کھیلوں کے نام پر انسانی اسمگلنگ: ہاکی کے میدان میں نیا اسکینڈل
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
پاکستان میں کھیلوں کے شعبے کو بارہا بدعنوانی، اقربا پروری اور مالی بے ضابطگیوں نے نقصان پہنچایا ہے، مگر اب ایک اور سنگین انکشاف سامنے آیا ہے۔ خیبرپختونخواہ میں فٹ سال اور سکواش کے بعد اب ہاکی کو انسانی اسمگلنگ کے لیے استعمال کیے جانے کے شواہد ملے ہیں۔ذرائع کے مطابق صوابی میں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کا ایک ڈیلی ویجز کوچ مبینہ طور پر کھلاڑیوں کو تھائی لینڈ اور ملائیشیا کے ٹرائلز کے نام پر غیر قانونی طور پر ٹرائلزکررہا تھا ۔ حیران کن طور پر اس اقدام کی اطلاع نہ ڈسٹرکٹ ہاکی ایسوسی ایشن کو دی گئی اور نہ ہی فیڈریشن کو۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس طرح کے سفر کے لیے قبل ازیں نوجوانوں سے فی کس بیس لاکھ روپے وصول کئے گئے تھے.
تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ متاثرہ نوجوانوں کو پہلے پشاور ایئرپورٹ سے مختلف ایئرلائنز کے ذریعے دبئی بھیجا جاتا ہے، جہاں سے انہیں بیلاروس منتقل کیا جاتا ہے۔ بیلاروس پہنچنے کے بعد یہ افراد ایک گروپ کے حوالے کر دیے جاتے ہیں جسے مبینہ طور پر "بابا گروپ" کہا جاتا ہے۔ یہ گروپ نوجوانوں کو یورپ کے مختلف ممالک میں اسمگل کرنے کا کام کرتا ہے۔بابا گروپ متاثرہ نوجوانوں سے ایک تحریری بیان بھی دلواتا ہے جس میں لکھا جاتا ہے کہ اگر سفر کے دوران موت واقع ہو گئی تو اس کی ذمہ داری انہی پر ہوگی۔ اگر وہ زندہ بچ نکلے تو ان کی ویڈیو بنا کر والدین کو دکھائی جاتی ہے اور اس کے بدلے مزید رقم وصول کی جاتی ہے۔
یہ تمام انکشافات پاکستان ہاکی فیڈریشن (PHF) اور ایف آئی اے کو بتائے گئے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر تاحال نہ ڈائریکٹریٹ نے اس پر کوئی واضح کارروائی کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن کے ساتھ ماضی میں بھی یہ ہوا تھا کہ پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک ٹریول ایجنسی جعلی افراد لیکر جاتی تھی جس میں دو تین بندے ملوث تھے اس کے بعد پاکستان ہاکی فیڈریشن نے این او سی لازمی قر اردیدی ‘ اور اب بھی جب کبھی ہاکی کے کھلاڑی بیرون ملک سفر ک رتے ہیں تو واپسی پر پی ایچ ایف کھلاڑیوں سے چھ ماہ کے لیے پاسپورٹس اپنے پاس رکھ لیتی ہے اور اس کے بدلے اسٹامپ پیپر پر بیس لاکھ روپے کی ضمانت لی جاتی ہے۔
سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ اسمگلنگ کے لیے استعمال ہونے والے اکثر نوجوان حقیقی کھلاڑی ہی نہیں تھے۔ صوابی، ملاکنڈ، دیر اور پنجاب سے تعلق رکھنے والے 28 نوجوانوں کو بیلاروس بھیجا گیا۔ ان میں سے صرف چار واپس لوٹے جبکہ باقی تاحال لاپتہ ہیں۔یہ انکشاف صوبائی ہاکی ایسوسی ایشن کے صدر اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے نائب صدر سید ظاہر شاہ نے کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس معاملے کی نشاندہی 26 ستمبر کو تحریری طور پر خیبرپختونخواہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو بھی کر دی تھی مگر حکام کی خاموشی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔
یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ آخر سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی ذمہ داری کیوں پوری نہیں کر پا رہے؟ کھیلوں کے نام پر انسانی اسمگلنگ کے یہ واقعات صرف ہاکی یا سکواش تک محدود نہیں بلکہ کھیلوں کے اداروں کی شفافیت اور ریاستی رٹ پر بھی سوالیہ نشان ہیں۔ہاکی جیسے قومی کھیل کے نام پر نوجوانوں کو یورپ میں غیرقانونی راستوں سے بھیجنے کا یہ سلسلہ نہ صرف پاکستان کی بدنامی کا باعث ہے بلکہ ان نوجوانوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔ یہ ایک ایسا منظم کاروبار بنتا جا رہا ہے جس پر فوری توجہ نہ دی گئی تو آنے والے دنوں میں مزید کئی خاندان اپنے بچوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔
#human #smuggling #kpk #Kp #swabi #pakistan #sportnews #Mojo #mojosports #dir #malakand #punjab #hockey #phf
|