ہمارے سامنے بحیثیت قوم مسائل کا ایک انبار کھڑا ہے ۔ہمارے
مزہبی مسائل اپنی جگہ پر موجود ہیں جیسے فرقہ واریت ،مسلکییت تعصبات وغیرہ
۔ ہمارے سماجی مسائل اپنی جگہ پر ہماری زندگی کو اجیرن بنا رہے ہیں ۔سٹریٹ
کرائمز،چوری،عورتوں کے ساتھ امتیازی سلوک وغیرہ ۔ معیشت کی اپنی بنیادیں ہل
چکی ہیں ۔صنعتیں بند پڑی ہیں ۔بے روزگار عروج پر ہے برآمدات بین الاقوامی
مارکیٹ می مقابلے کی تاب نہیں لاسکتیں۔۔ سیاسی میدان میں انتہائی ابتری ہے
۔ سیاست دانوں کی اکثریت کرپٹ اور خود غرض ہے ۔ بین الاقوامی میدان میں
ہمیں شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور بنیادپرستی اور دہشتگردی کا مرکز
دنیا کی نظروں میں ہمارا خطہ ہے ۔ ملین ڈالر کا سوال ہے کہ حل کیا ہے
حقیقت یہ ہے کہ کوئی شارٹ ٹرم حل نہیں ہے ۔ ہمارے معاشرے میں ہمہ گیر
بیداری کی تحریک کی ضرورت ہے ۔ ہمیں رسمی تعلیم کے ساتھ ساتھ سماجی تعلیم
وتدریس و تربیت کی ضرورت ہے ہمارے لوگ اپنے ہر مسئلے کا فوری حل چاہتے ہیں
جو اکثر ممکن نہیں ہوتا ۔ ہمارے سیاستدان اور مذہبی لیڈران نعروں کے ذریعے
تعلیم یافتہ لوگوں کو بھی فوراً گمراہ کر دیتے ہیں کیونکہ لوگ تعلیم یافتہ
ہیں لیکن سماجی شعور سے بے بہرہ ہیں
دوسری بات یہ ہے کہ لوگوں میں قومی سوچ ختم ہو گئی ہے ہر فرد اپنے ذاتی
مفادات کا سوچ رہا ہے اور ذاتی مفادات کے لیے ایک پارٹی اور دھڑے کو سپورٹ
کرتاہے کوئی اجتماعی بہتری پیش نظر نہیں ہوتی ۔ جس کی وجہ سے گلیاں تو پختہ
ہو جاتی ہیں لیکن قومی ترقی اور خوش حالی نہیں آ تی۔۔ حالات کی بہتری اور
اصلاح و ترقی کا راستہ کیا ہے اس پر ان شاءاللہ آ ئند ہ اظہار خیال ہوگا
|