سبز ترقی کا چینی وژن
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
سبز ترقی کا چینی وژن تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ حالیہ برسوں میں چین کے سبز ترقی کے وژن اور انسان و فطرت کے ہم آہنگ بقائے باہمی کے عزم کو عملی اقدامات میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ چین کے سبز ترقی کو فروغ دینے کے لیے اٹھائے گئے متعدد اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کو اولین ترجیح دیتا ہے۔ اسی لیے "شفاف پانی اور سرسبز پہاڑ انمول اثاثہ ہیں" کا تصور آج پورے ملک میں ایک رہنما اصول کے طور پر نافذ العمل ہے۔ چین کی سبز ترقی اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی ان کوششوں کے نتیجے میں ماحولیاتی تحفظ میں قابل ذکر کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور مزید ٹھوس نتائج کے حصول کے لیے کوششیں مسلسل جاری ہیں۔
چین کے چودھویں پنج سالہ منصوبے (2021-2025) کی مدت کے دوران معیاری معاشی ترقی کے حصول میں سبز ترقی کو بنیادی ستون قرار دیا گیا ہے، جو صنعتی تبدیلی کے ایک گہرے دور کی نشاندہی کرتا ہے۔چینی حکومت کی سرکاری رپورٹس اور پالیسی دستاویزات ، جن میں قومی ترقی و اصلاحات کمیشن اور وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی شامل ہیں ، کاربن کی شدت کو کم کرنے، صاف توانائی کے صنعتی شعبے کو وسعت دینے اور جامع سبز مینوفیکچرنگ سسٹم قائم کرنے کی اجتماعی قومی کوششوں کو اجاگر کرتی ہیں۔
جہاں تک سبز توانائی کی منتقلی میں قیادت کا تعلق ہے تو ملک کے چودھویں پنج سالہ منصوبے کا ایک اہم محور کم کاربن اور سبز صنعتوں کا فروغ رہا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار توانائی کے ڈھانچے میں اصلاحات اور صاف توانائی کی سپلائی زنجیر کے قیام میں نمایاں پیشرفت کی تصدیق کرتے ہیں۔
چین نے قابل تجدید توانائی کے میدان میں دنیا میں اپنی قیادت کی پوزیشن مستحکم کر لی ہے، اور ملک کی سولر اور ونڈ پاور صلاحیت سالوں سے مسلسل عالمی سطح پر پہلے نمبر پر ہے۔
عالمی توانائی تھنک ٹینک ایمبر نے اکتوبر میں ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ چین کی جانب سے وسیع پیمانے پر صاف توانائی کے تعیناتی کی وجہ سے، 2025 کی پہلی سہ ماہی میں عالمی سطح پر قابل تجدید بجلی کی پیداوار ریکارڈ پر پہلی بار کوئلے سے تجاوز کر گئی۔چین کی ونڈ اور سولر مصنوعات کی برآمدات کی تیز رفتار ترقی دوسرے ممالک کو ان کے اپنے کاربن اخراج پر قابو پانے میں مدد کر رہی ہے، جس سے چین عالمی آب و ہوا گورننس سسٹم میں ایک اہم قوت بن گیا ہے۔
چین کی جانب سے سبز ترقی کی کوششوں کو مزید تقویت دینے کی بات کی جائے تو نیو انرجی وہیکل انقلاب بھی ایک اہم کڑی ہے۔نیو انرجی گاڑیوں کا شعبہ چین کی صنعتوں میں سبز اپ گریڈ کے سب سے نمایاں اور تجارتی طور پر کامیاب پہلوؤں میں سے ایک ہے۔ایک اسٹریٹجک ابھرتی ہوئی صنعت کے طور پر پر، نیو انرجی گاڑیوں کے شعبے نے اس مدت کے دوران زبردست ترقی اور ٹیکنالوجی میں انقلابی پیشرفتیں دیکھی ہیں۔
چین میں نہ صرف نیو انرجی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے، بلکہ یہ مسلسل کئی سالوں سے دنیا کی سب سے بڑی نیو انرجی گاڑیوں کی مارکیٹ بھی بنا ہوا ہے۔ پاور بیٹریوں اور انٹیلی جنٹ منسلک گاڑیوں جیسے شعبوں میں مسلسل تکنیکی ترقی پر زور دیا جا رہا ہے، جس سے ایک مکمل صنعتی سلسلہ فروغ پا رہا ہے۔
جہاں تک سبز مینوفیکچرنگ میں بہتری کا تعلق ہے تو توانائی اور نقل و حمل سے آگے، چودھویں پنج سالہ منصوبے نے سبز مینوفیکچرنگ سسٹم کے لیے جامع اہداف طے کیے ہیں، جس کا محور وسائل کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور سرکولر اکانومی قائم کرنے پر ہے۔ہزاروں قومی سطح کی سبز فیکٹریوں کے انتخاب کے ذریعے قومی سبز مینوفیکچرنگ سسٹم کو عملی طور پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اس کوشش کا مرکزی نکتہ کم کاربن صنعتی طریقوں کو فروغ دینا اور سبز مینوفیکچرنگ ٹیکنالوجیز کی تحقیق اور ایپلی کیشن کو تیز کرنا ہے۔ اس نظامی نقطہ نظر کا مقصد صنعتی پیداوار میں بنیادی تبدیلی لانا ہے، جو 2030 تک صنعتی کاربن اخراج میں کمی کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھتا ہے۔
بے شک، چین کی کوششیں اس بات کی غماز ہیں کہ وہ پائیدار ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے تصور کو ہمہ گیر طور پر پروان چڑھانے کے لیے پرعزم ہے۔ اسی لگن کا نتیجہ ہے کہ آج چین میں عوامی سطح پر ماحولیاتی بیداری میں اضافہ ہو رہا ہے، کاربن میں کمی کے اقدامات پر زور دیا جا رہا ہے، اور نئے جنگلات، سبزہ زاروں اور ویٹ لینڈز کے تحفظ کے ساتھ ساتھ فضائی ، آبی آلودگی کے خلاف مؤثر اقدامات کے ذریعے ملک کو سرسبز و شاداب بنانے کے سفر میں مسلسل نئی کامیابیاں حاصل ہو رہی ہیں۔ |
|