوئے،اس دلخراش سانحے نے پورے ملک کے درودیوار کو رنج والم میں مبتلاکردیا،ہر آنکھ اشک بار تھی مگر معصوم اور بے گناہ افراد کے قاتلوں،سمگلروں اور بھتہ خوروں کومعصوم اور”لاپتہ افراد“بناکر احتجاج کرنے اور دھرنے دینے والی،من گھڑت اور بے بنیاد پراپیگنڈے کے ذریعے بلوچ عوام کو گمراہ کرکے ریاست کے خلاف بغاوت پر اکسانے والی، بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کی نام نہاد لیڈر ماہ رنگ بلوچ کی طرف سے شہداء اور زخمیوں کے لیے اظہار ہمدردی کا ایک لفظ بھی ادا نہ ہوسکا اور نہ ہی کوئی مزاحمتی بیان سامنے آیا ہے۔اس سے قبل جب موسیٰ خیل شاہراہ پر 23بے گناہ پنجابیوں، نوشکی میں مسافر بس سے اتار کر 9پنجابیوں، گوادر میں 7پنجابی حجاموں،پنجگور میں 6پنجابی مزدوروں، دکی میں 21کان کنوں، تربت میں مقامی ٹھیکیدار کے گھر سوئے ہوئے 6پنجابی مزدوروں اور کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر 32معصوم بے گناہ افراد جن میں بچے،بوڑھے اور خواتین بھی شامل تھیں،کو شہید کیا گیا تب بھی بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ کی طرف سے شہید ہونے والوں کے حق میں نہ تو کوئی احتجاج کیا گیا اور نہ ہی کوئی دھرنا دیا گیا،نہ ہی کوئی روڈ بلاک ہوا اور نہ ہی دہشت گردتنظیموں سے ان بے گناہ افراد کے قتل کے متعلق کوئی سوالات اٹھائے گئے۔بی وائی سی اور ماہ رنگ بلوچ آخر کس طرح ان کالعدم تنظیموں کی دہشت گردانہ کاروائیوں پر احتجاج کرتی؟کیونکہ بلوچ یک جہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ تو ان دہشت گرد تنظیموں بالخصوص اقوام متحدہ کی جانب سے کالعدم قرار دی جانے والی بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے)کی پراکسی ہے۔بی وائی سی اور بی ایل اے کا گٹھ جوڑ اس بات کا واضح ثبوت ہے،بقول ماہ رنگ بلوچ کے وہ بلوچ عوام کے حقوق اوران کی آزادی کے لیے لڑرہی ہے جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ماہ رنگ بلوچ بلوچیت کے لبادے میں چھپی ایک ملک اور بلوچ دشمن ایجنٹ ہے۔جس نے اپنے ذاتی مفادات، اپنے بیرونی آقاؤں کی خوشنودی اور ڈالروں کے لیے بلوچ عوام خصوصاً بلوچ خواتین کا بے دریغ استعمال کیا،اس بھارتی ایجنٹ نے خواتین کو ریاستی مظالم کی جھوٹی کہانیاں سنا کر جذباتی کیا اور پھر ان کے ہاتھوں میں دہشت گردوں کی تصاویر پکڑا کر ”جبری گمشدہ“افراد کا ڈرامہ رچاکر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں کی توجہ،ہمدردی حاصل کی اور ڈالرز وصول کیے۔تعلیم یافتہ بلوچ نوجوانوں کی ذہن سازی کرکے انہیں اپنی ہی ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے پر مجبور کیا۔دہشت گردوں کی سہولت کار ماہ رنگ بلوچ نے کوئٹہ جلسے میں ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد الزام تراشی کی اور اس جلسے میں راشد بلوچ نامی ایک دہشت گرد کو ”جبری گمشدہ“بناکر اس کی تصویر والا پلے کارڈ اٹھایا گیا تھا یہ مسنگ پرسن کراچی میں چینی کونصل خانے حملے میں ملوث تھا جسے بعدازاں دبئی حکومت سے گرفتار کیا گیا تھا،ماہ رنگ بلوچ کو شعبان پکنک پوائنٹ سے 10معصوم بچوں کو تاوان کے لیے اغواء کرنے والا بی ایل اے کا کمانڈر بشیرزیب اور ساتھی اس کا بھائی ظہیر زیب معصوم اور بے گناہ دکھائی دیتے ہیں جس کے لیے باقاعدہ احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں شامل شرپسند عناصر نے پولیس پر پتھراؤکیا،توڑ پھوڑ کی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا اور زبردستی ریڈ زون میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی۔کالعدم تنظیموں کا سیاسی ونگ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دہشت گردوں کی وکیل ماہ رنگ بلوچ کو تربت میں بس پر خود کش دھماکے میں شہید ہونے والاکپکپار گاؤں کا رہائشی خاندان کا واحد کفیل بس کنڈیکٹر نورخان اور دیگر شہداء اور بس کا مالک عبدال جو اس حملے میں اپنی ایک آنکھ سے محروم ہوگیا اور جس کی آمدن کا واحد ذریعہ اس کی گاڑی جل کر خاکسترہوگئی انسان دکھائی نہیں دیتے۔اس کے نزدیک صرف دہشت گردوں کے حقوق ہیں جن کو ”لاپتہ“افراد بناکر مسلسل ریاست کے خلاف منفی پراپیگنڈا کیا جارہا ہے۔گذشتہ سال جولائی میں بی وائی سی نے گوادر میں بلوچ راجی مچی کے نام پر ایک ناکام فسادی اکٹھ کیا تھا،جس میں شریک دہشت گردوں نے سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں پر حملہ کیا،جس کے نتیجے میں ضلع سبی کے رہائشی 30سالہ سپاہی شبیر بلوچ شہید جبکہ 16اہلکار زخمی ہوئے تھے۔پرتشدد ہجوم نے سیکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا،سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا اور مقامی لوگوں کی گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا۔ماہ رنگ بلوچ نے اپنے مفادات کے لیے خونی سیاست کی ہے،دہشت گردوں کی لاشوں کو سٹرکوں پر رکھ ریاست کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔بی وائی سی،ماہ رنگ بلوچ اب دالبندین میں بلوچ راجی مچی کے نام سے فساد پھیلانے کی تیاریوں میں مصروف ہے، مگردالبندین کے محب وطن بلوچ عوام بی وائی سی اور ماہ رنگ بلوچ کی اصلیت اور حقیقت کو جان چکے ہیں،جس کے بعد انہوں نے ماہ رنگ بلوچ کے من گھڑت اور بے بنیاد بیانیے کویکسر مسترد کردیا ہے اور ملک دشمن ماہ رنگ کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ اپنی خونی سیاست کہیں اور جاکر چمکاؤ،بلوچ راجی مچی کے نام پر فساد برپا مت کرو۔یہاں ایک بات کی وضاحت بہت ضروری ہے کہ بی وائی سی کے احتجاجوں،دھرنوں اور ریلیوں میں لوگوں کو پیسے دیکر لایا جاتاہے۔اور ان مٹھی بھر شرپسند عناصر کو سوشل میڈیا پرمختلف جلسوں اور ریلیوں کی پرانی ویڈیوز کے ساتھ ایڈیٹنگ کرکے عوام کو گمراہ کیاجاتا ہے جبکہ حقیقت میں ان کے جلسوں اور ریلیوں میں گنتی کے چند لوگ شامل ہوتے ہیں۔بلوچ یک جہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ،سمی دین بلوچ اور دیگر ملک دشمن ایجنٹوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ یہ ریاست پاکستان ہے صومالیہ وغیرہ نہیں ہے۔ریاست پاکستان کمزور نہیں ہے کہ چند لوگوں کے ہاتھوں یرغمال بن جائے گی،ریاست پرامن احتجاج کا حق سب کو دیتی ہے مگر احتجاج کے نام پر فساد پھیلانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔بی وائی سی کے دھرنوں میں بلوچ نوجوانوں کی برین واشنگ کرکے دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت کے لیے راغب کیا جاتا ہے،بی وائی سی اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اب ایکسپوز ہوچکی ہے۔دوسری طرف ریاست اب یہ فیصلہ کر چکی ہے کہ فتنہ الخوارج کو مکمل طور پر ختم کرنے کا وقت آچکا ہے۔سازشیوں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا انجام قریب ہے۔بلوچستان میں بدامنی اور دہشت گردی پھیلانے والوں سے اب آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا جو کہ وقت کا تقاضابن چکا ہے۔
 

نسیم الحق زاہدی
About the Author: نسیم الحق زاہدی Read More Articles by نسیم الحق زاہدی: 201 Articles with 172911 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.