2036 اولمپکس کی میزبانی: بھارت کی سفارتی دوڑ، پاکستان کی مخالفت


بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (IOC) کی میزبانی حاصل کرنے کے لیے دنیا کے مختلف ممالک کی دوڑ میں بھارت نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔ جنوبی ایشیا کی اس بڑی معیشت نے 2036 کے اولمپک کھیلوں کی میزبانی کے لیے اپنی مہم کو تیز کرتے ہوئے بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے ساتھ براہ راست مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے، جو 30 جون سے 2 جولائی تک سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں ہوں گے۔یہ ملاقاتیں IOC کی Future Host Commission کے ساتھ ہوں گی اور اس میں بھارت کی نمائندگی انڈین اولمپک ایسوسی ایشن کی صدر پی ٹی اوشا کریں گی، جب کہ ان کے ہمراہ وزارت کھیل اور ریاست گجرات کے اعلیٰ سرکاری عہدیدار بھی موجود ہوں گے۔ وفد کی جانب سے احمد آباد کو ممکنہ میزبان شہر قرار دیتے ہوئے کھیلوں سے متعلق انفراسٹرکچر، منصوبہ بندی اور انتظامی تیاریوں پر پیش رفت کا خاکہ پیش کیا جائے گا۔

IOC ملاقات سے قبل بھارتی وفد 2 سے 7 جون کے دوران لندن کا دورہ بھی کرے گا، جہاں وہ کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن سے 2030 کے کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی پر بھی بات کرے گا — جو کہ گجرات میں ہی کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔بھارت ان چند ممالک میں شامل ہے جو 2036 اولمپکس کے لیے IOC کے ساتھ "مسلسل مکالمے" کے مرحلے میں ہیں۔ دیگر امیدواروں میں انڈونیشیا، سعودی عرب، جرمنی، جنوبی کوریا، ہنگری اور قطر شامل ہیں۔ یہ مرحلہ اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک IOC یہ نہ سمجھے کہ کسی ملک کی تیاری اتنی مضبوط ہے کہ وہ "نشانہ بنائے گئے مکالمے" کے اگلے مرحلے میں داخل ہو سکے۔

لیکن بھارت کی راہ میں صرف تکنیکی چیلنجز ہی نہیں بلکہ سفارتی اور سیاسی رکاوٹیں بھی حائل ہیں۔ حالیہ ہفتوں میں بھارت اور پاکستان کے تعلقات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے ہیں، جب بھارتی زیرانتظام کشمیر میں ایک شدید دہشت گرد حملے میں 26 شہری ہلاک ہوئے۔ بھارت نے اس حملے کا الزام پاکستانی عسکریت پسند گروپوں پر لگایا، تاہم اسلام آباد نے الزامات کو مسترد کر دیا۔اس حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان فضائی اور ڈرون حملوں کا تبادلہ بھی ہوا، تاہم آخری لمحے کی جنگ بندی سے ممکنہ جنگ کو ٹال دیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ جنگ بندی پاکستانی فوجی افسر کے ہاٹ لائن پیغام کے بعد ہوئی، جبکہ امریکا کی غیر رسمی ثالثی کی بھی اطلاعات سامنے آئیں۔

اس کشیدہ ماحول میں کھیلوں کے تعلقات بھی مکمل طور پر منجمد ہو چکے ہیں۔ بھارتی کرکٹ ٹیم کے نئے کوچ گوتَم گمبھیر نے بیان دیا:"جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی بھی قسم کے کھیلوں کے مقابلے نہیں ہونے چاہئیں۔"حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت کی 2036 اولمپکس میزبانی کی بولی کو IOC میں باضابطہ طور پر چیلنج کرے گا۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان اس بنیاد پر اعتراض کرے گا کہ بھارت نے بین الاقوامی کھیلوں کو سیاسی رنگ دے دیا ہے۔

اگر بھارت کی یہ کوشش کامیاب ہوتی ہے، تو یہ اس کی تاریخ میں پہلی بار ہوگا کہ وہ اولمپک کھیلوں کی میزبانی کرے گا۔ اس سے قبل، بھارت 1951 اور 1982 میں ایشین گیمز اور 2010 میں کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی کر چکا ہے۔2025 کا سال بھارت کے لیے انتہائی اہم ثابت ہوگا۔ اسے نہ صرف عالمی حمایت حاصل کرنی ہوگی، بلکہ یہ بھی ثابت کرنا ہوگا کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے اسپورٹس ایونٹ کی میزبانی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے — خواہ وہ انفراسٹرکچر ہو، ماحولیاتی منصوبہ بندی ہو یا سیاسی استحکام۔

#India2036 #OlympicBid #IOCMeeting #Ahmedabad2036 #SportsDiplomacy
#SouthAsiaTensions #Olympics2036 #Paris2024Legacy #IndiaVsPakistan
#GlobalSportsPolitics #OlympicDream #PeaceThroughSports #FutureHosts

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 705 Articles with 587710 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More