ضم اضلاع سپورٹس ڈائریکٹریٹ: کھیل، سائیکلیں اور سیاسی جادوگری کا مزاحیہ تجزیہ

اگر آپ نے کبھی سوچا کہ کھیلوں کی ترقی کیسے ہو سکتی ہے، تو ضم اضلاع سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی موجودہ حالت دیکھ کر آپ کی امیدیں دم توڑ جائیں گی۔ یہاں کھیلوں کی سرگرمیاں، ترقیاتی منصوبے، اور آر ٹی آئی کے جوابات، سب ایک ہی وقت میں “غائب” ہیں، اور لگتا ہے جیسے یہ سب کچھ کسی خفیہ جادوئی منصوبے کے تحت ہو رہا ہو: “فنڈز لو، سرگرمیاں بند کرو، اور خاموش رہو۔”

سب سے پہلے بات آر ٹی آئی کی کرتے ہیں۔ آر ٹی آئی کے ذریعے بار بار معلومات مانگنے کے باوجود ضم اضلاع سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی جانب سے کوئی جواب نہیں آتا۔ کھلاڑی اور مقامی لوگ شاید سوچ رہے ہوں کہ “کیا یہ آر ٹی آئی کے جوابات بھی کسی راز کی طرح کسی خفیہ کمرے میں بند ہیں؟”۔ یہ خاموشی نہ صرف ادارے کی شفافیت پر سوال اٹھاتی ہے بلکہ کھلاڑیوں کو یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ شاید یہاں کھیلوں کے بجائے “خاموشی کے مقابلے” منعقد کیے جا رہے ہیں۔

اب چلتے ہیں کھیلوں کی سرگرمیوں کی طرف۔ زیادہ تر ضم اضلاع میں کھیلوں کی سرگرمیاں یا تو بند ہیں یا انتہائی محدود ہیں۔ کھلاڑیوں کو جیم جانا پڑتا ہے، باغ میں دوڑنا پڑتی ہے، اور کبھی کبھار سوچتے ہیں کہ شاید سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے افسران کا اصل مقصد کھلاڑیوں کو “خود ورزش کرنے کی تربیت” دینا ہے۔ ترقیاتی منصوبے بھی نامکمل ہیں، حالانکہ فنڈز پہلے ہی جاری ہو چکے ہیں۔ یہ منصوبے ایسے لگتے ہیں جیسے کسی نے صرف چارٹ پر منصوبہ لکھ دیا ہو، لیکن عملی طور پر کام کرنے کی کوئی ضرورت نہ سمجھی ہو۔

اب بات کرتے ہیں غائب سائیکلوں کی۔ یو این ڈی پی کی جانب سے فراہم کی گئی سائیکلیں غائب ہو گئی ہیں۔ ضم اضلاع سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے جواب دیا کہ سائیکلیں کوچ کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کمپلیکس میں موجود سائیکلیں، جو کھلاڑیوں کے لیے تھیں، انہیں کوچ کو کیوں دی گئی؟ شاید یہ بھی کسی نئے کھیل کا حصہ ہے جس میں سائیکلیں غائب کرنے کا عالمی مقابلہ رکھا گیا ہے۔

سیاسی تقرریاں اس سب کے بیچ میں چل رہی ہیں۔ قوانین صرف تب کام کرتے ہیں جب کسی پسندیدہ فرد کو ایڈجسٹ کرنا ہو۔ عام کھلاڑیوں کے لیے قواعد موجود ہیں، لیکن جب سیاستدانوں کے پسندیدہ لوگ ایڈجسٹ کرنا چاہیں، تو قوانین کا وجود ختم ہو جاتا ہے۔ یہ منظر ایسا لگتا ہے جیسے ضم اضلاع سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں “قانون کا جادو” چل رہا ہو: جب چاہو لاگو کرو، جب چاہو غائب کر دو۔

مزے کی بات یہ ہے کہ صوبے کی ایک اہم شخصیت کی خواہش پر ضم اضلاع سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں تعینات کی گئی ہیں۔ یہ تعیناتی ایک طرف ناانصافی ہے، اور دوسری طرف کھلاڑیوں کے لیے یہ پیغام ہے: “آپ کی محنت اور وقت کا کوئی مطلب نہیں، بس انتظار کریں کہ کون کب آئے گا اور کب جائے گا۔” یہ شخصیت نہ تو ڈی آئی خان میں اپنے شیڈول پوسٹ پر وقت دے سکتی ہیں اور نہ ہی ضم اضلاع میں بطور ڈائریکٹر۔ نتیجہ یہ ہے کہ کھیلوں کی سرگرمیاں اور ترقیاتی منصوبے دونوں متاثر ہو رہے ہیں۔

یہ صورتحال اس قدر مضحکہ خیز ہے کہ اگر کھلاڑی کوئی سوال کریں، تو جواب ملتا ہے: “ہو سکتا ہے اگلے بجٹ میں۔” اور اگر کوئی آر ٹی آئی کے ذریعے معلوم کرے کہ فنڈز کہاں گئے، تو جواب ملتا ہے: “یہ معلومات خفیہ ہیں، صرف پسندیدہ افسران کے لیے!” یہ سب دیکھ کر کھلاڑی اور مقامی لوگ کبھی کبھی ہنسنے لگتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ شاید یہ سب کچھ ایک مزاحیہ ڈرامہ ہے، نہ کہ حقیقی سپورٹس ڈائریکٹریٹ۔

ضم اضلاع سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی یہ حالت ایک سبق بھی ہے: صرف فنڈز کا اجرا اور تقرریاں کافی نہیں۔ کھیلوں کی ترقی، نوجوانوں کی فلاح اور کھلاڑیوں کی محنت کے لیے شفافیت، سرگرمیاں، اور حقیقی حکمت عملی ضروری ہیں۔ اس کے بغیر، ضم اضلاع سپورٹس ڈائریکٹریٹ ہمیشہ خاموش رہے گا، اور کھلاڑی بس ہنس کے سوچیں گے: “یہاں کھیلوں کی بجائے سیاست اور غائب سائیکلیں زیادہ ہیں!”

مزاحیہ پہلو یہ بھی ہے کہ کبھی کبھی یہ لگتا ہے کہ ضم اضلاع سپورٹس ڈائریکٹریٹ کا اصل کام کھیلوں کے بجائے ایک “سیریس مگر خاموش مزاحیہ شو” چلانا ہے، جس میں کھلاڑی، سائیکلیں، فنڈز اور آر ٹی آئی سب بطور کردار ہیں۔ ہر کردار اپنی جگہ ہے، لیکن کوئی حقیقی کھیل یا سرگرمی دکھائی نہیں دیتی۔نتیجہ یہ ہے کہ ضم اضلاع سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں شفافیت، انصاف اور کھیلوں کی ترقی کے حوالے سے سوالات بڑھتے جا رہے ہیں۔ کھلاڑی، مقامی لوگ اور کھیلوں کے شائقین بس یہی سوچ رہے ہیں کہ کب یہ ادارہ اپنے اصل مقصد یعنی کھیلوں کی ترقی کی طرف واپس آئے گا۔

#KPsports #MergedDistricts #SportsDirectorate #TransparencyIssues #RTIDelays #DevelopmentStalled #PakistanSports #Accountability #SportsCorruption #FunnyButTrue #SportsComedy

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 804 Articles with 671167 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More