11. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه
أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم کَانَ يَخْرُجُ عَلٰی
أَصْحَابِه مِنَ الْمُهَاجِرِيْنَ وَالْانْصَارِ. وَهُمْ جُلُوْسٌَوفِيْهِمْ
أَبُوْبَکْرٍ وَعُمَرُ. فَلَا يَرْفَعُ إِلَيْهِ أَحَدٌ مِنْهُمْ بَصَرَهُ
إِلَّا أَبُوْ بَکْرٍ وَعُمَرُ. فَإِنَّهُمَا کَانَا يَنْظُرَانِ إِلَيْهِ،
وَيَنْظُرُ إِلَيْهِمَا، وَيَتَبَسَّمَانِ إِلَيْهِ وَيَتَبَسَّمُ
إِلَيْهِمَا.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حُمَيْدٍ وَالْحَاکِمُ.
11 : اخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في مناقب أبي بکر وعمر رضي
اﷲ عنهما کليهما، 5 / 612، الرقم : 3668، واحمد بن حنبل في المسند، 3 /
150، الرقم : 12538، وعبد بن حميد في المسند، 1 / 388، الرقم : 1298،
والحاکم في المستدرک، 1 / 209، الرقم : 418.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم مہاجرین و انصار صحابہ کرام ث کی مجلس میں تشریف لایا کرتے.
(صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) بیٹھے ہوتے اور ان میں حضرت ابوبکر رضی اللہ
عنہ اورحضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی موجود ہوتے. ان صحابہ کرام میں سے کوئی
بھی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف نظریں اُٹھا کر نہیں
دیکھتا تھا سوائے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے.
سو یہ دونوں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف دیکھا کرتے تھے
اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان دونوں کی طرف دیکھا کرتے. وہ دونوں آپ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف دیکھ کر مسکراتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم ان دونوں کی طرف دیکھ کر تبسم فرمایا کرتے تھے.‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، احمد، ابن حمید اور حاکم نے روایت کیا ہے.
12. عَنْ ابِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله
عليه وآله وسلم : مَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا لَهُ وَزِيْرَانِ مِنْ أَهْلِ
السَّمَائِ وَوَزِيْرَانِ مِنْ أَهْلِ الْارْضِ، فَأَمَّا وَزِيْرَايَ مِنْ
أَهْلِ السَّمَائِ فَجِبْرِيْلُ وَمِيْکَائِيْلُ، وَأَمَّا وَزِيْرَايَ
مِنْ أَهْلِ الْارْضِ فَأَبُوْ بَکْرٍ وَعُمَرُ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ الْجَعْدِ وَأَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ.
وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ : هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ غَرِيْبٌ.
12 : اخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في مناقب ابي بکر وعمر رضي
اﷲ عنهما کليهما، 5 / 616، الرقم : 3680، وابن الجعد في المسند، 1 / 298،
الرقم : 2026، وأحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 164، الرقم : 152،
والحاکم في المستدرک، 2 / 290، الرقم : 3047.
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہر نبی کے لیے دو وزیر آسمان والوں میں سے اور
دو وزیر زمین والوں میں سے ہیں. سو آسمان والوں میں سے میرے دو وزیر،
جبرائیل و میکائیل علیہما السلام ہیں اور زمین والوں میں سے میرے دو وزیر
ابوبکر اور عمر ہیں‘‘.
اس حدیث کو امام ترمذی، ابن الجعد، احمد اور حاکم نے روایت کیا ہے. امام
ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے.
13. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله
عليه وآله وسلم : إِنَّ أَهْلَ الدَّرَجَاتِ الْعُلٰی لَيَرَاهُمْ مَنْ
تَحْتَهُمْ کَمَا تَرَوْنَ النَّجْمَ الطَّالِعَ فِي أُفُقِ السَّمَائِ،
وَإِنَّ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ مِنْهُمْ وَأُنْعِمَا.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَأَحْمَدُ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ
: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
13 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب مناقب أبي بکر الصديق، 5 /
607، الرقم : 3658، وابن ماجه في السنن، المقدمه، باب فضل أبي بکر الصديق،
1 / 37، الرقم : 96، واحمد بن حنبل في المسند، 3 / 93، الرقم : 11900،
وأيضًا في فضائل الصحابة، 1 / 168، الرقم : 162.
’’حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : اعلیٰ اور بلند درجات والوں کو نچلے درجات والے ایسے
دیکھیں گے جیسے تم آسمان کے افق پر طلوع ہونے والے ستارے کو دیکھتے ہو اور
بیشک ابوبکر و عمر اُن (بلند درجات والوں) میں سے ہیں اور نہایت اچھے
ہیں‘‘.
اس حدیث کو امام ترمذی، ابن ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے. امام ترمذی نے
فرمایا : یہ حدیث حسن ہے.
14. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ حَنْطَبٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی
الله عليه وآله وسلم رَأٰی أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ فَقَالَ : هٰذَانِِ
السَّمْعُ وَالْبَصَرُ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ قَانِعٍ، وَقَالَ الْحَاکِمُ :
هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.
14 : اخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في مناقب ابي بکر وعمر رضي
اﷲ عنهما کليهما، 5 / 613، الرقم : 3671، وأحمد بن حنبل في فضائل الصحابة،
1 / 432، الرقم : 686، وابن قانع في معجم الصحابة، 2 / 100، الرقم : 550،
والحاکم في المستدرک، 3 / 73، الرقم : 4432.
’’حضرت عبد اﷲ بن حنطب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر رضی اﷲ عنہما کو دیکھا تو
فرمایا : یہ دونوں (میرے لیے) کان اور آنکھ کی حیثیت رکھتے ہیں.‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، احمد اور ابن قانع نے روایت کیا ہے. امام حاکم نے
فرمایا : اس کی سند صحیح ہے.
15. عَنْ انَسٍ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم
لِابِي بَکْرٍ وَعُمَرَ : هٰذَانِ سَيِّدَا کُهُوْلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ
مِنَ الْاوَّلِيْنَ وَالْآخِرِيْنَ إِلَّا النَّبِيِّيْنَ
وَالْمُرْسَلِيْنَ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَاحَمَدُ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ
: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ غَرِيْبٌ.
15 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب مناقب أبي بکر وعمر رضي اﷲ
عنهما کليهما، 5 / 610، الرقم : 3664، وابن ماجه في السنن، المقدمه، باب
فضل أبي بکر الصدیق ص، 1 / 38، الرقم : 100، واحمد بن حنبل في المسند، 1 /
80، الرقم : 602، وأبو يعلی في المسند، 1 / 405، الرقم : 533.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کے بارے میں فرمایا : یہ دونوں
انبیاء و مرسلین کے علاوہ اولین و آخرین میں سے تمام عمر رسیدہ جنتیوں کے
سردار ہیں.‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، ابن ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے. امام ترمذی نے
فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے.
16. عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ : کُنَّا جُلُوْسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صلی الله
عليه وآله وسلم فَقَالَ : إِنِّي لَا أَدْرِي مَا قَدْرُ بَقَائِي
فِيْکُمْ؟ فَاقْتَدُوْا بِالَّذِيْنِ مِنْ بَعْدِي وَأَشَارَ إِلٰی أَبِي
بَکْرٍ وَعُمَرَ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَاحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.
وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ : هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
16 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب مناقب عمار بن یاسر رضي اﷲ
عنهما، 5 / 668، الرقم : 3799، وأیضًا في کتاب المناقب، باب مناقب أبي بکر
وعمر رضي اﷲ عنهما کليهما، 5 / 610، الرقم : 3663، وابن ماجه في السنن،
المقدمة، باب فضل أبي بکر الصدیق ص، 1 / 37، الرقم : 97، واحمد بن حنبل في
المسند، 5 / 385، الرقم : 23324، وابن حبان في الصحيح، 15 / 328.
’’حضرت حُذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے. انہوں نے بیان کیا : ہم حضور نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : بیشک میں (اپنے آپ) نہیں جانتا کہ کتنی مدت تمہارے
درمیان رہوں گا. سو تم میرے بعد اِن لوگوں کی پیروی کرنا. یہ فرماتے ہوئے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ابوبکر اور حضرت عمر کی طرف اشارہ
فرمایا.‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، ابن ماجہ، احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے. امام
ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن ہے.
وفي رواية : عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيْرِيْنَ قَالَ : مَا أَظُنُّ رَجُلًا
يَنْتَقِصُ أَبَا بَکْرٍ وَعُمَرَ يُحِبُّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله
وسلم .
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَقَالَ : هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ غَرِيْبٌ.
اخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في مناقب عمر بن الخطاب ص، 5 /
618، الرقم : 3685، وابن عدي في الکامل، 4 / 243، الرقم : 1071، وابن عساکر
في تاريخ مدينة دمشق، 44 / 382.
’’ایک روایت میں امام محمد بن سیرین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا
کہ میں یہ خیال نہیں کرتاکہ جو شخص حضرت ابو بکر و عمر رضی اﷲ عنہما کی
تنقیص کرتا ہے وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت رکھتا
ہو.‘‘
اسے امام ترمذی نے روایت کیا اور فرمایا : یہ حدیث حسن غریب ہے.
17. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله
عليه وآله وسلم : أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عنه الْارْضُ ثُمَّ أَبُوْ
بَکْرٍ ثُمَّ عُمَرُ، ثُمَّ آتِي أَهْلَ الْبَقِيْعِ فَيُحْشَرُوْنَ مَعِي،
ثُمَّ أَنْتَظِرُ أَهْلَ مَکَّةَ. حَتّٰی أُحْشَرَ بَيْنَ الْحَرَمَيْنِ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ وَأَحْمَدُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ :
هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.
17 : أخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في مناقب عمر بن الخطاب ص،
5 / 622، الرقم : 3692، وابن حبان في الصحيح، 15 / 324، الرقم : 6899،
وأحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 351، الرقم : 507، والحاکم في
المستدرک، 2 / 505، الرقم : 4732، وأيضًا، 3 / 72، الرقم : 4429.
’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (قیامت کے دن) سب سے پہلے جس کے لیے زمین کھلے
گی وہ میں ہوں پھر ابوبکر کے لیے اور پھر عمر کے لیے پھر اہل بقیع کی باری
آئے گی اور ان کو میرے ساتھ اکٹھا کیا جائے گا پھر میں اہل مکہ کا انتظار
کروں گا یہاں تک کہ حرمین شریفین کے درمیان لوگوں کے ساتھ جمع کیا جاؤں
گا.‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، ابن حبان اور احمد نے روایت کیا ہے. امام حاکم نے
فرمایا : اس حدیث کی سند صحیح ہے.
18. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنهما أَنَّهُ کَانَ يُحَدِّثُ
أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : أُرِيَ اللَّيْلَةَ
رَجُلٌ صَالِحٌ، انَّ ابَا بَکْرٍ نِيْطَ بِرَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه
وآله وسلم ، وَنِيْطَ عُمَرُ بِأَبِي بَکْرٍ، وَنِيْطَ عُثْمَانُ بِعُمَرَ.
قَالَ : جَابِرٌ : فَلَمَّا قُمْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله
عليه وآله وسلم قُلْنَا : أَمَّا الرَّجُلُ الصَّالِحُ فَرَسُوْلُ اﷲِ صلی
الله عليه وآله وسلم ، وَأَمَّا تَنَوُّطُ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ، فَهُمْ
وُلَاةُ هٰذَا الْامْرِ الَّذِي بَعَثَ اﷲُ بِه نَبِيَه صلی الله عليه وآله
وسلم .
رَوَاهُ ابُوْ دَاوُدَ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ. وَقَالَ الْحَاکِمُ :
هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.
18 : أخرجه ابو داود في السنن، کتاب السنة، باب في الخلفاء، 4 / 208، الرقم
: 4636، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 355، الرقم : 14863، وابن حبان في
الصحيح، 15 / 343، الرقم : 6913، والحاکم في المستدرک، 3 / 75، الرقم :
4439.
’’حضرت جابر بن عبد اﷲ رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : گزشتہ رات ایک نیک آدمی کو خواب دکھایاگیا کہ
ابوبکر کو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ منسلک کر دیا گیا اور
عمر کو ابوبکر کے ساتھ اور عثمان کو عمر کے ساتھ. حضرت جابرص کا بیان ہے کہ
جب ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجلس سے اٹھے تو ہم نے کہا
: اس نیک آدمی سے مراد تو خود حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی
ہیں. رہا بعض کا بعض سے منسلک ہونا تو وہ ان کا اس ذمہ داری کو سنبھالنا ہے
جس کے لیے اﷲ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مبعوث
فرمایا تھا.‘‘
اس حدیث کو امام ابو داود، احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے. امام حاکم
نے فرمایا : اس حدیث کی سند صحیح ہے.
19. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ سَلَمَةَ قَالَ : سَمِعْتُ عَلِيًّا رضی الله عنه
يَقُوْلُ : خَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم
أَبُوْ بَکْرٍ، وَخَيْرُ النَّاسِ بَعْدَ أَبِي بَکْرٍ، عُمَرُ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَأَبُوْ نُعَيْمٍ وَابْنُ عَدِيٍّ. وَقَالَ ابْنُ
عَدِيٍّ : وَلِحَبِيْبِ بْنِ ابِي الْعَالِيَةِ احَادِيْثُ وَلَيْسَتْ
بِالْکَثِيْرَةِ وَارْجُوْ انَّه لاَ بَاسَ بِه وَبِرِوَايَاتِه.
19 : أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمة، باب فضل عمر، 1 / 39، الرقم : 106،
وابو نعيم في حلية الاولياء، 7 / 199. 200، وابن عدي في الکامل، 2 / 408،
الرقم : 527، والخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 5 / 213، الرقم : 2686،
وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 44 / 216.
’’حضرت عبد اﷲ بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے
حضرت علی رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا، آپ فرما رہے تھے : رسول اﷲ صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے افضل حضرت ابوبکرص ہیں اور
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعدسب سے افضل حضرت عمر رضی اللہ عنہ ہیں.‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ، ابو نعیم اور ابن عدی نے روایت کیا ہے. امام ابن
عدی نے فرمایا : حبیب بن عالیہ نے کثرت سے احادیث روایت نہیں کیں اور میں
امید رکھتا ہوں کہ اس میں اور اس کی مرویات میں کوئی حرج نہیں ہے.
20. عَنْ عُبَيْدِ اﷲِ بْنِ ابِي يَزِيْدَ قَالَ : کَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ
رضي اﷲ عنهما، إِذَا سُئِلَ عَنِ الامْرِ فَکَانَ فِي الْقُرْآنِ، اخْبَرَ
بِه، وَإِنْ لَمْ يَکُنْ فِي الْقُرْآنِ وَکَانَ عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی
الله عليه وآله وسلم ، اخْبَرَ بِه، فَإِنْ لَمْ يَکُنْ، فَعَنْ ابِي
بَکْرٍ وَعُمَرَ رضي اﷲ عنهما فَإِنْ لَمْ يَکُنْ، قَالَ فِيْهِ بِرَايه.
رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَابْنُ ابِي شَيْبَةَ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ
الْحَاکِمُ : هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ.
20 : اخرجه الدارمي في السنن، باب الفتيا وما فيه من الشدة، 1 / 71، الرقم
: 166، وابن ابي شيبة في المصنف، 4 / 544، الرقم : 22994، والحاکم في
المستدرک، 1 / 216، الرقم : 439، وابن سعد في الطبقات الکبری، 2 / 366،
وابن عبد البر في جامع بيان العلم وفضله، 2 / 57.58، والخطيب البغدادي في
الفقيه والمتفقه، 1 / 497. 498.
’’حضرت عبید اللہ بن ابی یزید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں حضرت عبد اﷲ بن
عباس رضی اﷲ عنہما سے جب کسی مسئلے کے بارے میں دریافت کیا جاتا تو اگر وہ
قرآن میں موجود ہوتا تو وہ اس حوالے سے بتا دیتے تھے اگر وہ قرآن میں موجود
نہ ہوتا اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ سے منقول
ہوتا تو وہ اس سے بتا دیتے اگر ایسا بھی نہ ہوتا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ
یا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے منقول ہو تو وہ اس سے بتا دیتے اور اگر یہ
بھی نہ ہوتا تو پھر وہ اپنی رائے کے مطابق جواب دیتے.‘‘
اسے امام دارمی، ابن ابی شیبہ اور حاکم نے روایت کیا ہے. امام حاکم نے
فرمایا : یہ حدیث امام بخاری اور مسلم کی شرط کے مطابق صحیح ہے.
|