نئے ڈائریکٹر جنرل اسپورٹس کو درپیش چیلنجز: نظر انداز کیے گئے ہیرو – ڈیلی ویجز کوچز
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
صوبائی وزارت کھیل میں حال ہی میں تعینات ہونے والے نئے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کے سامنے کئی بڑے چیلنجز موجود ہیں۔ ان میں سب سے اہم مسئلہ وہ کوچز ہیں جو سالوں سے ڈیلی ویجز (یومیہ اجرت) پر مختلف شہروں میں کام کر رہے ہیں، مگر آج تک ا±نہیں مستقل حیثیت نہیں دی گئی۔مختلف کھیلوں سے وابستہ کوچز عرصہ دراز سے کھلاڑیوں کی تربیت کرکے انہیں قومی اور صوبائی مقابلوں کیلئے تیار کررہے ہیں جن میں صوبہ خیبرپختونخواہ کے مختلف اضلاع میں کام کرنے والے کوچز شامل ہیں.جو نہ صرف خود کھیلوں کے کھلاڑی رہ چکے ہیں بلکہ کئی قومی سطح پر مقابلوں میں حصہ بھی لے چکے ہیں -لیکن یہ ان کی بدقسمتی ہے کہ انہیں ڈیلی ویجز ملازمین کی فہرست میں شامل کیا جاتا ہے اور انہیں وہ وقعت نہیں ملتی جو ان کا حق ہے.
خیبر پختونخوا اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے تحت کام کرنے والے زائد ڈیلی ویجز بشمول کوچز ایک بار پھر بے یقینی کا شکار ہو چکے ہیں، کیونکہ ان کے ایک سالہ معاہدے اس ماہ (اپریل 2025) میں ختم ہو گئے ہیں اور ابھی تک ان کی توسیع یا مستقل تقرری کے حوالے سے کوئی حکومتی پالیسی سامنے نہیں آئی۔کھیلوں کے پروموشن کے نام پر ہونیوالے سالانہ پروگرام میں انہیں تعینات کیا جاتا رہا ہے او ر یہ کئی سالوں سے کام کررہے ہیں ‘ سال 2022 میں اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل نے ڈیلی ویجز سمیت بیشتر کوچز کو فارغ کردیا تھا حالانکہ یہ کوچز مختلف جگہوں پر کام کررہے تھے .اس میں بھی بعض ایسے کھیل موجود ہیں جن کے قومی و صوبائی سطح کے کھلاڑی موجود ہیں مگر ان کیلئے کوئی کوچ موجود نہیں تھے لیکن پھر بھی انہیں فارغ کردیا گیا اور ایک سال تک یہ کوچز مفت میں کھلاڑیوں کو ٹریننگ کراتے رہے. "اوس بہ اوشی" کے گردان پر ان کوچز سے کھلاڑیوں کی ٹریننگ کا کام لیا جاتا رہا.بعد ازاں سابق ڈی جی عبدالناصر خان کی کاوشوں سے ڈیلی ویجر میں ایک مرتبہ پھر ان کوچز کو بھرتی کیا گیا لیکن یہ بھی بغیر کسی باقاعدہ معاہدے کے تحت کام کررہے ہیں-
ہر نئے مالی سال میں ایک سال کیلئے خدمات حاصل کئے جانیوالے کوچز میں کیساتھ خیبرپختونخواہ کی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی اپنی پالیسی 2018 کے تحت زیادتیاں کی جاتی رہی ہیں.کیونکہ • پالیسی کی خلاف ورزی؟: خیبر پختونخوا اسپورٹس پالیسی 2018 (سیکشن 4.3) کے مطابق "کھیلوں کے پیشہ ور افراد کے لیے منصفانہ روزگار کے اصولوں" کو یقینی بنایا جانا لازم ہے۔اب جبکہ اپریل اختتام پذیر ہورہا ہے اور مالی سال 2024.25 ختم ہونے والا ہے ایسے میں ڈیلی ویجز میں شامل کوچز کیلئے کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی جس سے کھیلوں کے شعبے سے وابستہ کوچز شدید اضطراب کا شکار ہیں۔
کھیلوں کے میدان میں تجربہ رکھنے کے باوجود یہ کوچز سسٹم کے اندر داخل نہیں ہوسکے ‘ ایک کوچ جس نے نام ظاہر کرنے کی خواہش کا اظہار کیا بتایا کہ مجھ سمیت کئی کوچز نے چھ سے آٹھ سال تک ڈائریکٹریٹ میں کھلاڑیوں کی تربیت کی ‘ کئی بین الاقوامی اور قومی سطح کے کھلاڑی پیدا کئے مگر اب بھی ہمیں عارضی عملہ سمجھا جاتا ہے ‘ حالانکہ یہاں پر ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو مستقل ہیں مگر ڈیوٹیاں نہیں کرتے لیکن ہم ایک طرح سے مجبور بھی ہیں کیونکہ عمر کا بیشتر حصہ کھیل کے میدان میں گزاردینے کے بعد اب ہم اور کچھ کر بھی نہیں سکتے اور اسی مجبوری سے سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبرپختونخواہ فائدہ اٹھا رہا ہے.
ایک اور کوچ کے مطابق ہمار ے بعد آنیوالے کوچز جن کی اپروچ تھی اور انہیں سپورٹ حاصل تھی ان کیلئے قومی سطح کے سرٹیفیکیٹ بنا کر انہیں مستقل کردیا گیا لیکن ہم تاحال عارضی عملے میں شامل ہیں ‘ کبھی کبھی افسوس بھی ہوتا ہے کہ ہم نے کھیل کے میدان کو کیوں چنا ‘ ہمارے بھی مجبوریاں ہیں ‘ گھر ہیں ‘ خاندان ہیں ‘ کسی نے یہ تک نہیں پوچھا کہ ایک سال مفت میں ڈیوٹی کرنے کے بعد آپ کے گھر والوں کو کیسی گزری ‘ ویسے ہم اب بھی ان کیلئے دعاگو ہیں جنہوں نے ہمیں بیروزگار کیا ‘ اللہ تعالی انہیں اسی صورتحال سے گزارے تبھی انہیں ہماری مشکلات کا اندازہ ہوسکے گا.
خیبر پختونخوا اسپورٹس پالیسی 2018 کے مطابق مستند اور اہل کوچز کو میرٹ کی بنیاد پر مستقل کیا جانا چاہیے۔ لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ پشاور، مردان، اور سوات جیسے علاقائی اکیڈمیز میں 80 فیصد کوچز اب بھی ڈیلی ویجز پر کام کر رہے ہیں۔جبکہ اس کے مقابلے میں دیگر صوبوں میں علیحدہ پالیسی چل رہی ہیں.• پنجاب میں 2021 میں پانچ سال سروس مکمل کرنے والے 1,200 کوچز کو مستقل کر دیا گیا۔ اسی طرح سندھ میں کوچز کو تین سالہ قابلِ تجدید معاہدوں کے ساتھ مراعات فراہم کی جاتی ہیں۔• مگر خیبر پختونخوا میں آج بھی انہی پالیسی وعدوں کو دہرایا جا رہا ہے، عملدرآمد کے بغیر‘ جبکہ افسوس ناک امر یہ ہے کہ ان ملازمین کو بغیر کسی ڈاکومنٹیشن یا تحریری مدت ملازمت کے کام دیا جاتا ہے جو کہ قانونا بھی جرم ہے.
ان حالات میں اب صرف کوچز کیساتھ وعدوں کی نہیں نہیںبلکہ عملی اقدامات درکار ہیںنئے ڈی جی اسپورٹس کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے کہ وہ ماضی کی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے ایک مضبوط، شفاف اور دیرپا پالیسی متعارف کروائیں۔ ان کوچز کی باقاعدہ سروس ریکارڈ، کارکردگی، اور خدمات کی بنیاد پر مستقل تقرری کی جائے، کیونکہ ان کی محنت ہی خیبر پختونخوا کے کھیلوں کا اصل سرمایہ ہے۔2025.26کی بجٹ کی تیاری جاری ہے — اب وقت ہے کہ حکومت صرف وعدے نہ کرے بلکہ ان کوچز کی آواز سنے، اور ا±نہیں وہ عزت و وقار دے جس کے وہ واقعی حقدار ہیں۔
? #JusticeForCoaches #KhyberPakhtunkhwaSports #DailyWageCoaches #SportsDevelopment #NewDGChallenges #SaveOurCoaches #CoachRights #ProtectOurAthletes #SportsReformsKP #VoiceForCoaches
|