نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا 13سال بعد دورہ آبائی علاقہ شاہ پور برکانہ

نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے حال ہی میں اپنے آبائی علاقے شانگلہ میں آبائی گاﺅں شاہ پور میں برکانہ کا دورہ کیا، جو ان کے لیے ایک جذباتی اور یادگار لمحہ تھا۔ یہ دورہ 13 سال بعد ان کی اپنے گاؤں برکانہ شاہ پور میں پہلی آمد تھی کیونکہ سال 2012 میں جب طالبان نے ملالہ کو سر میں گولی مارکر زخمی کیا تھا اس کے بعد وہ لندن منتقل ہوگئی تھیں جس کی وجہ سے وہ طویل عرصہ تک اپنوں سے دور رہیں، ملالہ یوسفزئی 5 مارچ 2025 کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آباد سے شانگلہ پہنچیں۔ ان کے ہمراہ ان کے والد ضیاءالدین یوسفزئی، والدہ تور پیکئی، شوہر اسیر ملک اور معروف گلوکار و سماجی کارکن شہزاد رائے بھی موجود تھے۔ گاؤں شاہ پور پہنچنے پر خاندان کے افراد اور اسکول کے بچوں نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ ملالہ نے اپنے آبائی گھر کا دورہ کیا اور رشتہ داروں سے ملاقاتیں کیں جو ان کے لیے ایک جذباتی لمحہ تھا کیونکہ وہ 13 سال قبل اپنے اوپر ہونے والے حملے کے بعد جس میں وہ بری طرح زخمی ہوگئی تھیں اور موت وحیات کے کشمکش سے گزرنے کے بعد ایک نئی زندگی پانے کے باﺅجود طویل عرصہ 13 سال تک اپنوں سے دور رہیں ۔ ملالہ یوسفزئی نے ملالہ ٹرسٹ کے زیر اہتمام چلنے والے اسکول میں منعقدہ تقریب میں شرکت کی۔ طالبات نے اردو اور پشتو زبان میں ملی نغمے اور تقاریر پیش کیں جن میں تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ ملالہ نے اسکول انتظامیہ کی کارکردگی کو سراہا اور پوزیشن ہولڈر طالبات میں انعامات تقسیم کیے۔ انہوں نے طالبات کو تعلیم پر خصوصی توجہ دینے کی تلقین کی اور کہا کہ شانگلہ جیسے پسماندہ علاقوں میں تعلیم کی اشد ضرورت ہے خا ص طورپر خواتین کا تعلیم یافتہ ہونا ضروری ہے جس سے ایک پورا خاندان باشعور ہوسکتا ہے۔ملالہ یوسفزئی کے دورے کے دوران سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے ڈی پی او شانگلہ شاہ حسن خان خود تمام انتظامات کی نگرانی کررہے تھے۔ ان کی آمدورفت اور مصروفیات کو انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا تاکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے ۔ملالہ یوسفزئی نے اپنے دورے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچپن میں وہ حصول تعلیم کے سلسلے میں سوات کے مرکزی شہر مینگورہ میں والدین کے ہمراہ مقیم تھیں لیکن سکول سے ملنے والی چھٹیاں شانگلہ میں اپنے خاندان کے ساتھ گزارتی تھیں، دریا کے کنارے کھیلتی اور کھانا بانٹتی تھیں۔ آج یہاں واپس آنا ان کے لیے بہت خوشی کی بات ہے۔ یہ جگہ ان کے دل کے بہت قریب ہے اور وہ ہمیشہ یہاں واپس آنا چاہیں گی۔ ملالہ یوسفزئی کا یہ دورہ ان کی اپنے وطن سے محبت اور تعلیم کے فروغ کے لیے ان کی غیر متزلزل عزم کا عکاس ہے۔ ان کی موجودگی نے مقامی لوگوں کو امید اور حوصلہ دیا کہ وہ بھی تعلیم کے ذریعے اپنی زندگیوں میں بہتری لا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا حالیہ دورہ 2012 میں طالبان کے حملے کے بعد پہلی بار اپنے آبائی علاقے میں آمد تھی۔ملالہ کو 2012 میں جب وہ صرف 15 سال کی سکول طالبہ تھیں، سکول سے گھر واپس جاتے ہوئے نامعلوم افراد نے سر میں گولی مار دی تھی جس میں اس کے ساتھ دیگر دو سہلیاں شازیہ اور کائنات بھی شدید زخمی ہوگئی تھیں اور جس کی ذمہ داری بعد میں تحریک طالبان نے قبول کی تھی،عسکریت پسندوں نے ملالہ پر الزام لگایا تھاکہ وہ خواتین کی تعلیم کے حق میں مہم چلا رہی تھیں جو انہیں قبول نہیں تھا۔بعد میں ان کی اس جدوجہد کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی اور 2014 میں ملالہ کو نوبل امن انعام دیا گیا۔ اس کے بعد سے وہ خواتین اور لڑکیوں کی تعلیم کے حقوق کی عالمی سطح پر وکالت کر رہی ہیں۔ان کا پاکستان کا حالیہ دورہ جنوری میں ہوا تھا جب انہوں نے اسلام آباد میں مسلم ممالک میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے ایک اجلاس میں شرکت کی اورافغانستان میں طالبان کے زیرِ انتظام نظام میں خواتین کو درپیش مشکلات کو ”صنفی امتیاز“ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف عالمی برادری سے آواز اُٹھانے کا مطالبہ کیا تھا۔ملالہ، جوملاکنڈ ڈویژن کے ضلع شانگلہ کے گاﺅں شاہ پور برکانہ سے تعلق رکھتی ہیں، اکتوبر 2012 سے برطانیہ میں مقیم ہیں۔بدھ کے روز نوبل انعام یافتہ ملالہ جب اپنے آبائی علاقے برکانہ پہنچیں تو انہوں نے اپنے اہل خانہ سے ملاقاتیں کیں ، اس دوران انہوں نے اپنے آبائی قبرستان کا بھی دورہ کیا اور اپنے پیاروں کی قبروں پر حاضری دے کر فاتحہ خوانی کی۔ انہوں نے اپنے چچا رمضان سے بھی ملاقات کی جن کی حال ہی میں اسلام آباد میں دل کے عارضے کے باعث سرجری ہوئی تھی۔اس دورہ کے موقع پر ملالہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے برکانہ پہنچیں ، ان کے ہمراہ ان کے والد ضیاءالدین یوسفزئی اور ان کے شوہر اثر ملک بھی تھے جن سے انہوں نے 2021 میں شادی کی تھی ۔ ملالہ نے اپنے ٹرسٹ کے زیر انتظام 2018 میں قائم کردہ اسکول اور کالج کا بھی دورہ کیا، جہاں تقریباً ایک ہزار طالبات کو مفت تعلیم فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ کالج اس ضلع میں پہلا ایسا تعلیمی ادارہ ہے جہاں لڑکیوں کو اعلیٰ معیار کی تعلیمی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔انہوں نے طالبات سے ملاقات کی، کلاسوں کا معائنہ کیا، اور انہیں مستقبل بہتر بنانے کے لیے محنت سے پڑھنے کی تلقین کی۔انہوں نے تمام طالبات کو یقین دلایا کہ ملالہ فنڈ اس کالج میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور تعلیم کو فروغ دینے کے لیے مفت سہولیات فراہم کرتا رہے گا۔ملالہ نے اپنے ننھیال کے گھر میں بھی وقت گزارا اور فیض احمد کے اہلِ خانہ سے ملاقات کی۔اس موقع پر معروف تعلیمی کارکن شہزاد رائے بھی ان کے ہمراہ موجود تھے، جو زندگی ٹرسٹ کے تحت شانگلہ گرلز اسکول اینڈ کالج چلا رہے ہیں۔ انہوں نے ملالہ کو کالج میں فراہم کی جانے والی سہولیات کے بارے میں بریفنگ دی۔ملالہ کچھ دیر سکول کی طالبات کے ساتھ رہیں ان کے ساتھ کرکٹ کھیلا او ر گپ شپ لگائی، اس موقع پر وہ علاقے کی خواتین سے بھی ملیں اور پرانی یادیں تازہ کیں ، علاقے کی لوگوں کی جانب سے ملالہ کو ہاتھ سے بنائی گئی ان کی پورٹریٹ بھی پیش کی گئی جسے انہوں نے کافی پسند کیا ، اس دورہ کے موقع پر سکیورٹی کی خصوصی انتظامات کئے گئے تھے اور 300 سے زائد پولیس اہلکار سکیورٹی کے فرائض انجا م دے رہے تھے، ڈی آئی جی ملاکنڈ شیر اکبر خان بھی اس موقع پر موجود تھے ، ملالہ یوسف زئی اپنے آبائی علاقے کے دورہ کے موقع پر انتہائی خوش تھیں اور انہوں نے پرانی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے ہر اس مقام پر گئی جہاں جہاں اس نے بچپن کے دن گزارے تھے ، کھیتوں میں اور مقامی برساتھی نالہ جسے مقامی زبان میں خوڑکہتے ہیں میں خصوصی تصاویر بنائیں ، اور والد ضیاءالدین کے ہمراہ وہاں کے قدرتی پانی کے صاف چشمہ سے چلو بھر بھر کے پانی پیا ، رشتہ دار خواتین سے خصوصی ملاقاتیں کیں جہاں پر تمام خواتین نے ملالہ کو پہنچنے پر پھولوں کے گلدستے پیش کئے اور منہ چوم چوم کر محبت کا اظہار کرتے ہوئے شاندار استقبال کیا۔بعدا زاں ملالہ مختصر قیام کے بعد واپس اسلام آباد روانہ ہو گئیں۔یاد رہے کہ ملالہ نے 2018 میں پہلی بار پاکستان کا دورہ کیا تھا جب کہ 2022 میں وہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے اور متاثرین سے ملاقات کے لیے بھی پاکستان آئی تھیں۔
 

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 67 Articles with 63636 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.