ہاشم بن عبد مناف اور غزہ

دنیا کے نقشے پر اگر کوئی خطہ مسلسل زخم کھا رہا ہے تو وہ فلسطین ہے۔ اور فلسطین میں اگر کوئی شہر صدیوں سے آنکھوں میں آنسو اور دل میں غیرت لیے کھڑا ہے تو وہ غزہ ہے۔ ہم میں سے شاید بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ غزہ صرف مظلوم فلسطینیوں کی سرزمین نہیں، بلکہ یہ نبی اکرم ﷺ کی نسبت کا ایک تاریخی مقام بھی ہے۔ یہی وہ شہر ہے جہاں رسول اللہ ﷺ کے پردادا حضرت ہاشم بن عبد منافؒ کی آخری آرام گاہ واقع ہے۔

غزہ کا تعلق اگر صرف موجودہ مزاحمت اور خون کی داستان تک محدود ہوتا تو بھی ہمارے لیے کافی تھا، مگر اس شہر کی مٹی میں وہ نشانیاں چھپی ہیں جو ہمیں ہمارے رسول ﷺ کے خاندان تک جوڑتی ہیں۔

حضرت ہاشم بن عبد منافؒ، جن کا اصل نام عمرو تھا، قریش مکہ کے سربراہ اور عظیم شخصیت تھے۔ حاجیوں کی خدمت، تجارت کو منظم کرنے اور مکہ مکرمہ کی عزت کو پوری دنیا میں بلند کرنے میں ان کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔ انہیں "ہاشم" کا لقب اسی لیے دیا گیا کہ وہ حاجیوں کے لیے کھانے کا انتظام کرتے اور روٹی چورا کر کے شوربے میں ڈالتے تھے، تاکہ مسافروں کا پیٹ بھر سکے۔

تاریخی روایات بتاتی ہیں کہ جب وہ ایک تجارتی قافلے کے ساتھ شام گئے تو غزہ کے مقام پر بیمار پڑ گئے اور وہیں وفات پا گئے۔ ان کی قبر آج بھی غزہ میں موجود ہے، جسے "مقامِ ہاشم" کہا جاتا ہے۔

ذرا سوچئے! غزہ کی مٹی میں صرف شہیدوں کا لہو نہیں بسا، بلکہ وہاں وہ ہستی بھی مدفون ہے جو نبی اکرم ﷺ کی نسل، نسب اور عزت کی بنیاد ہے۔ آج غزہ پر حملہ ہو تو صرف فلسطینیوں پر نہیں، بلکہ تاریخ، ایمان، اور عشقِ رسول ﷺ پر وار ہوتا ہے۔

ہمیں سمجھنا ہوگا کہ غزہ کی گلیوں میں بہتا خون، ٹوٹتے مکانات اور یتیم ہوتے بچے صرف ایک قوم کی آزمائش نہیں، بلکہ امتِ مسلمہ کے ہر اس فرد کے لیے سوالیہ نشان ہیں جو عشقِ رسول ﷺ کا دعویدار ہے۔

اگر ہم نبی اکرم ﷺ سے محبت کے دعوے میں مخلص ہیں تو غزہ کی مظلومیت پر خاموشی ہماری غیرت کو داغ دار کرتی ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ نبی ﷺ کے خاندان کی جڑیں، ان کی تاریخ اور ان کے نسب کی ایک گواہی آج بھی غزہ کی مٹی میں دفن ہے۔

عشقِ رسول ﷺ صرف نعت پڑھنے یا جلوس نکالنے کا نام نہیں۔ یہ تب مکمل ہوتا ہے جب ہم رسول اللہ ﷺ کے ورثے، ان کی آل اور ان کے خاندان کی حرمت پر آنچ آتی دیکھ کر تڑپ اٹھیں۔
غزہ کی مٹی چیخ چیخ کر ہمیں پکار رہی ہے کہ اے محمد ﷺ کے نام لیواو! تمہارے نبی کے خاندان کا نشان آج بھی ہم میں زندہ ہے، مگر تم کہاں ہو؟

سوچنے کی بات صرف یہ ہے کہ ہم غزہ کے زخموں کو صرف فلسطینیوں کا مسئلہ سمجھیں یا اپنے عشقِ رسول ﷺ کا عملی امتحان؟

غزہ میں حضرت ہاشم بن عبد منافؒ کی قبر کو آج بھی فلسطینی تاریخی ورثے کی طرح سنبھال کر رکھے ہوئے ہیں۔ یہ قبر محض ایک مزار نہیں، بلکہ امتِ مسلمہ کی عزت اور تاریخ کی ایک جیتی جاگتی علامت ہے۔


 

Dilpazir Ahmed
About the Author: Dilpazir Ahmed Read More Articles by Dilpazir Ahmed: 208 Articles with 195870 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.