سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں منعقدہ تقریب کا آنکھوں دیکھا حال


وزیر کھیل خیبرپختونخواہ سیدفخر جہاں نے نیشنل گیمز ہر سال کرانے کی آفر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کوئی صوبہ اسے نہیں کرسکتا تو خیبرپختونخواہ کی صوبائی حکومت ان مقابلوں کو کراسکتی ہیں ‘ ہر معاملے میں فنڈز نہیں دیکھے جاتے اور خصوصا کھیلوں اور کھلاڑیوں میں اس طرح نہیں ہوتا ‘ ہم خیبرپختونخواہ کے کھلاڑیوں کو ہر طرح کی سہولیات دے رہے ہیں اور کھیلوں کی ترقی کے اس عمل کو اس طرح جاری رکھیں گے بلکہ آنیوالے سالوں میں اسے مزید بہتر کرینگے .یہ اعلان انہوں نے خیبرپختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا. اپنی نوعیت کی پہلی مرتبہ منعقد ہونیوالی اس تقریب میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے ملازمین ‘ کوچز ‘ ڈی ایس اوز سمیت مختلف ایسوسی ایشنز کے نمائندے بھی شریک ہوئے.سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبرپختونخواہ میں ڈی جی کی حیثیت سے آنیوالے عبدالناصر خان کیلئے الوداعی تقریب اور نئے ڈائریکٹر جنرل تاشفین حیدرکو خوش آمدید کہنے اور تعارفی تقریب سمیت ڈائریکٹریٹ میں چار عشروں سے زائد ملازمت کرنے والے ڈائریکٹر وہیڈ مالی کے اعزاز میں یہ تقریب منعقد کی گئی تھی .جو کہ کھیلوں کی ڈائریکٹریٹ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کی پہلی تقریب تھی جس کا اعتراف نہ صرف سیکرٹری سپورٹس ضیاءالحق نے بھی کیا بلکہ کھیلوں سے وابستہ افراد نے بھی کیا.

سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبرپختونخواہ جس کی ڈائریکٹر جنرل کی حیثیت صوبے میں بادشاہ کی طرح ہوتی ہیں کیونکہ پینتیس اضلاع میں کھیلوں کی سرگرمیوں سمیت صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں جاری منصوبوں اور کھیلوں کے فروغ کیلئے کوششیں کرنا بھی اسی ڈائریکٹریٹ کا کام ہے.لیکن یہ بادشاہت بھی بعض لوگوں کو بہت مشکل میں ڈالتی ہیں -کیونکہ کچھ لوگ اس میں ملنے والے اعزاز‘ عزت و مراعات برداشت نہیں کر پاتے اور لوگوں خصوصا کھیلوں سے وابستہ افراد و حلقوں کیلئے مسائل پیدا کرتے ہیں لیکن سابق ڈی جی جو اب ڈپٹی کمشنر کے عہدے پر چلے گئے ہیں نے اپنے کم مدت ملازمت میں نہ صرف کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا بلکہ یہ ان کی بہترین کارکردگی رہی کہ نہ صرف بیورو کریٹک لیول پر رابطے ٹھیک رکھے بلکہ سیاسی طور پر پریشر بھی برداشت کرتے ہوئے ڈائریکٹریٹ کو چلاتے رہے . جس کا برملا اعتراف صوبائی وزیر کھیل ‘ سیکرٹری سپورٹس نے بھی کیا جبکہ مختلف ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسرز سمیت ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے پھولوں کے ہار پہنا کر اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ انہوں نے کھیلوں کی سب سے بڑی ایسوسی ایشن اولمپک ایسوسی ایشن خیبرپختونخواہ کےساتھ اعتماد سازی کی راہ بھی ہموار کی . تبھی اس تقریب میں صوبائی وزیر کھیل سید فخر جہاں نے اپنی تقریر میں کہا کہ آغاز میں یہ کہا جاتا تھا کہ ایسوسی ایشن کا اپنا کام ہے اور صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ اپنا کام کرتی رہے گی لیکن ان کے آنے کے بعد کھیلوں کے ایسوسی ایشنز کیساتھ تعلقات بہتر ہیں اور کھیلوں کے فروغ اور کھلاڑیوں کی فلاح کیلئے وہ ایک ساتھ کام کرتے رہیں گے

وزارت کھیل خیبرپختونخواہ کے ٹرانسفر ہونیوالے ڈی جی کے اعزاز میں منعقدہ اس تقریب میں سب سے خوبصورت بات جس کا اعتراف انہی سطروں میں کیا جانا ضروری ہے کہ کلاس فور ملازم جو ریٹائرڈ ہورہا تھا کو بھی اسی طرح سٹیج پر بلا کر پگڑی پہنائی گئی اسی طرح عزت کیساتھ بلا کر ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا ‘ نوجوانی میں سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں آنیوالے اسسٹنٹ جو اب گریڈ اٹھارہ تک پہنچ چکے تھے نے شائد زندگی میں پہلی مرتبہ سٹیج پر آکر سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے حوالے سے بات چیت کی انہوں نے وزیر کھیل ‘ ڈی جی سپورٹس سمیت ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے انہیں عزت بخشی -آج کے مادی دور میں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے جہاں پر عزت گاڑی ‘ پیسے اور اونچے گریڈ کی ملازمت سے جانی جاتی ہیں ایسی تقریب میں صوبائی وزیر کھیل ‘ صوبائی سیکرٹری سپورٹس ‘ ڈائریکٹر جنرل کا اپنے اعز از میں منعقدہ تقریب میںان ملازمین کی خدمات کا اعتراف کرنا ایک خوبصورت سنگ میل اور بہترین مثال ہے جس کو سراہا جانا ضروری ہے کیونکہ کھیلوں کے فروغ کیلئے ہر کوئی اپنے عہدے کے مطابق کام کرتا ہے کوتاہی‘ کمی ‘ بیشی ہوسکتی ہیں کیونکہ انسان غلطی کا پتلا ہے لیکن ان چیزوں کے باوجود اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنا ‘ دوسروں کی خدمات کو بغیر کسی گریڈ کے سراہنا اور انہیں عزت دینا بھی بڑے دل کی بات ہے اس تقریب میں ایک اور اہلکار جو ریٹائرڈ ہوئے تھے کو بھی بلا یا گیا تھا لیکن وہ شریک نہیں ہوسکے لیکن اس کے باوجود ان کی تصاویر و خدمات کو سٹیج پر سراہا گیا جو قابل تحسین ہے.

صوبائی وزیر کھیل سید فخر جہاں نے تقریب میں خطاب کے دوران کھیلوں کی ایسوسی ایشنز کی خدمات کا بھی اعتراف کیا اور کہا کہ ایک پیج پر ہونے کی وجہ سے قائد اعظم گیمز سمیت مختلف مقابلوں میں خیبرپختونخواہ کی کارکردگی بہتر رہی ہیں اور اس سلسلے کو جاری رکھتے ہوئے نیشنل گیمز میں بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا جائیگا ‘ انہوں نے اپنی تقریر کے دوران کہا کہ اگر نیشنل گیمز ہر سال کرانے ہوئے تو صوبہ کراسکتا ہے انہوں نے کھیلوں کے مقابلوں کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے پولو کے مقابلوں کے حوالے بھی کہا . سیکرٹری سپورٹس خیبرپختونخواہ ضیاءالحق نے اپنی کیرئیر میں اس طرح کی تقریب کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کیا اورکہا کہ انہوں نے اپنی کیرئیر میں اس طرح کی تقریب پہلی مرتبہ منعقد ہوتے دیکھی ہے اور اس چیز کو جاری رکھنا چاہئیے ‘ انہوں نے کھیلوں کے فروغ کیلئے میڈیا کے کردار کو بھی سراہا ‘

سابق ڈی جی سپورٹس عبدالناصرنے اپنے خطاب میں کہا کہ ان کی تعیناتی نگران دور میں ہوئی تھی اور آغاز میں کام بالکل نہیں تھا لیکن موجودہ وزیر کھیل کے مشیر اور وزیر بننے کے بعد انہوں نے صرف کام کام اور کام کا کہا اور ان سے ملاقات کے بعد آج خوش اس بات پر ہیں کہ انہوں نے جو کچھ کیا ڈائریکٹریٹ کی بہتراور کھیلوں کے فروغ کیلئے کیا ‘ انہوں نے پشاور کے عمران خان کرکٹ سٹیڈیم میں کام کی تکمیل اور لائٹس سمیت ملازمین کیلئے بیس فلیٹس کے منصوبے سے متعلق بھی کہا جس سے ملازمین کو رہائشی سہولیات میسر ہوسکیں گی انہوں نے کھیلوں کے متعدد جاری منصوبوںپر بات کی ساتھ میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ کھیلوں کی وزارت میں انہیں سخت گیر کہا جاتا تھا لیکن انکی یہ سخت گیری صرف ڈائریکٹریٹ کی بہتری کیلئے تھی اور اسی کے بدولت آج صوبائی ڈائریکٹریٹ دیگر تمام اداروں میں بہترین اداروں میں شامل ہیں ‘جس کا ثبوت حالیہ ڈیرہ جات کے مقابلے بھی ہیں جو کھیلوں کی وزارت کی تاریخ کی طویل ترین مقابلے تھے جس میں مختلف مقابلوں کا انعقاد کرکے کامیابی سے ہمکنار کیا گیا -ساتھ میں انہوں نے میڈیا کے تنقید پر بھی بات کی اور کہا کہ روزانہ انہیں بہت ساری چیزیں پڑھنے اور سننے کو مل جاتی تھی لیکن ان چیزوں کو انہوں نے مثبت انداز میں لیا اور کھیلوں کے فروغ کیلئے اقدامات اٹھائے.انہوں نے نئے ڈائریکٹر جنرل سپورٹس تاشفین حیدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملازمین آپکے ساتھ تعاون کرینگے آخر میں انہوں نے سٹیج پر خطاب میں کہا کہ جن سے عمر میں بڑا ہوں ان سے بڑے بھائی یا جن سے عمر میں چھوٹا ہوں ان کیلئے چھوٹے بھائی کی حیثیت سے میں ہر وقت آپ کیلئے حاضر ہوں گا.آخر میں ریجنل سپورٹس آفیسرز‘ ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسرز اور کھیلوں کے مختلف ایسوسی ایشنز کے نمائندوں نے سٹیج پرآکر روایتی پگڑی ‘ پھولوں کے ہارپہنائے گئے اور جانیوالے ڈی جی کی خدمات کو سراہا گیا جبکہ نئے آنیوالے ڈی جی سپورٹس جو قبل ازیں ایڈیشنل سیکرٹری بھی رہ چکے ہیںسے رابطوں کا بھی آغاز ہوگیا.

اپنی نوعیت کی پہلی ہونیوالی اس تقریب کے انعقاد کے سلسلے کو اگر اس طرح مستقبل میں جاری رکھا جائے ‘ اور کھیلوں کے ایسوسی ایشنز سمیت کھیلوںکے فروغ کیلئے کام کرنے والے تمام سٹیک ہولڈرز کے مسائل وکھیلوں کے فروغ کیلئے کوششیں جاری رکھی جائیں تو یقینا خیبرپختونخواہ میں کھیلوں کی بہتری آسکتی ہیں لیکن اس کیلئے باقاعدہ پلاننگ کی ضرورت ہے ‘ کھیلوں سے وابستہ حلقے بعض اوقات مختلف پراجیکٹس کے لئے فنڈز نہ ہونے کی شکایت کرتے ہیں بعض ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے بجائے کھلاڑیوں کی طرف توجہ دینا لازمی سمجھتے ہیں جس کو سمجھنے کی ضرورت ہے.کھیلوں کی وزارت میں ایک ہزار منصوبہ گزشتہ پانچ سالوں سے ہے ‘ ابتداءمیں کچھ کام کیا گیا جو اب بند پڑا ہے جس کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ گذشتہ دو سالوں سے اس منصوبے پر تنخواہوں و مراعات کی مد میں بہت کچھ بہت ساروں کو مل رہا ہے لیکن اس کی افادیت وہ نہیں رہی جو کہ ہونے چاہئیے ‘ اس لئے صوبائی وزیر کھیل ‘ سیکرٹری سپورٹس و نئے ڈی جی سپورٹس کو اس معاملے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے.اسی طرح اس ڈائریکٹریٹ میں جزا و سزا سمیت احتساب کے عمل کو بھی لازمی کرنا چاہئیے تاکہ کھیلوں سے وابستہ حلقوں کا اعتماد بھی بحال رہے
#sports #directorate #kpk #kp #peshawar #pakistan #dg #sportsnews #player #player #retired
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 683 Articles with 566339 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More