عید کی خوشیاں ان کے نام جن کی زندگی قوم کے نام

اپنی عیدکی خوشیاں مشرقی ومغربی سرحدوں پر معمور افواج پاکستان کے بہادر اور جری جوانوں کے نام ہیں،کہ جو آج کے دن بھی اپنوں سے دور عید کے موقع پر دفاع وطن کے لیے ملک دشمنوں کے سامنے سینہ سپر ہیں۔جو سیاچن کے برف پوش پربتوں سے لے کر بلوچستان کی سنگلاخ چٹانوں تک،سندھ کے تپتے صحراؤں سے لے لیکر وزیرستان کے پہاڑوں تک اپنی عیدیں سرحدوں کے حفاظت کے لیے قربان کرتے آرہے ہیں۔اپنی عید کے خوشیاں ایف سی بلوچستان(ساؤتھ)کے بہادر جوانوں اور ایف سی بلوچستان (ساؤتھ) کی خواتین اہلکاربہنوں کے نام جو ہمہ وقت اندرونی اور بیرونی ملک دشمنوں سے نبرد آزما ہیں۔جو ہمارے محفوظ کل کے لیے اپنا آج قربان کررہے ہیں،جو ہمارے بچوں کو یتیمی سے بچانے کے لیے اپنے بچوں کو یتیم کررہے ہیں،جن کی بدولت آج ہم ایک آزاد اور خوشحال ملک میں آزادی کی زندگی گزاررہے ہیں۔سلام ہے ان عظیم ماؤں کو جو ایسے لختائے جگروں کو پیدا کرتی ہیں جو ملک وقوم کی حفاظت کے لیے سینوں پہ گولیاں کھانے(شہادت) کی موت کی خواہش لیکر پاک فوج میں بھرتی ہوتے ہیں۔یہ بہادر جوان جب اپنے جسم پر وردی پہنتے ہیں تو ایک عہد کرتے ہیں کہ ان کی زندگی کا مقصد صرف اور صرف اس ملک وقوم کی حفاظت کرنا ہے اور اس مقصد کو اپنا فرض سمجھ کر نبھانا ہے۔ایک فوجی جب اپنے گھر سے نکلتا ہے تو وہ جانتا ہے کہ وہ اب جس راستے پر چل نکلا ہے یہی اس کی زندگی کا مقصد اور سرمایہ ہے۔جہاں وہ اپنے بوڑھے والدین،بہن بھائیوں،بیوی بچوں کے سمیت سارے خاندان کو پیچھے چھوڑ آتا ہے اس کے ذہن میں بس اس ملک اور قوم کا خیال ہوتا ہے۔اوریہ عاشقان وطن اپنی جانوں کو وطن اور قوم کی حفاظت کے لیے وقف کرچکے ہوتے ہیں،اس لیے یہ بے تیغ بھی ہوں تو دشمنوں کے قافلوں سے لڑ جاتے ہیں۔پاکستان کی تاریخ پاک فوج کی بہادری کی داستانوں سے بھری پڑی ہے،اس مقدس دھرتی نے کیپٹن کرنل شیر خان جیسے بیٹوں کوجنم دیا ہے،کہ جن کی بہادری اور دلیری کا اعتراف کرنے پر دشمن بھی مجبور ہوا،کیا خوب ساقی جاوید نے کہا تھاکہ: ”میرے فوجی جوان جراتوں کے نشان“اس بات میں تو کسی شک وشبہ کی گنجائش ہی نہیں کہ ان پاک فوج کے جوانوں کی جراتوں اور شجاعتوں کی کہانیاں توآج بھی دشمنوں کی مائیں اپنے بچوں کو سنا تی ہیں۔ اس دھرتی کے ایک بیٹے پاک فضائیہ کے مایہ ناز ہوا باز محمد محمود عالم(ایم ایم عالم)نے ایک منٹ میں دشمن کے پانچ طیارے گراکرایسا عالمی ریکارڈ قائم کیا کہ جو ہمیشہ کے لیے ناقابل تسخیر ہوگیا۔ان فوجی جوانوں کے جذبات کو شاعرنے کیا خوب انداز میں پیش کیا۔
ہم تختہ وتحت میں سے ایک چنا کرتے ہیں
ہم عجب شان سے دنیا میں جیا کرتے ہیں
توپ کیا چیز ہے بندوق کسے کہتے ہیں
ہم تو ٹینکوں کی صفیں چیر دیا کرتے ہیں
اوراسی وقت سے ملتا ہے شہادت کا سبق
جب اپنی ماں کی گود میں دودھ پیا کرتے ہیں۔

صوبہ بلوچستان قیام پاکستان کے ساتھ ہی کئی طرح کی بیرونی سازشوں کا شکار ہوگیا۔تاریخ گواہ ہے کہ سانحہ مشرقی پاکستان کے بعد ہمارے ازلی دشمن بھارت نے اس صوبے کو خاص طور پر نشانہ بنایا،پاک فوج اور جنوبی بلوچستان میں امن وامان کی بحالی اور استحکام ایف سی بلوچستان (ساؤتھ)کی لازوال قربانیوں کے ذریعے ہی ممکن ہوپایا ہے۔دہشت گردی کی اس لعنت پر قابو پانے کے لیے ایف سی (ساؤتھ)کے جوانوں نے بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف متعدد آپریشن کیے جن میں لاتعداد دہشت گردوں کو عبرت ناک انجام تک پہنچایا۔آج بلوچستان سمیت وطن عزیز کے ہر شہر اور دیہات میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شہادت کاجام پینے والے دھرتی کے بہادر بیٹوں کی قبریں موجود ہیں جنہوں نے اپنی جانیں قربان کرکے ہمیں محفوظ وطن دیا۔اگر دہشت گردوں،تخریب کاروں اور انتشاری گروہوں کے آگے یہ مضبوط ڈھال نہ ہوتی تو آج اس وطن کا جو نقشہ ہوتا اس کے تصور سے ہی دل دہل جاتا ہے۔ماہ مارچ 2025 کا آج آخری دن ہے دہشت گردوں نے اس مہینے میں رمضان المبارک کے مقدس ایام کے دوران بلوچستان کے مختلف علاقوں، جن میں بولان میں جعفر ایکسپریس،نوشکی اور گوادر کے علاقے کلمت میں مسافربسوں پر دہشت گرد حملے کرکے نہتے بے گناہ انسانوں کے خون سے ہولی کھیلی،روڈبلاک کرکے معصوم اوربے گناہ مہمانوں اورمزدوروں کو قومیت اور لسانیت کے نام پر بربریت کا نشانہ بنایا،دہشت گردی کے ان کاروائیوں میں ایف سی (ساؤتھ)کے اہلکار بھی شہید ہوئے،دوسری جانب سیکورٹی فورسز کے جوابی حملوں میں 31 دہشت گردوں کو وصل جہنم کیا گیا،اور روزانہ کی بنیاد پر ان خارجیوں کو جہنم رسید کیا جارہا ہے۔جنوبی بلوچستان میں دہشت گردی کے خاتمے سے لے کر عوام کی خدمت تک ایف سی بلوچستان (ساؤتھ)کا کردار کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ایف سی (ساؤتھ)اپنی دفاعی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ دیگر معاشی وسماجی محاذوں پر بھی اپنا کلیدی کردار نبھارہی ہے۔ایف سی بلوچستان (ساؤتھ)کا قیام2017میں عمل میں لایا گیا جس کا مقصد جنوب مغربی حصے میں افغانستان اور ایران کے ساتھ ملک کی سرحدوں کی نگرانی اور جنوبی بلوچستان میں امن ومان کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ داخلی اور سرحدی سلامتی کے علاوہ قومی اور عسکری اہمیت کے منصوبوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ان آٹھ سال کے قلیل عرصے میں،اس نئی قائم ہونے والی فورس نے نہ صرف خود کو منظم کیابلکہ اپنی افرادی قوت کو پیشہ ورانہ تربیت دی،اپنی تعیناتی کے علاقے میں سرحدی حفاظت اور امن وامان کی بحالی سے لے کر عوامی خدمت تک اپنی بنیادی ذمہ داریوں کو انتہائی بہترین اور موثر انداز میں نبھایا ہے۔بلوچستان کی صورتحال کااگر بغور جائزہ لیا جائے تو یہ بات واضح طور پر سامنے آجاتی ہے کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کیسی بھی ہولیکن اس صوبے نے ترقی اور امن کی جانب سفر جاری رکھا ہوا ہے اور دوران ترقی کئی منصوبے پایہ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں جبکہ بہت سے منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔بلوچستان کی خوشحالی کے لیے جہاں پرریاست پاکستان،حکومت بلوچستان کوشاں ہے،وہاں پر افواج پاکستان اور ایف سی بلوچستان کی کارکردگی قابل ستائش ہے۔جنوبی بلوچستان میں ایف سی بلوچستان (ساؤتھ)نے ہر شعبے میں گراں قدر خدمات سرانجام دی ہیں۔تعلیم کی ترسیل،صاف پانی کی فراہمی،صحت کی سہولیات اور مختلف اوقات میں آنے والے قدرتی آفات میں قابل ستائش خدمات شامل ہیں۔ہمارے طرف سے ملکی سرحدوں کی حفاظت پر تعینات پاک فوج اور جنوبی بلوچستان میں ایف سی بلوچستان(ساؤتھ) کے جوانوں کو ڈھیروں عید مبارک اور ملکی سلامتی کے لیے ڈھیروں دعائیں۔ایف سی بلوچستان(ساؤتھ) زندہ باد۔پاکستان پائندہ باد۔
 

نسیم الحق زاہدی
About the Author: نسیم الحق زاہدی Read More Articles by نسیم الحق زاہدی: 215 Articles with 192053 views Alhamdulillah, I have been writing continuously for 28 years. Hundreds of my columns and articles have been published in national newspapers, magazine.. View More