علم کیا ہے؟

انسان دیکھنے میں بہت سیدھا سادہ معلوم ہوتا ہے لیکن اس کا ذہن کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی چیز میں اُلجھا ہی ہوتا ہے۔انسان کے ذہن میں بے شمار سوالات جنم لیتے ہے کچھ سوالوں کا جواب مل جاتا ہے اور کچھ سوالوں کا جواب ایسے حاصل نہیں ہوتا اور کچھ سوال ایسے ہوتی ہے جن کا جواب وہ جاننے کا لیے کوئی تنگ و دو نہیں کرتا اور کچھ سوالوں کا جواب حاصل کرنے کی لیے وہ بہت تنگ و دو کرتا ہے لیکن جواب پھر بھی نادر۔ خیر موضوع پر آتے ہیں ۔انسان علم حاصل کرنے کے لیے محنت کرتا ہے پیسہ بہاتا ہے۔ وہ کبھی یہ کیوں نہیں سوچتا کہ جو علم وہ حاصل کر رہا ہے اسکی حقیقت کیا ہے؟ علم کیا ہے؟

یہ ساری کائنات ایک علم ہے۔ اور کسی بھی چیز پر تفکر کر کے اسکی گہرائی میں اتر جانا علم کو سمجھ جانا ہے ہم کوئی علم تب تک حاصل نہیں کر سکتے۔ جب تک ہم اس علم پر تفکر نہیں کرے گے۔ علم کے متعلق قرآن میں ارشاد ہے:-
وَالَّذِينَ يُتَلُونَ عِلْمًا وَهُمْ مُخْلِصُونَ "
"اور جو لوگ علم پر چلتے ہیں اور وہ خالص ہوتے ہیں"۔ (سورت انفال آیت نمبر 2)
علم کو حاصل کرنے کی ہزار ہا مثالیں دی جا سکتی ہے جیسے بڑھی، درزی، ڈاکٹر وغیرہ ہیں ۔سب علم کی ہی مثالیں ہیں ۔اگر کوئی انسان ان سب پیشوں کی گہرائی میں نہیں جا پائے گا وہ تب تک یہ فن یا علم حاصل نہیں کر پائے گا۔

کسی بھی فن یا علم کو سیکھنے کے لیے استاد کی ضرورت پڑتی ہے ۔کوئی علم اس دنیا میں ایسا نہیں جو کسی استاد کے بغیر آپ سیکھ لیں استاد آپ کو علم حاصل کرنے میں رہنمائی کرتا ہے۔ جیسا ہم استاد پسند کرتے ہیں ویسا ہی اس سے علم حاصل کر لیتے ہیں مثال کے طور پر تصویر بنانا اگر ہم کسی مصوّر کی شاگردی اختیار کر لے گے تو ہم بھی مصوّر بن جائے گے یہ چیز علم کے جاننے میں شمار ہوتی ہے۔ عالم اسباب میں جتنے بھی علم ہیں ہم بغیر استاد کی رہنمائی کے نہیں سیکھ سکتے۔

اب سوال یہ ذہن میں آتا ہے کہ جو علم ہم حاصل کر رہے ہیں یا کرنا چاہتے ہیں کیا اسکی کوئی حد ہے؟

جی نہیں علم کی کوئی حد نہیں اسکی کوئی انتہا نہیں۔ اس کی مثال بلکل ایک بارش کے قطرے کی سی ہے بارش کا قطرہ پتھر پر گرا تو اس سے پسل کر چشمے میں گرا ، چشما ندی میں گرا ندی دریا میں گری اور دریا سمندر میں گر گیا۔ اب وہ بارش کا قطرہ مُختلف مراحل سے گزر کر سمندر بن گیا اسی طرح وہ شخص جو علم حاصل کرتا ہے ایک دن سمندر بن جاتا ہے ۔سمندر کی کوئی انتہا نہیں اسی طرح علم کی کوئی انتہا نہیں ۔جس طرح ایک دائرے کی کوئی انتہا اہ کوئی ابتدا نہیں اسی طرح علم کو ہم سمجھتے ہیں۔

محتضر یہ کہ علم جیتنا حاصل کرو اتنا کم ہے کوئی انسان ساری زندگی بھی علم حاصل کرتا رہے گا تب بھی وہ علم کا دس فیصد بھی حاصل نہیں کر سکتا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم نے جو علم حاصل کیا ہے اس کو ضائع نہ ہونے دیں۔ اس کا صحیح استعمال کریں۔ پی ایچ ڈی کر کے بھی کچھ لوگ جاہل ہے رہتے ہیں یہ وہ لوگ ہوتے ہے ہو دنیا میں صرف کھانے پینے کا لیے آئے ہیں ہمیں ہمارے علم کو روکنا نہیں چاہیے۔ اس کو دوسروں میں منتقل کرنا چاہیے تاکہ ایک عظیم معاشرہ جنم لے سکے۔
 

Noor
About the Author: Noor Read More Articles by Noor: 2 Articles with 1500 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.