گذشتہ سال برطانوی اخبار گارڈین نے بھارت کی عالمی سطح پرخصوصاً پاکستان
میں دہشت گردی کے حوالے سے شواہد کی بنیاد پر مرتب کردہ اپنی تحقیقاتی
رپورٹ میں انکشاف کیا تھاکہ بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“نے 2020ء میں پاکستان
میں اُس وقت 20افراد کو قتل کرایا۔رپورٹ کے مطابق بھارت نے پاکستان میں ہی
نہیں،دیگر ممالک میں بھی بہت سے افراد کو نشانہ بنایا۔کینیڈا میں خالصتان
کے رہنما کا قتل اور امریکہ سے سیکھ رہنماؤں کو مروانے کی سازش اس حوالے سے
بطور ثبوت پیش کی جاسکتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت نے اس مقصد کے
لیے ایک عرب ملک میں موجود اپنے انٹیلی جنس نیٹ ورک اور سلیپرزسلیز کو
استعمال کیا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ قتل 2023کے دوران
کرائے گئے۔اس مقصد کے لیے افغانیوں کو بڑے پیمانے پر پیسے دئیے گئے۔کالعدم
ٹی ٹی پی اور داعش کو بھی بھارت نے استعمال کیا۔پاکستانی قوم نے بڑی
قربانیاں دے کر ٹی ٹی پی اور داعش کی جڑیں کاٹیں،بھارت ان شکست خوردہ
گروپوں کو دوبارہ سے فعال کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے،ٹی ٹی پی اور بلوچ
علیحدگی پسندوں کو اسلحہ،تربیت اور پیسہ فراہم کیا جارہا ہے۔بھارت نے
بلوچستان میں سی پیک منصوبہ کو سبوتاژ کرنے کے لیے دہشت گردوں کی ایک سپیشل
فورس بنائی ہے جس میں 2021ء تک سات سو سے زائد سے دہشت گرد شامل تھے،ان
دہشت گردوں کو افغانستان اور بھارت میں قائم کیمپوں میں تربیت فراہم کی
گئی۔ان میں 66کے قریب تربیتی کیمپ افغانستان میں جبکہ 21بھارت میں کام
کررہے ہیں۔واضح رہے کہ بھارت وہ مکاراور بزدل دشمن ہے جو دوستی کا لبادہ
اوڑھ کر ڈستا ہے۔ایران چاہ بہار میں بھارتی ترقیاتی منصوبے محض
دکھاواہیں۔اصل کام”را“ کے ایجنٹوں کااسرائیلی موساد کے لیے ایرانی حساسات
مقامات کی جاسوسی کرنا تھی۔ایران کے حساس علاقوں میں اسرائیل کا درست نشانہ
اس بات کا ثبوت ہے کہ معلومات اندر سے دی گئیں۔ ایران کی جانب سے اسرائیلی
خفیہ ایجنسی کے لیے جاسوسی کرنے والے 73بھارتی شہریوں کی گرفتاری واضح ثبوت
ہے کہ بھارت اسرائیل کے ساتھ مل کر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی
سازشوں میں ملوث ہے۔بھارتی سازشوں اور دہشت گردی کا صرف پاکستان ہی نہیں
بلکہ،افغانستان،نیپال،بنگلہ دیش،بھوٹان،سری لنکا (جن میں اب ایران بھی شامل
ہے)سمیت کئی ممالک شکار ہیں۔بھارت ایک طرف افغان سرزمین پاکستان کے خلاف
استعمال کررہا ہے تو دوسری طرف افغان عوام کے خلاف دہشت گردی کی کاروائیوں
میں ملوث ہے۔افغانستان میں ہونے والے دھماکوں اوردہشت گردی کی کاروائیوں کے
پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسی راکا ہاتھ ہے۔ماضی میں کابل میں سکھوں کے
گوردوارے اور سید الشہدا ء ہزارہ اسکول کی بچیوں کو دہشت گردی کا نشانہ
بنانے کے بزدلانہ واقعات میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ملوث ہونے ثبوت
سامنے آئے ہیں۔امریکی میگزین فارن پالیسی بھی بھارت کی عالمی دہشت گردی کو
بے نقاب کرچکا ہے۔فارن پالیسی میگزین نے اکتوبر 2020ء میں اپنی ایک رپورٹ
میں بھارت اور داعش کے گٹھ جوڑ کو عالمی امن کے لیے انتہائی خطرناک قرار
دیا۔میگزین نے عالمی دہشت گردی میں بھارت کو سرفہرست رکھتے ہوئے بھارت اور
داعش کے آپس میں روابط کے بارے میں تفصیل سے بتاتے ہوئے لکھا کہ بھارتی
دہشت گردی کی داستانیں تاریخی طور پر دنیا کی نظروں سے اوجھل رہیں۔اگر
بھارت کی انتہا پسند پالیسی کا نوٹس نہ لیا گیا تو پوری دنیا کو اس کے منفی
اثرات بھگتنا پڑیں گے۔اس وقت ایران پر اسرائیلی جارحیت میں بھارت کا اہم
کردار ہے،بھارتی خفیہ ایجنسی را اور اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کا گٹھ جوڑ
خطے کے امن کے لیے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔واضح رہے کہ آپریشن بنیان مرصوص میں
بھارتی افواج کا اسرائیلی ساختہ ہاروپ ڈرونز اور ٹیکنالوجی کا استعمال اس
گہرے اتحاد کا ثبوت ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق را اور موساد کا 1980سے جاری خفیہ تعاون اب باقاعدہ
دفاعی اتحاد بن چکا ہے جس کا مقصد خطے میں بدامنی پھیلانا ہے،بھارت اور
اسرائیل کی سانٹھ گانٹھ اب صرف اسلحہ نہیں،بلکہ سائبر سیکیورٹی اور انٹیلی
جنس تک پھیل چکا ہے۔گذشتہ دس سالوں میں بھارت نے اسرائیل سے 2.9بلین ڈالر
مالیت کا فوجی ہارڈوئیر جس میں ریڈار،نگرانی اور جنگی ڈرون اور میزائل
درآمد کیے،بھارت نے اسرائیلی ڈرونز(Heron UAUs)،Tavorرائفلز اور
Spice-2000بم گائیڈنس سسٹمز جیسے ہتھیار اپنے فوجی اثاثوں میں شامل
کیے۔بالاکوٹ حملے میں اسرائیلی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا،بھارت کے
ہتھیاروں میں باراک۔8میزائل سسٹم،ہیرون ڈرونز اور اسپائس سسٹم شامل
ہیں۔باراک۔8میزائل کی مشترکہ تیاری اور فیلکن ریڈار کی تنصیب ہند ویہود گٹھ
جوڑ کی عملی تصویر بن چکی ہے۔2017کے بعد بھارت اور اسرائیل کا سائبر
سیکیورٹی میں گٹھ جوڑ،مشترکہ تربیت وڈیجیٹل نظام میں تعاون بڑھا،اسرائیلی
دفاعی کمپنیاں Elbit SystemsاورIAI،بھارتی اداروں Adani Defense,HALکے ساتھ
مشترکہ منصوبوں پر کام کررہی ہیں۔ پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل کا
گٹھ جوڑ ایک بار پھر سے بے نقاب ہوگیا۔اسرائیلیMEMRI ویب سائٹ کی پاکستان
کے خلاف سازش سامنے آگئی۔مڈل ایسٹ ریسرچ انسی ٹیوٹ یا (MEMRI)واشنگٹن میں
قائم تھنک ٹینک ہے،جسے سابق اسرائیلی انٹیلی جنس افسر ایگیل کارمن نے قائم
کیا تھا۔ بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ سے دہلی اور تل ابیب کا شیطانی ایکا پکڑا
گیا۔بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ کے لیے بھارتی آشیر باد سے میر یار بلوچ کو اس
کا خصوصی مشیر مقرر کیا ہے۔جوکہ کالعدم تنظیم بی ایل اے کا سہولت کار ہے
اور ہائبرڈ وار فیئر میں بھارت کی کٹھ پتلی ہے۔میر یار بلوچ جیسے غدار کو
اس کاخصوصی مشیر مقرر کیا جانا دراصل سازش کی ایک اور پرت کو بے نقاب کرتا
ہے۔MEMRIایک جانب دار ادارہ ہے جو ہمیشہ پاکستان کے دشمن ممالک کے مفادات
کی بات کرتا ہے۔یاد رکھیے گا کہ ”بلوچستان اسٹڈیز پراجیکٹ“جیسے جعلی تحقیقی
پلیٹ فارمز کا مقصد صرف اور صرف پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر منفی بیانیہ
پھیلانا اور محب وطن بلوچ عوام کو گمراہ کرنا ہے۔عالمی برادری کو آہستہ
آہستہ اس بات کا احساس ہورہا ہے کہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کے
دعویدار بھارت کا کردار دوغلا،منافقانہ اور دہشت گردانہ ہے۔بغل میں چھری
منہ میں رام رام کے مترادف وہ کہتا کچھ ہے اور کرتا کچھ ہے۔اس وقت
بھارتی”را“اور اسرائیلی ”موساد“بی ایل اے اور بی ایل ایف کو فنڈنگ کررہی
ہے،جس کا نشانہ پاکستان اور ایران ہے۔
|