خوبصورتی اور میرے رب کا انصاف!

یقیناً یہ موضوع میرے قارئین کو تھوڑا مختلف لگ رہا ہو گا۔ اس موضوع پر لکھنے کا خیال مجھے اس وقت آیا جب میری کولیگ نے یہ کہا کہ اللہ پاک نے ساری خوبصورتی پٹھانوں کو ہی دی ہے۔ یہاں میں واضح کرتی چلوں کہ اس بات سے کسی قوم، صوبے یا فرقے کے لوگوں کی بات کرنا نہیں، اس لۓ کوئ غلط نہ سمجھے میں شاید تعصب پھیلا رہی ہوں۔

چلیں پھرحقیقی بات کی طرف پلٹتے ہیں۔ دوست کی بات سنتے ہی میں نے کہا کہ ایسی سوچ میری بھی تھی جب میں نادان، ناسمجھ تھی۔ مگر ربِ کریم نے جوں ہی شعور کی منزل کی جانب گامزن کیا میں اب اپنے آپ کو بہت خوب صورت تصور کرتی ہوں۔ اور کروں بھی کیوں نہ ربِ ذوالجلال نے جسمانی ہر نعمت سے نوازا ہے۔ نہ صرف ہر نعمت سے نوازا بلکہ ہر نعمت کو اعتدال سے سنوارا ہے۔ دو آنکھیں بینائ اور بغیر بھینگے پن کے، ناک ستواں نہیں مگر ہے بغیر ٹیڑھے پن کے، ہاتھ پاؤں بہت گورے اور حسین نہیں مگر ہیں تو سہی وہ بھی تمام انگلیوں اور کسی معذوری کے بنا۔ سب سے بڑی 'خوبصورتی' تو انسان کی صحت کے ساتھ ہے۔ جبھی تو میرا مہربان رب تعالٰی قرآن میں پوچھتا ہے کہ "تم اپنے رب کی کون کون سی نعمت جھٹلاؤ گے؟"

اب رُخ کرتی ہوں موضوع کی جانب۔ آپ کی نظر میں خوبصورتی آخر ہے کیا؟ ہماری اکثریت چہرہ حسین ہونے کو ہی خوبصورتی گردانتی ہے۔ مگرمیرا رب جو انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے وہ خود کیا انصاف نہ کرے گا؟ جی اللہ تعالٰی نے اگر کسی کو حسین چہرہ دے کر خوبصورت بنایا ہے تو کسی کو حسین دل دے کر۔ اب سوچیں گے آپ کہ حسین دل مطلب؟ وہ دل حسین و خوبصورت ہوتا ہے جوہمدرد، رحم کرنے والا، خدمت خلق کے جذبے سے سرشار، اورسب سے بڑھ کر ذکرِالہی کی خوشبو سے معطر ہو۔

خوبصورت دل کے بعد، جو چیز ہمیں خوب صورت بناتی ہے وہ خوبصورت سوچ، نظریات وخیالات ہیں۔ جس کو بھی رب تعالٰی نے اس خوب صورتی سے نوازا ہے میرے خیال سے اُس پر میرے رب نے اپنا کرمِ خاص کیا ہے۔ سوچ کی خوبصورتی انسان کو انسان سے ملاتی ہے۔ کیونکہ اچھی اور خوبصورت سوچ و خیالات کا مالک صرف اپنے لۓ ہی مثبت نہیں سوچتا بلکہ وہ دوسروں کے لۓ بھی مثبت خیالات رکھتا ہے۔ یوں وہ حسد، جلن، کینہ اور دیگر ایسی نفسیاتی بدصورتی سے محفوظ رہتا ہے۔

بلاشبہ سب سے ذیادہ خوب صورتی چہرے ہی کی جانی اور مانی جاتی ہے مگر میرے قارئین میری اس بات سے ضرور اتفاق کریں گے کہ یہ عارضی خوبصورتی ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ڈھلتی ہی چلی جاتی ہے۔ اس کے برعکس جن دیگر قسم کی خوب صورتی کا تذکرہ اس تحریر میں کیا گیا ہے وہ دائمی ہیں، جن کے مثبت اثرات نہ صرف آپ کی شخصیت کو چارچاند لگاتے ہیں بلکہ دوسروں کی زندگیوں کو بھی مثبت انداذ میں خوبصورت بناتے ہیں۔ لہذٰا میری گذارش ہے اپنے تمام پڑھنے والوں سے کہ اللہ سبحان وتعالٰی کے انصاف پر راضی رہیں اور غورکریں اورپھر شکرادا کریں کہ ربِ کائنات نے جس بھی خوب صورتی سے آپ کو نوازا ہے۔

اپنی خوبصورتی پرغرور نہیں فخر کرتے ہوۓ خوش رہیں اور خوش رہنے دیں۔ زندگی بہت قلیل ہے اس کی قدر کریں۔
 

Asma Ahmed
About the Author: Asma Ahmed Read More Articles by Asma Ahmed: 50 Articles with 55073 views Writing is my passion whether it is about writing articles on various topics or stories that teach moral in one way or the other. My work is 100% orig.. View More