رومانیہ میں پاکستانی افسر کھلاڑی بن گئے ‘ کھیل یا کاغذی کھیل؟
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
|
رومانیہ کے شہر کنسٹانٹا میں ان دنوں انٹرنیشنل قرولتائی فیسٹیول جاری ہے۔ یہ وہ میلہ ہے جہاں دنیا کے مختلف ممالک اپنے روایتی کھیلوں کو پیش کرتے ہیں۔ ترکی اپنے تیر اندازوں کو بھیجتا ہے، منگولیا اپنے گھڑ سواروں کو، ہنگری اپنے پہلوانوں کو، اور پاکستان؟ جی ہاں، پاکستان اپنے کھیلوں کے نمائندے کے طور پر کھیلوں کے اصل کھلاڑی نہیں بلکہ اسپورٹس اینڈ یوتھ ڈیپارٹمنٹ کے گریڈ 18 اور 19 کے افسران کو بھیجتا ہے۔
دنیا حیران ہے کہ یہ کون سا کھیل ہے؟ مگر ہمیں حیرت نہیں۔ کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان میں کھیل کا مطلب کھلاڑیوں کی محنت نہیں، بلکہ فائلوں کی پھرتی، ٹی اے ڈی اے کے کمالات، اور غیر ملکی دوروں کی چمک ہے۔
پاکستان کے پاس آرچری کے کھلاڑی موجود ہیں۔ رسہ کشی، کشتی اور دیگر روایتی کھیلوں کے اصل کھلاڑی بھی ملک میں موجود ہیں۔ مگر جب نمائندگی کا موقع آیا تو وہی پرانے افسران سامنے آ گئے۔ سوال یہ ہے کہ آخر کیوں؟ کیا واقعی یہ کھیلوں کا میلہ ہے یا افسران کے لئے ایک سرکاری سیر و تفریح کا بہانہ؟ یہ رویہ نوجوان کھلاڑیوں کو یہ پیغام دیتا ہے کہ محنت اور تربیت کی کوئی ضرورت نہیں، اصل کامیابی یہ ہے کہ آپ دفتر میں کرسی پر بیٹھے ہوں۔ کھیل کے میدان میں پسینہ بہانا فضول ہے، اصل کھیل کرسی کے قریب ہونا ہے۔
پاکستان نے شاید دنیا کے سامنے کھیل کی ایک نئی تعریف پیش کی ہے۔ کشتی؟ اب دو افسران ٹی اے ڈی اے کی فائل پر جھپٹ پڑتے ہیں۔ رسہ کشی؟ بجٹ فائل ایک طرف کھلاڑیوں کی طرف کھینچی جا رہی ہے، دوسری طرف افسران کے بیرونِ ملک دورے کی طرف۔ تیر اندازی؟ افسر نشانہ لگاتا ہے مگر تیر بجائے ہدف کے ہوٹل کی جانب اڑ جاتا ہے۔
پاکستانی وفد اس کو “ثقافتی سفارتکاری” کہتا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ دنیا کے سامنے پاکستان کی کون سی ثقافت پیش ہو رہی ہے؟ کیا ہماری ثقافت یہ ہے کہ اصل کھلاڑی گھروں میں بیٹھے رہیں اور افسران میدان میں نمودار ہوں؟ کیا سفارتکاری اسی کا نام ہے کہ کھیل کے نام پر افسران غیر ملکی دوروں سے لطف اندوز ہوں جبکہ کھلاڑیوں کو مقامی سطح پر سہولیات بھی نہ ملیں؟ یہ حقیقت سب جانتے ہیں کہ یہ سب سیاحت ہے، مگر اس کا لیبل “ثقافت” اور “سفارتکاری” کا لگایا جاتا ہے تاکہ کوئی سوال نہ اٹھائے۔
ذرا اس منظر کا تصور کریں۔ میدان میں ہر ملک کے کھلاڑی اپنے روایتی لباس میں، پرجوش اور تیار۔ پھر پاکستان کی باری آتی ہے۔ بینر بلند ہوتا ہے: "Traditional Sports Pakistan." اور اس کے پیچھے کھلاڑی نہیں بلکہ افسران قدم بڑھا رہے ہیں۔ تماشائی حیران ہو کر کہتے ہیں: “شاید پاکستان کی روایت یہی ہے کہ کھیلوں کی نمائندگی افسران کرتے ہیں۔” صحافی نوٹ لیتے ہیں: “پاکستان نے نیا کھیل دنیا کو دیا: کاغذی کھیل۔”
ادھر پاکستان کے اصل کھلاڑی اپنے گاوں یا شہروں میں بیٹھے سوچ رہے ہیں: “کاش ہم بھی کبھی کلرک یا سیکشن آفیسر بن پاتے تو شاید ہمیں بھی رومانیہ کا ٹکٹ مل جاتا۔” جب سوال اٹھتا ہے تو جواب ہمیشہ تیار ہوتا ہے۔ “کھلاڑی دستیاب نہیں تھے۔” یعنی ہم نے بلایا ہی نہیں۔ “بجٹ نہیں تھا۔” یعنی پیسہ افسران کی ٹکٹوں پر تو لگ سکتا ہے مگر کھلاڑیوں کے لئے نہیں۔ “ہم پورے کھیلوں کے شعبے کی نمائندگی کرتے ہیں۔” یعنی ہم اپنی نمائندگی کرتے ہیں، کھلاڑیوں کی نہیں۔ اور اگر معاملہ میڈیا میں زیادہ بڑھ گیا تو ایک کمیٹی بنے گی۔ اور کمیٹی میں کون ہوگا؟ وہی افسران جو رومانیہ کا دورہ کر کے آئے ہیں۔
یہ سب دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان کا اصل روایتی کھیل کوئی اور ہے۔ یہ کشتی یا رسہ کشی نہیں، یہ “بیوروکریسی بال” ہے۔ اس کھیل میں کوئی کھلاڑی نہیں، صرف افسران ہیں۔ قاعدہ سادہ ہے: جتنا قریب آپ سرکاری کرسی کے ہیں، اتنے بڑے کھلاڑی ہیں۔ کھیلوں کی دنیا میں ہم شاید کمزور ہیں، مگر افسرانہ کھیل میں ہم بلاشبہ عالمی چیمپئن ہیں۔ یہ رویہ ہمارے نوجوان کھلاڑیوں کو مایوس کرتا ہے۔ جو دن رات میدان میں مشق کرتے ہیں، وہ دیکھتے ہیں کہ نمائندگی کا موقع افسران لے جاتے ہیں۔ یہ پیغام ملتا ہے کہ کھیل میں کامیابی کے لئے محنت نہیں، تعلقات ضروری ہیں۔ یہ سب کچھ اس کھیل کی اصل روح کے ساتھ مذاق ہے۔
رومانیہ کا فیسٹیول پاکستان کے لئے ایک موقع تھا کہ اپنی اصل روایتی کھیلوں اور کھلاڑیوں کو دنیا کے سامنے پیش کرتا۔ مگر ہم نے ایک بار پھر موقع گنوا دیا۔ کھلاڑی پیچھے رہ گئے، افسران آگے نکل گئے، اور دنیا ہنسی۔ یہ کھیل نہیں تھا، یہ کاغذی کھیل تھا۔ اصل کھلاڑی شکست کھا گئے اور افسران کامیاب ٹھہرے۔ سوال یہ ہے کہ آخر کب تک ہم کھیلوں کو افسر شاہی کی تفریح گاہ بنائے رکھیں گے؟ کب اصل کھلاڑیوں کو وہ مقام ملے گا جس کے وہ حقدار ہیں؟جب تک پاکستان اپنے کھلاڑیوں کو عالمی سطح پر نمائندگی نہیں دے گا اور افسران کو میدان سے باہر نہیں رکھے گا، تب تک دنیا یہی پوچھتی رہے گی: “پاکستان کے پاس کھلاڑی ہیں یا صرف افسران؟”
#WhereAreThePlayers #PakistanSports #SportsComedy #BureaucracyBall #CulturalDiplomacyOrTourism #LetAthletesPlay
|