دیہی تعمیر و ترقی سے جڑی ترجیحات

چینی حکام کی جانب سے حالیہ دنوں ایک منصوبہ جاری کیا گیا ہے جس کے تحت دیہی احیاء میں خاطر خواہ پیش رفت کی جائے گی اور 2027 تک زراعت اور دیہی علاقوں میں جدیدکاری کے ایک نئے مرحلے کو فروغ دیا جائے گا۔یہ منصوبہ کسانوں کی آمدنی کو بڑھانے کے لئے ایک کلیدی ڈرائیور کے طور پر اعلیٰ معیار کی دیہی صنعتوں کی ترقی پر زور دیتا ہے۔ یہ ایک جدید دیہی صنعتی نظام قائم کرنے، آمدنی پیدا کرنے کے اقدامات کو بڑھانے اور دیہی کھپت کو بڑھانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے.

اس منصوبے میں شہری دیہی انضمام کو آگے بڑھانے اور جامع دیہی احیاء کے حصول کے مقاصد کا خاکہ پیش کیا گیا ہے اور اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ یہ کسانوں کے لئے پائیدار آمدنی میں اضافے کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے ۔ چینی حکام کے نزدیک کسانوں کی آمدنی میں اضافہ دیہی ترقی کی کوششوں کا مرکزی ہدف ہے ۔

حالیہ برسوں میں، کسانوں کی فی کس سالانہ قابل استعمال آمدنی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جو 2022 میں 20 ہزار یوآن (2745 ڈالر) سے تجاوز کر چکی ہے، جس میں اوسط سالانہ ترقی کی شرح شہری رہائشیوں سے زیادہ ہے. قومی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں یہ پیمانہ بڑھ کر 23 ہزار 119 یوآن ہو چکا ہے۔موثر کوششوں کی بدولت شہری اور دیہی باشندوں کے درمیان آمدنی کا فرق بہت کم ہو گیا ہے۔چین کی کوشش ہے کہ آمدنی میں اضافے کو برقرار رکھنے کے لئے شہری۔دیہی انضمام کو بڑھانے، دیہی پیداوار کو فروغ دینے اور دیہی کارکنوں کے لئے روزگار کی منتقلی کو آسان بنایا جائے ۔

اس منصوبے میں جدید کاشتکاری، زرعی پروسیسنگ اور زمین کی بچت کرنے والی صنعتوں پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ جامع کاؤنٹی سطح کی صنعتی منصوبہ بندی پر روشنی ڈالی گئی ہے جو روزگار کے زیادہ مواقع پیش کرتی ہیں۔ان کوششوں میں چھوٹے قصبوں کو کلیدی نوڈز کے طور پر شامل کرتے ہوئے کاؤنٹی پر مبنی اقتصادی نظام کی تعمیر اور جدید دیہی صنعتی نظام قائم کرنے کے لئے مقامی زرعی مہارتوں سے فائدہ اٹھانا شامل ہے۔

چینی ماہرین کے خیال میں اگرچہ دیہی آمدنی میں گزشتہ برسوں کے دوران شہری آمدنی کے مقابلے میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ، لیکن خاص طور پر اناج پیدا کرنے والے بڑے علاقوں میں خلا باقی ہے۔دیہی باشندوں کی آمدنی میں اضافے کی شرح کو ان کے شہری ہم منصبوں کے مقابلے میں زیادہ رکھنے کے لئے آمدنی کے ذرائع کو وسیع کرنے اور کم آمدنی والے گروہوں کی آمدنی کو بہتر بنانے کے لئے مستقل کوششوں کی ضرورت ہے، خاص طور پر اُن افراد کے لیے جنہوں نے غربت سے نجات پائی ہے۔

قومی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 کی پہلی تین سہ ماہیوں میں، کم ترقی یافتہ کاؤنٹیوں میں کسانوں کی فی کس ڈسپوزایبل آمدنی 12 ہزار 384 یوآن تک پہنچ گئی ہے، جو 2023 کی اسی مدت کے مقابلے میں 6.5 فیصد زیادہ ہے۔کسانوں کی آمدنی کو مستقل بڑھانے کے لئے دیہی صنعتوں کا فروغ ضروری ہے۔لہذا ،اس ضمن میں متنوع کاشتکاری اور کثیر الجہتی زراعت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مخصوص زرعی اور دیہی صنعتوں کو فروغ دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ان کوششوں میں اناج، لائیو سٹاک اور آبی زراعت جیسی خصوصی مصنوعات کے لئے معیاری پیداوار، پروسیسنگ اور لاجسٹک بیس کی تعمیر کرتے ہوئے تکنیکی مدد اور کوالٹی کنٹرول میں اضافہ شامل ہے ۔

منصوبے کے مطابق زرعی پروسیسنگ کی صنعتوں کو اپ گریڈ کرنے، اہم پیداواری علاقوں میں صنعتی پارکوں کے قیام اور ہول سیل مارکیٹوں جیسے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورکس کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔اس میں کہا گیا ہے کہ زرعی سیاحت جیسے نئے کاروباری ماڈل کے ساتھ دیہی ای کامرس کو مزید موثر اور جدید بنایا جائے گا۔منصوبے میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے کہ تارک وطن کارکنوں کے لئے روزگار کو مستحکم کرنے کی خاطر موثر پالیسیاں نافذ کی جائیں گی ، جس میں مہارت کی تربیت اور انٹرپرینیورشپ کے لئے مدد میں اضافہ بھی شامل ہے ۔

علاوہ ازیں، اس منصوبے میں دیہی کھپت کو بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، جس میں کاؤنٹی سطح کے تجارتی نظام کو بہتر بنانا، ای کامرس اور لاجسٹک نیٹ ورکس کو بڑھانا، اور مرکزی ڈسٹری بیوشن مراکز قائم کرنا شامل ہے.نئی توانائی کی گاڑیوں اور سبز سمارٹ آلات جیسی مصنوعات کی دیہی خریداری کی حوصلہ افزائی کے اقدامات کے ساتھ ساتھ مصنوعات کی تجارت کو فروغ دینے کی کوششوں کی حمایت کی جائے گی۔اسی طرح ،دیہی زندگی کی خدمات کو فروغ دینا اور دیہی کھپت کے بنیادی ڈھانچے کو اپ گریڈ کرنا بھی اہم ہدف ہے تاکہ ہر اعتبار سے دیہی احیاء کی کوششوں کو مزید تقویت دیتے ہوئے پائیدار ، مستقل اور سبز ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1483 Articles with 775972 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More