31. وفي رواية : عَنِ ابْنِ
عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنها يَقُوْلُ : رَجَعَ عُثْمَانُ إِلٰی عَلِيٍّ فَسَالَهُ
الْمَصِيْرَ إِلَيْهِ فَصَارَ إِلَيْهِ فَجَعَلَ يُحِدُّ النَّظَرَ إِلَيْهِ.
فَقَالَ لَه عَلِيٌّ : مَا لَکَ يَا عُثْمَانُ، مَا لَکَ تُحِدُّ النَّظَرَ
إِلَيَّ؟ قَالَ : سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ
: اَلنَّظَرُ إِلٰی عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ.
31 : أخرجه ابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 42 / 350.
’’ایک روایت میں حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضرت
عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، کی طرف آئے اور
انہیں اپنے پاس آنے کے لیے کہا، سو (جب) حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، ان کے
پاس آئے تو وہ انہیں لگاتار (بغیر نظر ہٹائے) دیکھنے لگے. تو حضرت علی رضی
اللہ عنہ نے ان سے کہا : اے عثمان! کیا ہوا؟ کیا وجہ ہے کہ آپ مجھے اس طرح
مسلسل نگاہ جمائے دیکھ رہے ہیں؟ حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا : میں
نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا ہے : علی کی طرف
دیکھنا عبادت ہے.‘‘ اس حدیث کو امام ابن عساکر نے روایت کیا ہے.
32. وفي رواية : عَنْ عَائِشَةَ رضي اﷲ عنها قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ
صلی الله عليه وآله وسلم : ذِکْرُ عَلِيٍّ عِبَادَةٌ. رَوَاهُ
الدَّيْلَمِيُّ وَابْنُ عَسَاکِرَ.
32 : أخرجه الديلمي في مسند الفردوس، 2 / 244، الرقم : 1351، وابن عساکر في
تاريخ مدينة دمشق، 42 / 356.
’’ایک روایت میں حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : علی کا ذکر کرنا عبادت ہے.‘‘
اس حدیث کو امام دیلمی اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے.
33. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه
وآله وسلم کَانَ عَلٰی حِرَائَ هُوَ وَأَبُوْ بَکْرِ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ
وَعَلِيٌّ وَطَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ فَتَحَرَّکَتِ الصَّخْرَةُ، فَقَالَ
النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : إِهْدَأْ، فَمَا عَلَيْکَ إلاَّ
نَبِيٌّ أَوْصِدِّيْقٌ أَوْشَهِيْدٌ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ، وَقَالَ
التِّرْمِذِيُّ : هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.
33 : اخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة ث، باب من فضائل طلحة
والزبير رضي اﷲُ عنهما، 4 / 1880، الرقم : 2417، والترمذي في السنن، کتاب
المناقب، باب في مناقب عثمان بن عفان، 5 / 624، الرقم : 3696، والنسائی في
السنن الکبری، 5 / 59، الرقم : 8207.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم حرا پہاڑ پر تشریف فرما تھے اور آپ کے ساتھ حضرت ابو بکر رضی اﷲ
تعالیٰ عنہ، حضرت عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، حضرت عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ،
حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، حضرت طلحہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور حضرت زبیر
رضی اﷲ تعالیٰ عنہ بھی تھے اتنے میں پہاڑ لرزاں ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : ٹھہر جا، کیوں کہ تیرے اوپر نبی، صدیق اور شہید کے
سوا کوئی اور نہیں ہے.‘‘
اِس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور نسائی نے روایت کیا ہے. اور امام ترمذی
نے فرمایا : یہ حدیث صحیح ہے.
34. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ زَيْدٍ رضی الله عنه انَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله
عليه وآله وسلم قَالَ : عَشَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ : ابُوْ بَکْرٍ فِي
الْجَنَّةِ، وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ،
وَالزُّبَيْرُ، وَطَلْحَةُ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، وَابُوْ عُبَيْدَةَ،
وَسَعْدُ بْنُ ابِي وَقَّاصٍ ث، قَالَ : فَعَدَّ هٰوُلَائِ التِّسْعَةَ
وَسَکَتَ عَنِ الْعَاشِرِ فَقَالَ الْقَومُ : نَنْشُدُکَ بِاﷲِ يَا ابَا
الْاعْوَرِ، مَنِ الْعَاشِرُ؟ قَالَ : نَشَدْتُمُونِي بِاﷲِ ابُو
الْاعْوَرِ فِي الْجَنَّةِ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَاحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ،
وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکَبِيْرِ : اصَحُّ.
34 : اخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب مناقب عبد الرحمن بن عوف،
5 / 648، الرقم : 3748، والنسائي في السنن الکبری، 5 / 56، الرقم : 8195،
واحمد بن حنبل في المسند، 1 / 188، الرقم : 1631، وابن حبان في الصحيح، 15
/ 463، الرقم : 7002، والبخاري في التاريخ الکبير، 5 / 273، الرقم : 884.
’’حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم نے فرمایا : دس آدمی جنتی ہیں، (اور وہ یہ ہیں) ابوبکر جنتی ہے،
اور عمر جنتی ہے، اور عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ،
زبیر، طلحہ، عبد الرحمن رضی اﷲ تعالیٰ عنہ ، ابو عبیدہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ
اور سعد بن ابی وقاص رضی اﷲ تعالیٰ عنہ جنتی ہیں، راوی بیان کرتے ہیں کہ
حضرت سعید بن زید نو آدمیوں کا نام گن کر دسویں پر خاموش ہو گئے. لوگوں نے
کہا : ابو اعور! ہم آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتے ہیں (بتائیے) دسواں
آدمی کون ہے؟ انہوں نے فرمایا : تم نے مجھے اللہ تعالیٰ کی قسم دی ہے،
(دسواں) ابو اعور (یعنی سعید بن زید خود) جنتی ہیں.‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، نسائی، احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے. امام
ترمذی نے السنن میں اور امام بخاری نے التاریخ الکبیر میں اس حدیث کو اصح
(صحیح ترین) کہا ہے.
35. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ
رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : ابُوْ بَکْرٍ فِي الْجَنَّةِ،
وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيُّ فِي
الْجَنَّةِ . . . الحديث. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ
مَاجَه وَأَحْمَدُ.
35 : اخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب مناقب عبد الرحمن بن عوف
الزهري ص، 5 / 647، الرقم : 3747، والنسائي في السنن الکبری، 5 / 56، الرقم
: 8194، وابن ماجه (عن سعيد بن زيد) في السنن، المقدمة، باب فضائل العشرة
ث، 1 / 48، الرقم : 133، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 193، الرقم : 1675،
وابن حبان في الصحيح، 15 / 463، الرقم : 7002، وابو يعلی في المسند، 2 /
147، الرقم : 835.
’’حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ روایت بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ابو بکر جنتی ہے، عمر جنتی ہے،
عثمان جنتی ہے اور علی جنتی ہے. . . . الحدیث.‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، نسائی، ابن ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے.
36. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ الاخْنَسِ رضی الله عنه انَّهُ کَانَ فِي
الْمَسْجِدِ فَذَکَرَ رَجُلٌ عَلِيًّا فَقَامَ سَعِيْدُ بْنُ زَيْدٍ رضی
الله عنه فَقَالَ : اشْهَدُ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم
انِّي سَمِعْتُهُ وَهُوَ يَقُوْلُ : عَشْرَةٌ فِي الْجَنَّةِ : النَّبِيّ
صلی الله عليه وآله وسلم فِي الْجَنَّةِ، وَابُوْ بَکْرٍ فِي الْجَنَّةِ،
وَعُمَرُ فِي الْجَنَّةِ، وَعُثْمَانُ فِي الْجَنَّةِ، وَعَلِيٌّ فِي
الْجَنَّةِ . . . الحديث.
رَوَاهُ ابُوْ دَاوُدَ وَاحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ وَابْنُ ابِي شَيْبَةً.
36 : اخرجه ابو داود في السنن، کتاب السنة، باب في الخلفاء، 4 / 211، الرقم
: 4649، واحمد بن حنبل في المسند، 1 / 188، الرقم : 1631، وابن حبان في
الصحيح، 15 / 454، الرقم : 6993، وابن ابي شيبة في المصنف، 6 / 351، الرقم
: 31953، والشاشي في المسند، 1 / 235، الرقم : 192، والطبراني في المعجم
الاوسط، 4 / 339، الرقم : 4374.
’’حضرت عبد الرحمن بن اخنس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ مسجد میں تھے کہ
ایک آدمی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کا (غلط انداز سے) تذکرہ کیا تو حضرت
سعید بن زید رضی اللہ عنہ کھڑے ہو گئے اور فرمایا : میں گواہی دیتا ہوں کہ
میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : دس
آدمی جنتی ہیں، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (سب سے پہلے) جنتی
ہیں اور ابو بکر جنتی ہیں، اور عمر جنتی ہیں، اور عثمان جنتی ہیں، اور علی
جنتی ہیں.. . . الحدیث.‘‘
اس حدیث کو امام ابو داود، احمد، ابن حبان اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا
ہے.
37. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ ظَالِمٍِ، قَالَ : دَخَلْتُ عَلٰی سَعِيْدِ بْنِ
زَيْدٍ رضی الله عنه فَقُلْتُ : الاَ تَعْجَبُ مِنْ هٰذَا الظَّالِمِ
اقَامَ خُطَبَائَ يَشْتُمُوْنَ عَلِيًّا فَقَالَ : اوَ قَدْ فَعَلُوْهَا؟
اشْهَدُ عَلَی التِّسْعَةِ انَّهُمْ فِي الْجَنَّةِ، وَلَوْ شَهِدْتُ عَلَی
الْعَاشِرِ لَصَدَقْتُ کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم
عَلٰی حِرَائٍ، فَتَحَرَّکَ فَقَالَ : اُثْبُتْ حِرَائُ، فَمَا عَلَيْکَ
إِلَّا نَبِيٌّ اوْ صِدِّيْقٌ اوْ شَهِيْدٌ قُلْتُ : وَمَنْ کَانَ عَلٰی
حِرَائٍ؟ فَقَالَ : رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم ، وَابُوْ
بَکْرٍ، وَعُمَرُ، وَعُثْمَانُ، وَعَلِيٌّ، وَطَلْحَةُ، وَالزُّبَيْرُ،
وَعَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ عَوْفٍ، وَسَعْدٌ. قُلْنَا : فَمَنِ الْعَاشِرُ؟
قَالَ : انَا.
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَاحَْمَدُ وَابْنُ ابِي شَيْبَةَ وَالْحَاکِمُ.
37 : اخرجه النسائي في السنن الکبری، 5 / 55، الرقم : 8190، وأيضًا في
فضائل الصحابة، 1 / 27، الرقم : 87، واحمد بن حنبل في المسند، 1 / 188،
الرقم : 1638، 1644، وابن ابي شيبة في المصنف، 6 / 351، الرقم : 31948،
والبزار في المسند، 4 / 91، الرقم : 1263، والحاکم في المستدرک، 3 / 509،
الرقم : 5898.
’’حضرت عبد اﷲ بن ظالم بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ
سے ملاقات کے لیے حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا : کیا آپ اس ظالم شخص سے تعجب
نہیں کرتے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو برا بھلا کہنے کے لیے خطباء مقرر
کیے ہوئے ہیں، تو انہوں نے کہا : کیا واقعی اس نے ایسا کیا ہے؟ میں نو
افراد کی گواہی دیتا ہوں کہ وہ جنتی ہیں اور اگر میں دسویں شخص (کے جنتی
ہونے) کی بھی گواہی دوں تو یقینا میں سچا ہوں. ایک دفعہ ہم حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حرا پہاڑ پر تھے تو وہ (مارے خوشی کے)
تھرتھرانے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے حرا! ٹھہرا
جا، تجھ پر سوائے نبی یا صدیق یا شہیدکے اور کوئی نہیں ہے، میں نے عرض کیا
: حرا پر کون کون تھا؟ تو آپ نے فرمایا : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم کی ذات اقدس اور ابوبکر، اور عمر اور عثمان اور علی، اور زبیر اور عبد
الرحمن بن عوف، اور سعد ث تھے، ہم نے کہا : سو دسواں آدمی کون ہے؟ تو انہوں
نے فرمایا : دسواں آدمی میں ہوں.‘‘
اس حدیث کو امام نسائی، احمد، ابن ابی شیبہ اور حاکم نے روایت کیا ہے.
38. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی
الله عليه وآله وسلم : أَرْحَمُ أُمَّتِي بِامَّتِي أَبُوْ بَکْرٍ
وَأَشَدُّهُمْ فِي أَمْرِ اﷲِ عُمَرُ وَأَصْدَقُهُمْ حَيَائً عُثْمَانُ . .
. الحديث.
وَزَادَ ابْنُ مَاجَه وَأَبُوْ يَعْلٰی : وَأَقْضَاهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي
طَالِبٍ ص.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَالنَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ.
وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ : هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ. وَقَالَ
الْحَاکِمُ : هٰذَا إِسْنَادٌ صَحِيْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ.
38 : اخرجه الترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب مناقب معاذ بن جبل ص، 5 /
665، الرقم : 3791، وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب فضائل أصحاب رسول اﷲ
صلی الله عليه وآله وسلم ، 1 / 55، الرقم : 154، والنسائي في السنن الکبری،
5 / 67، الرقم : 8242، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 281، الرقم : 14022،
وأبو يعلی في المسند، 10 / 141، الرقم : 5763، والحاکم في المستدرک، 3 /
477، الرقم : 5784.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری امت پر سب سے زیادہ مہربان ابوبکر ہیں اور
اﷲ کے احکامات کے معاملے میں سب سے زیادہ شدت کرنے والے عمر ہیں اور حیاء
کے اعتبار سے سب سے سچے عثمان ہیں.‘‘
امام ابن ماجہ اور ابو یعلی نے ان الفاظ کا اضافہ کیا : ’’اور ان میں سب سے
بہتر فیصلہ کرنے والے علی ہیں.‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، ابن ماجہ، نسائی اور احمد نے روایت کیا ہے. امام
ترمذی نے فرمایا : یہ حدیث حسن صحیح ہے. امام حاکم نے بھی فرمایا : یہ حدیث
بخاری و مسلم کی شرائط پر صحیح ہے.
وفي رواية : عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ
صلی الله عليه وآله وسلم : أَرْحَمُ أُمَّتِي أَبُوْ بَکْرٍ، وَأَشَدُّهُمْ
فِي اﷲِ عُمَرُ، وَأَکْرَمُ حَيَائً عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ،
وَأَقْضَاهُمْ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ.
أخرجه ابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 41 / 64.
’’ایک روایت میں حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی
اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : میری امت میں سب سے زیادہ رحم دل
ابوبکر ہیں اور اللہ کے دین کے معاملے میں سب سے زیادہ سخت عمر ہیں اور حیا
میں سب سے مکرم عثمان بن عفان ہیں اور سب سے بہتر فیصلہ کرنے والے علی
ہیں.‘‘
اس حدیث کو امام ابن عساکر نے روایت کیا ہے.
39. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضي اﷲ عنهما قَالَ : مَشَيْتُ مَعَ
رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم إِلَی امْرَأَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ
فَذَبَحَتْ لَ.نَا شَاةً فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم :
لَيَدْخُلَنَّ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَدَخَلَ أَبُوْ بَکْرٍ رضی
الله عنه فَقَالَ : لَيَدْخُلَنَّ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَدَخَلَ
عُمَرُ رضی الله عنه فَقَالَ : لَيَدْخُلَنَّ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ
الْجَنَّةِ، فَقَالَ : اَللّٰهُمَّ، إِنْ شِئْتَ فَاجْعَلْه عَلِيًّا،
فَدَخَلَ عَلِيٌّ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالطَّيَالِسِيُّ، وَقَالَ
الْحَاکِمُ : هَذَا حَدِيثٌ صَحِيْحُ الإِْسْنَادِ.
39 : أخرجه احمد بن حنبل في المسند، 3 / 387، الرقم : 15201، والطيالسي في
المسند، 1 / 234، الرقم : 1674، وابن ابي شيبة في المصنف، 6 / 351، الرقم :
31952، والحاکم في المستدرک، 3 / 146، الرقم : 4661، والطبراني في المعجم
الأوسط، 8 / 41، الرقم : 7897.
’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اﷲ عنہما سے مروی ہے کہ ہم حضور نبی اکرم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک انصاری خاتون کے گھر گئے ،اس نے ہمارے لیے
بکری ذبح کی. تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (ابھی
یہاں) ضرور اہل جنت میں سے ایک شخص داخل ہو گا ، تو (اسی وقت) حضرت ابو بکر
رضی اللہ عنہ داخل ہوئے. پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (ابھی
یہاں) ضرور اہل جنت میں سے ایک شخص داخل ہو گا سو (اسی وقت) حضرت عمر رضی
اللہ عنہ داخل ہوئے. پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : (ابھی
یہاں) ضرور اہل جنت میں سے ایک شخص تمہارے پاس آئے گا. پھر آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم نے کہا : اے اﷲ! اگر تیری رضا ہے تو آنے والا علی ہو تو
(اسی وقت) حضرت علی رضی اللہ عنہ داخل ہوئے.‘‘
اس حدیث کو امام احمد، ابن ابی شیبہ اور طیالسی نے روایت کیا ہے. امام حاکم
نے فرمایا : اس حدیث کی سند صحیح ہے.
40. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه قَالَ : قِيْلَ : يَا رَسُولَ اﷲِ، مَنْ
يُؤَمَّرُ بَعْدَکَ؟ قَالَ : إِنْ تُؤَمِّرُوْا ابَا بَکْرٍ تَجِدُوْهُ
امِيْنًا زَاهِدًا فِي الدُّنْيَا رَاغِبًا فِي الآخِرَةِ، وَإِنْ
تُؤَمِّرُوْا عُمَرَ تَجِدُوْهُ قَوِيًّا امِيْنًا لَا يَخَافُ فِي اﷲِ
لَومَةَ لَائِمٍ، وَإِنْ تُؤَمِّرُوْا عَلِيًّا وَلَا ارَاکُمْ فَاعِلِيْنَ
تَجِدُوْهُ هَادِيا مَهْدِيًّا يَاخُذُ بِکُمُ الطَّرِيْقَ
الْمُسْتَقِيْمَ.
رَوَاهُ احْمَدُ وَابْنُ احْمَدَ وَالْبَزَّارُ وَالْحَاکِمُ، وَقَالَ
الْحَاکِمُ : هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ، وَقَالَ الْمَقْدِسِيُّ
: إِسْنَادُه حَسَنٌ.
40 : اخرجه احمد بن حنبل في المسند، 1 / 108، الرقم : 859، وأيضًا في فضائل
الصحابة، 1 / 231، الرقم : 284، وعبد اﷲ بن احمد في السنة، 2 / 541، الرقم
: 1257، والبزار في المسند، 3 / 33، الرقم : 783، والحاکم في المستدرک، 3 /
73، الرقم : 4434، والمقدسي في الاحاديث المختارة، 2 / 86، الرقم : 463.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عرض کیا گیا : یا رسول اﷲ! آپ کے
بعد کس کو امیر بنایا جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اگر
تم ابو بکر کو امیر بناؤ تو اس کو امانت دار، دنیا سے بے رغبت اور آخرت کا
طالب پاؤ گے اور اگر تم عمر کو امیر بناؤ تو اس کو امانت دار اور اللہ کی
خاطر کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نڈر پاؤ گے، اور اگر علی کو امیر
بناؤ اور مجھے نہیں لگتا کہ تم ایسا کرو گے تو اس کو ہدایت یافتہ اور ہدایت
دینے والا پاؤ گے جو تمہیں سیدھی راہ پر چلائے گا.‘‘
اس حدیث کو امام احمد، عبد اﷲ بن احمد، بزار اور حاکم نے روایت کیا ہے.
امام حاکم نے فرمایا : اس حدیث کی سند صحیح ہے. امام مقدسی نے بھی اس کی
اسناد کو حسن قرار دیا.
41. عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُوْنٍ رضی الله عنه قَالَ : رَايْتُ عُمَرَ
بْنَ الْخَطَّابِ رضی الله عنه فذکر الحديث في مقتله قَالَ : فَقَالُوْا :
اوْصِ يَا امِيْرَ الْمُؤْمِنِيْنَ : اسْتَخْلِفْ. قَالَ : مَا اجِدُ
احَدًا احَقَّ بِهٰذَا مِنْ هٰؤُلَائِ النَّفَرِ اوِ الرَّهْطِ الَّذِيْنَ
تُوُفِّيَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم وَهُوَ عنهمْ رَاضٍ،
فَسَمّٰی عَلِيًّا وَعُثْمَانَ وَالزُّبَيْرَ وَطَلْحَةَ وَسَعْدًا
وَعَبْدَ الرَّحْمٰنِ. . . الحديث.
رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَأَبُوْ
يَعْلٰی.
41 : اخرجه البخاري في الصحيح، کتاب المناقب، باب قصة البيعة والاتفاق علی
عثمان بن عفان، 3 / 1353.1355، الرقم : 3497، وابن حبان في الصحيح، 15 /
350.353، الرقم : 6917، وابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 435.436، الرقم :
37059، وأبو يعلی في المسند، 1 / 181، الرقم : 205.
’’حضرت عمرو بن میمون بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ
عنہ کو (زخمی حالت میں) دیکھا، پھر راوی ان کے قتل کیے جانے کے بارے میں
حدیث بیان کی. راوی بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا : اے امیر المومنین!
اپنے جانشین کے لیے وصیت فرما دیں. آپ نے فرمایا : میں ان چند حضرات کے سوا
اور کسی کو امرِ خلافت کا زیادہ حق دار نہیں پاتا کیوں کہ جب حضور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصال فرمایا تھا تو ان سے راضی تھے پھر آپ رضی
اللہ عنہ نے (ان حضرات کے) نام لیے (وہ) حضرت علی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، حضرت
عثمان رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، حضرت زبیر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ، حضرت طلحہ رضی اﷲ
تعالیٰ عنہ، حضرت سعد رضی اﷲ تعالیٰ عنہ اور حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اﷲ
تعالیٰ عنہ تھے.‘‘
اس حدیث کو امام بخاری، ابن حبان، ابن ابی شیبہ اور ابو یعلی نے روایت کیا
ہے.
از:
تالیف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری
معاونِ ترجمہ و تخریج : حافظ ظہیر اَحمد الاسنادی
زیر اِہتمام : فرید ملت (رح) ریسرچ اِنسٹیٹیوٹ
www.research.com.pk
مطبع : منہاجُ القرآن پرنٹرز، لاہور
لنک:
https://www.minhajbooks.com/english/control/btext/cid/2/bid/413/btid/2595/read/txt/الاحادیث%20النبویۃ-Hidayat-ut-Talibeen%20fi%20Fadail%20ul%20Khulafa%20e%20Rashidin%20(R.A).html |