چین کا نظامِ تعلیم ، جدید اصلاحات اور ڈیجیٹل ترقی کی سمت

چین کا نظامِ تعلیم ، جدید اصلاحات اور ڈیجیٹل ترقی کی سمت
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

چین کے نظامِ تعلیم میں عوام کو ہمیشہ مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے، اور اعلیٰ معیار کے تعلیمی نظام کے قیام کے لیے جامع اصلاحات کا عمل مسلسل جاری ہے۔ چینی قیادت کے نزدیک تعلیم کی معیاری ترقی کا مقصد اعلیٰ سطح کی سائنسی و تکنیکی خود انحصاری کا حصول، عوام کی مشترکہ خوشحالی کو فروغ دینا، اور چینی قوم کی نشاۃِ ثانیہ کے خواب کو حقیقت میں بدلنا ہے۔ اسی وژن کے تحت ملک بھر میں مختلف علاقوں، تعلیمی اداروں اور سماجی گروہوں کے درمیان تعلیمی فرق کو بتدریج کم کیا جا رہا ہے، تاکہ ہر بچے کو مساوی اور معیاری تعلیم کے مواقع میسر ہوں۔

حالیہ سالوں میں، بڑھتے ہوئے مالیاتی تعاون اور جدید تدریسی طریقوں کی ترویج کی کوششوں کے نتیجے میں چین نے معیاری تعلیمی نظام کے حصول میں ایک اہم قدم آگے بڑھایا ہے۔بنیادی سے اعلیٰ تعلیم تک، چین کا تعلیمی شعبہ 2021 سے 2025 تک کے دوران، جو چین کے چودہویں پنج سالہ منصوبہ کا دور ہے، میں قابل ذکر ترقی کر چکا ہے۔

حالیہ پیشرفت میں، 12 ملین سے زائد بچوں نے ایک سالہ مفت پری اسکول تعلیم حاصل کی؛ شہری اور دیہی علاقوں کے درمیان لازمی تعلیم کے فرق کو ملک کے 2,895 کاؤنٹی سطحی علاقوں میں بڑی حد پر پاٹ دیا گیا؛ اور اعلیٰ تعلیم میں قومی بنیادی داخلہ کی شرح 60.8 فیصد تک پہنچ گئی، جو کہ عالمگیر رسائی کے مرحلے میں داخل ہونے کی علامت ہے۔

معیاری تعلیم تک رسائی بڑھانے کے لیے حکومتی تعاون سے ، کاؤنٹی سطح کے اسکول طلبا کو پرکشش کھیلوں کے ذریعے سائنسی علم حاصل کرنے میں مدد دینے کے لیے متنوع تدریسی طریقے اپنا رہے ہیں۔

تبدیلیاں صرف کلاس روم تک محدود نہیں ہیں۔ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو تعلیم کے ہر کونے میں ضم کیا جا رہا ہے۔ اسمارٹ امتحانی جائزہ، درست اسائنمنٹ کی تقسیم، اور سیکھنے کی صورت حال کا تجزیہ ، جو تمام ذہین ٹیکنالوجیز سے معاونت یافتہ ہیں ، روزمرہ کی تدریسی روٹین کا حصہ بن چکے ہیں۔

جدید دور میں تیز رفتار تکنیکی ترقی نے تعلیم کے میدان میں بھی ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔ ڈیجیٹل تعلیم کے فروغ، تدریسی وسائل کی ترقی، ابلاغ کے جدید طریقوں اور تدریس کی جدید حکمتِ عملیوں نے روایتی کلاس روم کے ماحول اور تدریسی طرزِ عمل میں نمایاں تبدیلیاں پیدا کی ہیں۔ چین اُن ممالک میں شامل ہے جنہوں نے حالیہ برسوں میں تعلیم میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مؤثر نفاذ کے لیے متعدد منصوبے متعارف کروائے ہیں۔ چینی قیادت نے تعلیم کی ڈیجیٹلائزیشن اور ایک ایسے علم دوست معاشرے کی تشکیل پر زور دیا ہے جہاں ہر فرد زندگی بھر سیکھنے اور خود کو بہتر بنانے کے عمل میں مصروف رہے۔

جہاں تک چین میں ڈیجیٹل تعلیمی نظام کے فروغ کا تعلق ہے، حالیہ برسوں میں اس ضمن میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ چین کے تمام پرائمری اور مڈل اسکول اب انٹرنیٹ سے منسلک ہیں، جبکہ 2012 میں یہ شرح محض 25 فیصد تھی۔ مزید یہ کہ تین چوتھائی سے زیادہ اسکولوں میں وائرلیس نیٹ ورک دستیاب ہیں اور تقریباً 99.5 فیصد تعلیمی اداروں میں ملٹی میڈیا کلاس رومز قائم کیے جا چکے ہیں۔ مارچ 2022 میں "اسمارٹ ایجوکیشن آف چائنا" کے نام سے ایک عوامی آن لائن تعلیمی پلیٹ فارم باضابطہ طور پر لانچ کیا گیا، جو تدریس، تعلیمی انتظام، اسکول گورننس اور تعلیمی جدت کے فروغ پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔

آج ، چین میں تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی اور انسانی وسائل کو ترقی دینے کی “تھری اِن ون” حکمتِ عملی ملک کی جدید کاری کے عمل کا بنیادی ستون بن چکی ہے۔ اس حکمتِ عملی کے تحت تعلیم کے ذریعے ہنر مند افراد کی تیاری، ہنر مند افراد کے ذریعے سائنسی و تکنیکی ترقی، اور ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیم میں مزید بہتری کا ایک مثبت اور تسلسل پر مبنی نظام تشکیل دیا گیا ہے۔ چینی طرزِ جدیدیت کے ایک کلیدی معاون نظام کے طور پر، تعلیم، سائنس و ٹیکنالوجی اور ہنر مند افرادی قوت کی یہ حکمتِ عملی نہ صرف بین الاقوامی مسابقت سے نمٹنے کا مؤثر ذریعہ ہے بلکہ قومی احیاء اور پائیدار ترقی کے لیے بھی ایک ناگزیر انتخاب ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1663 Articles with 952831 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More