مالک خلق عظیم کے حضور نذرانہء عقیدت

اس تحریر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت مبارکہ پر اجمالی طور پر گفتگو کی گئی ہے۔

یری یہ تحریر سواے عقیدت و محبت رسولﷺ کے اظہار کے اور کچھ نہیں۔ میں کوئی مستقل باب باندھ کر مقالہ نہیں لکھ رہی بل کہ میری اس تحریر میں صرف حضورﷺ کے اخلاق عظیمہ کی ایک جھلک ملے گی کہ کیسے حضورﷺ نے زندگی کزاری اور گزارنے کا عملی حکم فرمایا ہے اور ہمیں سیرت مبارکہ کو تفصیل سے پڑھنے اور سمجھنے کی کتنی ضرورت ہے۔

ہمارے پیارے رسولﷺ دنیا کی سب سے کامل اور عظیم ہستی ہیں۔ آپ کریمﷺ عرب کے قبیلے قریش سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ ﷺ سے ہی ساری دنیا تک علم، امن، محبت اور اتحاد یعنے اسلام کا پیغام پہنچا۔ کوئی زبان، کوئی قلم ایسا نہیں جو حضور صلی االلہ علیہ وآلہ وسلم کی نعت گوئی کا حق کما حقہ ادا کر سکے۔ حیاتِ طیبہ کا ہر پہلو نور علی نور ہے، اور آج میں اسی نور کے کچھ پہلوؤں پر لکھنا چاہتی ہوں۔
نبی کریم ﷺ نہایت سادہ اور پاکیزہ زندگی کے مالک تھےـ آپﷺ کی خوش اخلاقی نے ہی سخت سے سخت کافروں کو کلمہ پڑھ کر مسلمان ہونے کی طرف راغب کیا۔ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آنے سے عرب جگمگا اٹھا، اندھیرا دور ہوا اور جہالت ختم ہوئی ـ آپ ﷺ بے حد رحم فرمانے والے تھے ـ اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کو اس دنیا میں جہالت ختم کرنے اور اسلام پھیلانے کے لیے مبعوث فرمایا۔ ہمارے پیارے نبی صل اللہ علیہ وآلہ وسلّم سچ کے راستے پر چلنے والے اور میٹھی زبان بولنے والے تھے ـ آپﷺ آنے سے پہلے عرب جہالت میں ڈوبا ہوا تھا اس دور میں بیٹیوں کو زندہ دفنایا جاتا تھا ـ آپﷺ کے آنے سے وہ ظلم اور بربریت کا دور ختم ہوا۔ آپﷺ بچوں سے بے انتہا مشفقانہ رویہ فرماتے اور بالخصوص یتیم بچوں سے بے انتہا پیار فرماتے تھے۔

آپﷺ امین اور صادق کے لقب سے مشہور تھے ـ آپﷺ بہت بڑے مہمان نواز تھے۔ آپﷺ بڑے دل سے سب کا استقبال کرتے۔ کبھی کبھی تو گھر میں جو کچھ بھی ہوتا وہ مہمانوں کو دیتے تھے اور پورا گھر فاقے پر رہتا۔ آپﷺ کی بارگاہ اقدس سے کبھی کوئی سوالی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا۔ خود فاقہ برداشت فرماتے مگر دوسروں شکم سیر کھلاتے۔

حضور اکرم ﷺ بیماروں سے پوچھنے جاتے ان کو دلاسہ دیتے ـ دوست ہو یا دشمن مومن ہو یا کافر سب کے ساتھ ایک جیسا رویہ اختیار فرماتے۔ اگر کوئی مسلمان مقروض وفات پا جاتا تو حضورﷺ اس کا قرض ادا فرما دیتے۔ گفتگو آہستہ آہستہ کرتے، لفظ لفظ الگ کر کے بولتے، کسی کی بھی بات بیچ میں نہیں کاٹتے، اگر کسی کی بات اچھی نہیں لگتی تو اکثر اظہار ناگواری زبان سے نہ فرماتے بل کہ چہرہ مبارک پھیر لیتے اور صحابہ سمجھ جاتے کہ یہ بات آپ کے قلب مبارک پر گراں گزری ہے اور اس سے خود ہی احتراز کرتے۔ آپﷺ بغیر بات کے گفتگو نہ فرماتے۔ کبھی آپﷺ قہقہہ لگا کر نہ ہنستے بل کہ صرف مسکراتے۔ آپ کریم ﷺ اپنے بدترین دشمنوں کو نا صرف معاف کرتے بلکہ اُن کے حق میں اُن کی بھلائی کی دعا کرتے یہاں تک کہ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے اپنے جانی دشمنوں سے بھی بدلہ نہیں لیا بلکہ فتح مکہ کے دن اُن کو بھی معاف کر دیا۔

آپﷺ اپنا ہر کام اپنے مبارک ہاتھوں سے کرتے کپڑوں کے چاک سینے ہوں یا مبارک نعلین جوڑنی ہو آپﷺ یہ کام اکثر خود ہی اپنے مبارک ہاتھوں سے فرماتے۔

کریم ایسے کہ جانوروں تک پر ایسی رحمت کے ایک اونٹ پر جب مالک نے جبر کیا تو وہ حضور کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور اپنے مالک کی شکایت کی۔ آپﷺ بیواؤں کی مدد کرتے، یتیموں کی کفالت کرتے۔ اگر کوئی کسی سے ناراض ہو جاتا تھا تو آپﷺ ان دونوں میں صلح کرواتے۔ آپﷺ کی سچائی اور امانت داری کا یہ عالم تھا کہ کی دشمن بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کو صادق اور امین کہ کہہ کر پکارتے اور لوگ آپﷺ کے پاس اپنی امانتیں رکھواتے ـ

آپﷺ کی پوری مبارک زندگی قرآن کریم کی عملی تفسیر ہے ـ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی ولادت کا دن پوری انسانیت کی سربلندی کا دن ہے یہ دن امن اور سلامتی کا پیغام دیتا ہے۔ آپﷺ کی ذات گرامی کو جو اللّٰہ تعالیٰ نے مقام عطا کیا اُس کا کوئی ثانی نہیں ـ پیغمبر رحمت نے انسانیت کو توحید کے نور سے منور کیا، کفر و شرک اور ظلمت و جہالت کو مٹایا ـ حضور اکرمﷺ نے لوگوں کو اخوت، مساوات اور حقوق العباد کا درس دیا ـ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی عزت و وقار کا خیال کیا، امن کا پیغام دیا اور اسلامی معاشرہ قائم کیا ـ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی آمد سے کسریٰ کے محل کے چودہ کنگرے گر گئے اور خانہ کعبہ میں رکھے بت بھی گر پڑے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری دنیا کے لیے سچائی اور ایمانداری کا راستہ ہیں ـ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی نیکی، سچائی اور ایمانداری کا اعتراف دشمنوں نے بھی کیا ـ آپ صل اللہ علیہ وآلہ وسلّم کے اخلاق مبارک کی شاہدی خود قرآن مجید میں موجود ہے:
لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ
بے شک تمھارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی سیرت سب سے کامل نمونہ ہے۔
یا ایک اور جگہ ارشاد فرمایا ہے کہ:
انک لعلی خلق عظیم
(اے محبوب ﷺ) بلا شبہ آپ کو عظیم اخلاق پر فائز کیا گیا ہے
یہی وجہ ہے کہ ہمیں بطور ایک مسلمان کے اپنی اخلاقی تربیت پر توجہ دینی چاہیے، اگر آپ ماں یا باپ ہیں تو اپنی اولاد کی اخلاقی تربیت پر توجہ دیں، اگر آپ استاد ہیں اور اپنے طلبہ کو سیرت پاک سے روشناس کروائیں اور اگر آپ طالب علم ہیں تو آپ خود سیرت رسول مقبولﷺ کے نور سے اپنے دلوں کو روشن کریں تا کہ ہمارے وجود سے ہر لمحہ سیرت رسول مقبولﷺ کی خوشبو مہکے!

Ukasha Tunio
About the Author: Ukasha Tunio Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.