کیا ہم ایک اور ہیرو کھو رہے ہیں؟ — بابر اعظم، میڈیا کا پراپیگنڈا، اور ہماری بےوفائی

وہ نوجوان جو ویرات کوہلی، کین ولیمسن اور جو روٹ جیسے لیجنڈز کی صف میں کھڑا ہوا۔
وہ بلے باز جس نے دنیا کے خطرناک بولرز کو اپنی بیٹنگ کے سحر میں جکڑ لیا۔
وہ کیپٹن جس نے پاکستان کو T20 میں نمبر ون ٹیم بنایا۔
لیکن آج... وہی بابر اعظم ٹیم سے ڈراپ ہو چکا ہے۔

کیا یہ صرف فارم کی کمی ہے؟ یا کچھ اور بھی؟
کیا چند میچز کی ناکامی ایک پوری دہائی کی عظیم کامیابیوں کو مٹا دیتی ہے؟
یہی وہ سوالات ہیں جو آج ہر اس پاکستانی کے دل میں گونج رہے ہیں، جو بابر کو صرف ایک کھلاڑی نہیں، بلکہ ایک خواب سمجھتے ہیں۔

کیا ہم ایک اور ہیرو کھو رہے ہیں؟ — بابر اعظم، میڈیا کا پراپیگنڈا، اور ہماری بےوفائی

پاکستانی کرکٹ کی تاریخ میں کچھ نام ایسے ہیں جنہوں نے نہ صرف کھیل کے میدان میں کمال دکھایا بلکہ پاکستان کو عالمی سطح پر عزت، شناخت اور فخر بھی دلایا۔ بابر اعظم ان میں سب سے نمایاں نام ہے — ایک ایسا کھلاڑی جو صرف بیٹ سے نہیں بلکہ اپنے وقار، کردار اور مسلسل کارکردگی سے پاکستانی کرکٹ کا سب سے بڑا برانڈ بن چکا ہے۔

بابر اعظم: عزت کا تاج، آج سوالوں کے کٹہرے میں
وہ نوجوان جو ویرات کوہلی، کین ولیمسن اور جو روٹ جیسے لیجنڈز کی صف میں کھڑا ہوا۔
وہ بلے باز جس نے دنیا کے خطرناک بولرز کو اپنی بیٹنگ کے سحر میں جکڑ لیا۔
وہ کیپٹن جس نے پاکستان کو T20 میں نمبر ون ٹیم بنایا۔
لیکن آج... وہی بابر اعظم ٹیم سے ڈراپ ہو چکا ہے۔

کیا یہ صرف فارم کی کمی ہے؟ یا کچھ اور بھی؟
کیا چند میچز کی ناکامی ایک پوری دہائی کی عظیم کامیابیوں کو مٹا دیتی ہے؟
یہی وہ سوالات ہیں جو آج ہر اس پاکستانی کے دل میں گونج رہے ہیں، جو بابر کو صرف ایک کھلاڑی نہیں، بلکہ ایک خواب سمجھتے ہیں۔

میڈیا کا کردار: ہیرو بنانے سے لے کر مٹی میں ملانے تک
افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارا میڈیا ایک خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔
بابر اعظم کے خلاف ہر دن ایک نیا محاذ کھولا جاتا ہے۔ کبھی اس کی کپتانی پر سوال، کبھی اس کے مزاج پر، کبھی اس کی شخصیت پر۔
بنا کسی ٹھوس ثبوت کے، بنا کسی ہمدردی کے — صرف ریٹنگز کے لیے، صرف خبروں کے ہنگامے کے لیے — ہمارے ہیرو کو ایک ولن بنا دیا گیا۔

ایک دن وہ "کنگ بابر" تھا، اگلے دن "فلاپ بابر"۔
کیا یہی ہمارا انصاف ہے؟ کیا یہی ہماری وفاداری ہے؟

ہم ہیرو بنانے والے نہیں، ہم ہیرو مارنے والے ہیں؟
بدقسمتی سے ہمارا ماضی گواہ ہے — ہم نے اپنے عظیم ہیروز کو وقت پر عزت نہیں دی۔
جاوید میانداد، یونس خان، محمد یوسف، شاہد آفریدی — سب کو ہم نے ان کے کریئر کے اختتامی دنوں میں تنقید کے زخم دیے۔
اب کیا بابر اعظم بھی اسی فہرست میں شامل ہونے جا رہا ہے؟

ہمیں سوچنا ہوگا —
کیا ہم صرف اس وقت خوش ہوتے ہیں جب کوئی ہمارے لیے سنچری بنائے؟
اور جب وہ چند میچز میں ناکام ہو، تو اسے تنہا چھوڑ دیتے ہیں؟
کیا یہ سپورٹ ہے؟ یا صرف وقتی خوشی کا سودا؟

بابر کے فینز کے لیے ایک پیغام
بابر اعظم کو آپ کی سب سے زیادہ ضرورت اب ہے۔
جب وہ فارم میں نہیں، جب دنیا اسے چھوڑ چکی ہے، تب آپ اس کے ساتھ کھڑے ہوں۔
کامیابی کے دنوں میں تو ہر کوئی تعریف کرتا ہے، اصل محبت تب نظر آتی ہے جب وقت خراب ہو۔

وہ بابر جس نے ہمیں ورلڈ کپ میں فخر کے لمحے دیے، جو دنیا کا نمبر ون بیٹر بنا، کیا وہ صرف ایک سیریز کی بنیاد پر سب کچھ کھو دے گا؟
نہیں!
بابر ایک فائٹر ہے۔
وہ واپس آئے گا، اور پہلے سے زیادہ مضبوط ہو کر۔

آخر میں...
ہمیں خود سے سوال کرنا ہوگا —
کیا ہم ایک اور ہیرو کھو رہے ہیں؟
کیا ہم اپنے ہی بنائے ہوئے ستاروں کو خود ہی گرا رہے ہیں؟

اگر جواب "ہاں" ہے…
تو ابھی وقت ہے رکنے کا، سوچنے کا، اور بابر اعظم جیسے قومی ہیروز کے ساتھ کھڑے ہونے کا۔

کیونکہ اگر ہم نے آج بابر کو تنہا چھوڑ دیا…
تو کل کوئی اور نوجوان اس ملک کے لیے خواب دیکھنے سے ڈرے گا۔

بابر، ہم تمہارے ساتھ ہیں!
پاکستان زندہ باد۔
 

Adnan Hasan
About the Author: Adnan Hasan Read More Articles by Adnan Hasan: 8 Articles with 870 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.