وزیراعظم یوتھ ٹیلنٹ ہنٹ باکسنگ ٹرائلز بدنظمی کا شکار “ٹیلنٹ ہنٹ سیاسی مقاصد کیلئے استعمال


وزیراعظم یوتھ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کے تحت خواتین کے لیے منعقدہ باکسنگ ٹرائلز قیوم اسپورٹس کمپلیکس میں شدید بدنظمی کا شکار ہو گئے، جس سے دور دراز سے آئی درجنوں طالبات کو شدید مایوسی اور ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔سرکاری اعلامیے کے مطابق، یہ ٹرائلز 29 مئی سے 3 جون 2025 تک جاری رہنے تھے، مگر پہلے ہی دن افتتاحی تقریب کے بعد ٹرائلز مکمل کر کے اگلے دن چھٹی کر دی گئی۔ 30 اور 31 مئی کو جب طالبات دوبارہ ٹرائلز میں شرکت کے لیے پہنچیں تو نہ کوئی آفیشل موجود تھا اور نہ ہی کوئی اطلاع دی گئی تھی۔

متاثرہ طالبات کا کہنا تھا کہ انہوں نے امتحانات، دیگر کھیلوں کے مقابلے اور ذاتی مصروفیات چھوڑ کر ٹرائلز میں شرکت کا فیصلہ کیا، مگر بدانتظامی نے ان کی محنت ضائع کر دی۔ والدین اور کوچز نے مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور منصفانہ ٹرائلز دوبارہ منعقد کیے جائیں۔یہ صورتحال وزیراعظم کے اس وڑن پر سوالیہ نشان ہے جس میں نوجوانوں کو کھیلوں کے ذریعے بااختیار بنانے کی بات کی گئی ہے۔ مگر عملدرآمد کی حقیقت کچھ اور ہی نظر آتی ہے۔

کھیلوں سے وابستہ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کھیلوں کے فروغ کے بجائے ایک سیاسی اسٹنٹ ہے، کھیلوں کے لیے نہیں۔ اس میں نہ شفافیت ہے، نہ احتساب، اور نہ ہی کوئی واضح طریقہ کار۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ جیسے ادارے، جن کا کھیلوں سے کوئی تعلق نہیں، ان ٹرائلز کی نگرانی کر رہے ہیں۔جبکہ ملک میں پہلے سے پاکستان سپورٹس بورڈ اور صوبائی اسپورٹس ڈائریکٹریٹس جیسے ادارے موجود ہیں جن کا بنیادی کام ہی کھیلوں کے فروغ اور نوجوان ٹیلنٹ کی تلاش ہے۔ سوال یہ ہے کہ اگر ان اداروں پر اعتماد نہیں تو پھر کروڑوں روپے ان پر کیوں خرچ کیے جا رہے ہیں؟ بہتر یہ ہوتا کہ یہ کام انہی اداروں کو دیا جاتا یا پھر ان اداروں کو ختم کر دیا جاتا۔

رپورٹس کے مطابق بعض ایسوسی ایشنز نے ان ٹرائلز میں مالی فائدے بھی حاصل کیے۔ مردان میں ایک ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام میں میں کھلاڑیوں کو فی کس ساڑھے چار ہزار روپے کی ادائیگی ظاہر کی گئی، مگر ایسوسی ایشن کی جانب سے کھلاڑیوں کو صرف ایک ہزار روپے دیے گئے۔ اسی ایونٹ میں ایک خاتون کھلاڑی کی موت کا واقعہ بھی پیش آیا، جس کی مکمل تحقیق آج تک سامنے نہیں آئی۔مزید براں، یونیورسٹیوں کے سپورٹس ڈائریکٹرز کے ماضی کی کارکردگی بھی مشکوک ہے۔ ان میں سے بعض افسران کی زندگی میں غیر معمولی تبدیلیاں دیکھی گئیں — پرانی گاڑیاں فارچونر میں بدل گئیں — مگر کوئی احتساب کا نظام فعال نظر نہیں آتا۔

دوسری طرف ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا یہ کام بھی انوکھا ہے کہ ان کے پاس متعلقہ کھیلوں کے کوچز نہیں ہوتے اور وہ مختلف ایسوسی ایشنز سے رابطے کرکے ان کے کوچز کے ذریعے ٹیلنٹ ہنٹ کرتے ہیں ریجنل سطح پر ہونیوالے ان ٹیلنٹ ہنٹ پروگراموں سے اب تک نئے کتنے کھلاڑی سامنے آئے ہیں ‘ یہ بڑا سوال ہے اسی طرح اگر ان کوچز نے ٹیلنٹ ہنٹ کرنا ہے تو پھر انہی ایسوسی ایشنز کو فنڈز کیوں جاری نہیں کئے جاتے کہ وہ اپنے متعلقہ علاقوں میں نئے ٹیلنٹ کو سامنے لائے .

اگر ٹیلنٹ ہنٹ پروگرام کا مقصد واقعی نئے کھلاڑیوں کی تلاش اور نوجوانوں کو کھیلوں کے ذریعے آگے لانا ہے تو پھر شفافیت، احتساب، اور متعلقہ اداروں کی شراکت ناگزیر ہے۔ موجودہ صورتحال میں یہ پروگرام صرف دکھاوا اور سیاسی مقاصد کا ذریعہ معلوم ہوتا ہے، جس سے نہ صرف عوام کا اعتماد مجروح ہوتا ہے بلکہ نوجوان کھلاڑیوں کا مستقبل بھی داو پر لگ جاتا ہے۔

#kikxnow #digitalcreator #sports #pmtalenthunt #kpk #politicalstunt #whereisplayer

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 692 Articles with 578702 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More