بھونڈے انداز کی خبریں اور عزتّ ِنفس

آگے بڑھنے کی فکر اور دوڑ میں ہر انسان انجام سے بے نیاز شاہراہ ِزندگی پر سر پٹ دوڑ رہا ہے ۔اور یہی بے نیازی کبھی اس کو قعرِ مُذّلت میں گرا دیتی ہے تو کبھی انسانی اقدار کی پامالی پر مجبور کر دیتی ہے ۔اِسی فکراور دوڑ نے انسان کو خدا فراموشی سے بڑھ کر خود فراموشی تک پہنچا دیا ہے ۔مساوات ،رشتے ،محبت اور عزت و احترام کو دنیا سے مفقود کر دیا ہے ۔

انسانی احترام کے بارے میں اسلامی تعلیمات اس بات پر مصر ہیں کہ ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے ۔اور ایک کی بقا ءپوری انسانیت کی بقاءہے ۔انسان خدا کا خلیفہ اورتمام مخلوقات کا سردار ہے ۔اسلام میدان ِجنگ میں بھی انسانی احترام کی وجہ سے لاش کا مثلہ کرنے سے منع کرتا ہے ۔اور آج مہنگائی کے اس طوفان میں اگر کوکوئی چیز سستی اور ہر وقت availableہے تو انسانی جان ہے ۔ اکثر انسانی جانیں کسی دشمنی کی بھینٹ نہیں چڑھتیں بلکہ کسی فرعون ِوقت کے مفاد میں رکاوٹ ،یا پھر کسی بھیڑیے کی ہوس کا نشانہ بنتی ہیں ۔عراق ،افغانستان ،لیبیاکے بہت سارے لوگ عالمی استعمار کے دنیا پر قبضے کے خواب کی عملی تعبیر میں رکاوٹ تھے ۔جنہیں لاشوں کے انبار لگا کر ہٹا دیا گیا ۔

دنیا پر قبضے کا خواب ایسا سراب ہے جو اپنے دیکھنے والوں کی پہچان بھی چھین لیتا ہے ۔سوویت یونین کی کرچیاں آج بھی یوں کی توں بکھری پڑی ہیں ۔اور یہی خواب دیکھ کر دنیا کو کچل دینے کا عزم لے کر نکلنے والا عالمی دہشتگرد آج اپنے دیوالیہ ملک کی طرف لوٹنے کے راستے ڈھونڈ رہا ہے ۔اور آج اپنا ہی تھوکا چاٹنے پر مجبور ہے ۔اور یہی خواب صحافت کی دنیا میں آسٹریلیا کے ایک صحافی” روپرٹ مردوخ “ نے دیکھا وہ پچاس سال پہلے ورلڈ کا ”نیوز پیپر کنگ“ بننے کا خواب آنکھوں میں سجائے گھر سے نکلا۔اس نے صحافت کے تمام ضابطوں کی پامالی کرتے ہوئے تیز جارحانہ صحافت کا آغاز کیا ۔اور اخبارات خریدنے شروع کردیے۔ چند ہی برسوں میں آسٹریلیا کے اہم ترین اخبارات ”دی آسٹریلین ،ٹیلی گراف ،سنڈے ٹائم ،سڈنی مارننگ ہیرالڈ“ کا مالک بن گیا ۔آسٹریلیا کا نیوز پیپر کنگ بننے کے بعد اس نے برطانوی صحافت میں قدم رکھا ۔اور 1968 ءمیں برطانیہ کا مشہور اخبار ”نیوز آف دی ورلڈ “خرید لیا ۔کچھ ہی عرصے میں ”دی سن “بھی خرید لیا۔ اس نے ان اخبارات میں سیکس اور سنسنی خیزی کو فروغ دیا ۔اور اس ہتھیار کو استعمال کرتے ہوئے ان اخبارات کی اشاعت تین تین ملین تک پہنچادی ۔1986ءمیں اس نے برطانیہ کے موقر ترین اخبار ”دی ٹائمز “جو کہ لندن ٹائمزکے نام سے مشہور ہے اور سنڈے ٹائمزبھی خرید لئے ۔ اسی دوران اس نے امریکی مارکیٹ میں قدم رکھا اور ”پوسٹ “خرید لیا ۔اس کے بعدامریکہ میں فاکس نیوز کھول کر کھلبلی مچادی ۔ اس نے اپنی صحافت میں ”نیوز نہیں ویوز “کا نظریہ پیش کیا ۔

9/11کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز مہم چلا کر ایک بڑی ویور شپ اکٹھی کر لی اس کے بعد اس نے امریکہ کا اہم ترین اخبار ”وال سٹریٹ جرنل بھی خریدلیا ۔یوں یہ دنیا کا تیرھواں طاقتور ترین شخص بن گیا۔قدم قدم پر ملنے والی کامیابی نے ” روپرٹ مردوخ “کو انجام سے اندھا کر دیا ۔اپنی طاقت کے نشے میں دُھت ” روپرٹ مردوخ “نے نہ صرف صحافتی اصولوں کی پامالی کی ،بلکہ انسانی اقدار کو بھی روندتا چلا گیا ۔2007ءمیں نیوز آف دی ورلڈ کے روپوٹروں نے ہزاروں اہم اور نامور لوگوں کے فون ہیک کر کے ان میں موجود اہم اطلاعات چوری کرلیں ۔خود برطانوی سابق وزیر ِاعظم کا کہنا ہے کہ ان کے فون ہیک کر لئے گئے ۔اسی طرح شاہی خاندان کے ارکان، ارکان اسمبلی ،شوبز سٹار ،کھلاڑی ،اہم بیوروکریٹس حتیٰ کہ عراق افغانستان میں مرنے والے فوجیوں کے اہل خانہ کے بھی فون ہیک کرلئے گئے ۔ ان کے ٹیکسٹ میسج تک بھی رسائی حاصل کی ۔ اور ان کی خبریں بنا کر شائع کیں ۔یاد رہے کہ پاکستانی کرکٹر سلمان بٹ ،محمد عامر ،محمد آصف پر سپارٹ فکسنگ کے الزامات بھی سب سے پہلے اسی اخبار نے لگائے تھے ۔ بد اخلاقی کی اس بدترین مثال پر بس نہیں ہوتی بلکہ نیوز آف دی ورلڈ کے رپورٹروں نے ایک بچی کو اغوا ءکیا اور اس کے موبائل سے اس وجہ سے میسج delete کئے تاکہ نیو میسجز آسکیں معلومات حاصل کرنے کے بعد اس بچی کو قتل کر دیا گیا ۔کوئی سلیم الفطرت انسان سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہ اخبارات اور ان کے روپورٹر اتنی سفاکیت اور بے رحمی کا بھی مظاہرہ کر سکتے ہیں ۔ان گھناؤنے اور خوفناک انکشافات نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ برطانوی معاشرے کے اخلاقی دباؤ کی وجہ سے ” روپرٹ مردوخ “ کو نیوز آف دی ورلڈ بند کرنا پڑی ۔اور یہ دس جولائی کو آخری مرتبہ thank you and good bye لیڈ کے ساتھ شائع ہوا ۔” روپرٹ مردوخ “ کو برطانوی پارلیمنٹ کی کمیٹی نے طلب بھی کر لیا ہے ۔بعید از قیاس نہیں کہ اس کو اب سزا بھی ہوجائے ۔

انسانی اقدار کی حدیں عبور کرنے والا کبھی بھی انسانی عزت نہیں پا سکتا ۔آج اپنے ذاتی مفادات کے لئے اور اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لئے سینکڑوں انسانی جانوں سے کھیلا جاتا ہے ۔

”ابن حاکم“ حاکم اعلیٰ پاکستان کا کہنا کہ میری سیاست کو تسلیم کرو ۔دیکھو !میں نے کراچی میں کیسے مہاجر ،پختونوں کو آپس میں الجھایا ہوا ہے ۔جلتا پارہ چنار ،سسکتا کراچی ،دم توڑتا بلوچستان ،لہو لہو آزاد قبائل ،بم دھماکے ،ٹارگٹ کلنگ ،غیرت کے نام پر قتل ،لٹتی ردائیں ،پامال عزتیں ،غربت کی زنگ آلود چھری سے ذبح ہونے والے بسمل ،گھر گھر مقتل ،شہر شہر قتل گاہیں پاکستان میں انسانی حرمت اور اقدار کو روندتی اور کچلتی تصویریں ہیں ۔

صدی سے زیادہ عرصہ شائع ہونے والے اخبار”نیوز آف دی ورلڈ “ کا بند ہونا اور دنیا کے تیرھویں طاقتور شخص کا یوں بے نقاب ہونا ،انسانی اقدار کے لٹیروں کے لئے ایک پیغام ہے کہ دنیا کی دوڑ میں آگے ضرور بڑھو مگر انسانیت کا احترام کرتے ہوئے ،خدائی و انسانی وضع کردہ قوانین کے اندر رہتے ہوئے خدائی خلیفہ، اشرف المخلوقات کی عزت ،عظمت اور جان و مال کا خیال رکھتے ہوئے ۔ ایک سے ایک بڑھ کر ہوشیار ی کے چکر میں سب کچھ بھول بیٹھتاہے ،حضرت علی کرم اللہ وجہ نے فرمایا تھا ہوشیاری اس کا نام ہے کہ انسان اپنے تجربے کو محفوظ رکھے اور اس کے مطابق کام کرے ،تجربے کبھی ختم نہیں ہوتے اور عقلمند وہ ہے جو ان میں ترقی کرے ۔
Azmat Ali Rahmani
About the Author: Azmat Ali Rahmani Read More Articles by Azmat Ali Rahmani: 46 Articles with 56112 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.