سرزمین انبیاء جسے ہم فلسطین کے نام سے جانتے ہیں اس
سرزمین پر مسلمان بچوں بزرگوں اور عورتوں کے قتل عام پر بھی اگر امت نہیں
اٹھ کھڑی ہوئی تو یاد رکھیں روز محشر حساب ضرور ہوگا ،
جنگ تو اسے کہتے ہیں جہاں دونوں اطراف سے بھاری جانی مالی نقصان ہو دونوں
اطراف سے بمباری اور حملے ہوں مگر فلسطین میں یہ کیسی جنگ ہے جہاں یکطرفہ
مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے بے قصور عورتوں بزرگوں اور بالخصوص بچوں
سے یہ اسرائیلی صہیونی فوج کون سی جنگ کر رہی ہے پرامن رہائشی علاقوں میں
اتنی بھاری تعداد میں میزائلوں سے حملے ظلم و بربریت دہشت گردی کہلاتی ہے
یہ حملے اور ظلم و بربریت کر کےاسرائیل اور اس کی صہیونی فوج نے دنیا کے
سامنے ایک قابض دہشت گرد اور بزدل ہونے کا ثبوت دیا
ان دہشت گردانہ اور بزدلانہ کارروائیوں کے باوجود اسرائیل کی حمایت میں جب
اس کے ہم مذہب اور ہم خیال ممالک یورپی یونین جو کہ امن پسندی انسانیت کے
نام لیوا اور انسانی حقوق کے علمبردار ،پیار ،محبت امن اور انسانی حقوق کے
ٹھیکیدار بھی بنتے ہیں اس ظالم اسرائیلی حکومت کی حمایت میں پیش پیش ہیں
اور اس ظلم اور دہشت گردی میں اسلحہ و افواج سمیت ہر لحاظ سے برابر کے شریک
ہیں
جبکہ فلسطین میں ظلم سہتے وہ نہتے مگر بہادر مسلمان، اسلامی تنظیم او ائی
سی اور 57 اسلامی ممالک کے سربراہان کی طرف دیکھ رہی ہے کہ شاید امت مسلمہ
کے یہ حکمران جاگیں اور فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کو اگے بڑھیں مگر
شاید او ائی سی اور اس میں موجود 57 اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو اپنے
معاشی مفادات امت مسلمہ اور فلسطین کے مظلوم نہتے مسلمانوں اور بیت المقدس
سے زیادہ عزیز ہیں یا شاید ان ممالک کواپنی قابلیت پہ بھروسہ نہیں کہ وہ
اسرائیل کے حواریوں ،مغرب اور یورپی یونین کی سہولت کاروں کے بغیر اپنی
معیشت چلا سکیں گے ،
مگر اگر بات کی جائے مسلم ممالک کے عوام سیاسی و سماجی و مذہبی تنظیمات کی
تو اکثر اسلامی ممالک میں اسرائیل کے خلاف اور فلسطین کے حق میں مظاہرے
کرتے نظر آ رہے ہیں، پاکستان میں بھی بڑے پیمانے پر فلسطین کے حق میں
مظاہرے جاری ہیں، کراچی میں فلسطین کے مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے
اسرائیلی مظالم کے خلاف تاجر برادری نے اپنا کاروبار احتجاجاً بند رکھتے
ہوئے فلسطین کے حق میں اور اسرائیل کے خلاف مظاہرہ کیا اسی طریقے سے کراچی
سٹی پریس کلب میں بھی ایک تقریب کے اختتام پر اور مختلف مساجد میں بھی
فلسطین کی مظلوم مسلمانوں کے حق میں دعائیں کی جا رہی ہیں اور اب بھی مختلف
تنظیم، سیاسی و سماجی و مذہبی تنظیمیں بھی فلسطین کے حق میں مظاہروں کے
ساتھ ساتھ دعا گو ہیں اور اپنے اپنے طریقے سے اسرائیل کی مخالفت جاری رکھے
ہوئے ہیں جن میں مخالفت کاایک طریقہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ بھی ہے
بہت سے لوگ اس بائیکاٹ سے معاشی طور پر اسرائیل کو ہونے والے فائدے روکنے
کے لیے جنگ کر رہے ہیں تو کوئی ارٹیکل لکھ کر اور کچھ نہیں تو کم از کم دل
میں اسرائیل کے لیے مخالفت بد دعائیں اور فلسطین کے حق میں دعائیں کر کے
مظلوم مسلمان بھائیوں کی حمایت کر رہے ہیں تاکہ وہ آخرت میں شرمندہ نہ ہوں
یاد رکھیں فلسطین کی سرزمین مسلمانوں کی مقدس سرزمین ہے جہاں بیت المقدس
مسجد اقصی واقع ہے لہذا کوشش کریں کہ معاشی جنگ میں کم از کم اپنا کردار
ادا کریں اور اسرائیلی پروڈکٹس کا بائیکاٹ جاری رکھیں ۔
اپنی گود میں پالے ہیں پیغمبر اس نے
مسلمان پر واجب ہے اقصی کا تحفظ کرنا
|