چینی جدیدیت کے سفر کا اہم مرحلہ

چینی جدیدیت کے سفر کا اہم مرحلہ
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

دنیا اس وقت ایک پیچیدہ اور غیر یقینی معاشی دور سے گزر رہی ہے۔ مالیاتی نظاموں میں عدم استحکام، تجارتی کشیدگی اور ٹیکنالوجی کی تیز رفتار تبدیلیوں نے عالمی معیشت کو نئی سمتوں میں دھکیل دیا ہے۔ ایسے حالات میں دنیا کی توجہ چین کے زیرِتیاری پندرھویں پانچ سالہ منصوبے (2026 تا 2030) پر مرکوز ہو گئی ہے، جو نہ صرف چین کے اندرونی ترقیاتی مقاصد کا عکاس ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی وسیع مواقع پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

یہ منصوبہ چین کی معیشت کو "اعلیٰ معیار کی ترقی" کی طرف لے جانے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ اس کے ذریعے نہ صرف ملکی سطح پر توازن اور جدت لانے کی کوشش کی جا رہی ہے بلکہ بیرونی دنیا کے ساتھ تعلقات کو بھی مزید مستحکم کیا جا رہا ہے۔ منصوبے کے مسودے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ چین آنے والے برسوں میں اپنی معیشت کو مزید کھولنے، بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور عالمی تعاون کو وسعت دینے کا عزم رکھتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین اپنی "اوپننگ اپ" پالیسی کو عملی شکل دے رہا ہے۔ اس کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے منڈیوں تک رسائی کو آسان بنایا جا رہا ہے، درآمد و برآمد کے درمیان توازن پیدا کیا جا رہا ہے، اور بیرونی کمپنیوں کو قومی سطح پر مساوی مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ غیر ملکی سرمایہ کاری پر پابندیوں کی فہرست میں نمایاں کمی کی گئی ہے، اور مینوفیکچرنگ کے شعبے سے تمام رکاوٹیں ہٹا دی گئی ہیں۔ زراعت اور خدمات کے میدان میں بھی نئی گنجائش پیدا کی جا رہی ہے، جس سے عالمی کمپنیوں کے لیے چین مزید پرکشش منڈی بنتا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق، حالیہ برسوں میں عالمی اداروں نے چین میں اپنی موجودگی کو مضبوط کیا ہے۔ توانائی، ٹیکنالوجی، اور ماحول دوست صنعتوں سے وابستہ بین الاقوامی ادارے طویل مدتی منصوبہ بندی کے ساتھ چین میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ چین میں سرمایہ کاری، مستقبل میں سرمایہ کاری کے مترادف ہے، کیونکہ ملک تیزی سے صاف توانائی، مصنوعی ذہانت، اور جدید ٹیکنالوجی کی سمت بڑھ رہا ہے۔

چین کی حکومت نے خدماتی شعبے کو مزید کھولنے کے لیے بھی متعدد اقدامات تجویز کیے ہیں۔ آنے والے برسوں میں ٹیلی کمیونیکیشن، بایوٹیکنالوجی، غیر ملکی ملکیت والے اسپتال، تعلیم، اور ثقافت جیسے شعبوں میں نئی راہیں کھلیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ چین علاقائی اور دوطرفہ تجارتی معاہدوں کو تیز کرے گا، فری ٹریڈ زونز کی توسیع کرے گا، اور سرمایہ کاروں کے لیے ایک شفاف، مستحکم اور قابلِ پیشگوئی ماحول پیدا کرے گا۔

اقتصادی ماہرین کے مطابق، چین کی اعلیٰ معیار کی اوپننگ اپ پالیسی عالمی معیشت میں ایک مثبت اثر ڈالے گی۔ ایسے وقت میں جب دنیا بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کا سامنا کر رہی ہے، چین کی جانب سے شفافیت اور کھلے پن کا یہ رویہ اعتماد کی فضا قائم کرنے میں مدد دے گا۔

چین کی 1.4 ارب آبادی پر مشتمل اندرونی منڈی اب بھی دنیا بھر کے کاروباروں کے لیے ایک غیر معمولی کشش رکھتی ہے۔ وہ مصنوعات جو کبھی صرف اعلیٰ طبقے کے لیے دستیاب تھیں — جیسے غیر ملکی پھل، دودھ اور دیگر درآمدی اشیاء — اب عام صارف کی خریداری کا حصہ بن چکی ہیں۔ یہ تبدیلی چینی عوام کی بڑھتی ہوئی قوتِ خرید اور بہتر معیارِ زندگی کی عکاس ہے۔

آنے والے پانچ سالوں میں چین اپنی داخلی طلب بڑھانے اور معیارِ زندگی کو مزید بہتر کرنے پر توجہ دے گا۔ تخمینوں کے مطابق، اگر گھریلو اخراجات میں خدمات کے شعبے کا حصہ 2024 میں 46 فیصد سے بڑھ کر 2035 میں 60 فیصد تک پہنچ گیا، تو یہ تقریباً 40 ٹریلین یوان، یعنی 5.6 ٹریلین امریکی ڈالر کے برابر نئی طلب پیدا کرے گا۔ ماہرین کے نزدیک یہ اضافہ عالمی معیشت کے لیے ایک بڑا موقع ہو گا، کیونکہ چین کی بڑھتی ہوئی خدماتی منڈی جدت اور ٹیکنالوجی کے لیے ایک تجربہ گاہ کی حیثیت اختیار کر رہی ہے۔

ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کی تیز رفتار ترقی بھی دنیا بھر کے لیے نئے دروازے کھول رہی ہے۔ مصنوعی ذہانت، کوانٹم کمپیوٹنگ، نئی توانائی والی گاڑیاں، اور بایومیڈیسن کے شعبوں میں چینی صنعت نہ صرف ملکی ضرورتیں پوری کر رہی ہے بلکہ عالمی سطح پر بھی تعاون کے نئے امکانات پیدا کر رہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چین اپنی جدیدیت کے سفر کے ایک اہم مرحلے پر ہے اور آئندہ دہائی میں اس سفر کے نتائج واضح طور پر سامنے آئیں گے۔ یہ عمل دنیا بھر میں اختراع، صنعت اور سرمایہ کاری کے لیے نئی لہر پیدا کرے گا اور چین کو عالمی ترقی کے مرکز کے طور پر مزید مضبوط کرے گا۔

چین کا پندرھواں پانچ سالہ منصوبہ اس بات کا اظہار ہے کہ ترقی صرف قومی مفاد کا نام نہیں بلکہ عالمی اشتراک اور خوشحالی کی راہ بھی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب دنیا کو استحکام اور تعاون کی شدید ضرورت ہے، چین کا یہ منصوبہ امید کی ایک نئی کرن کے طور پر سامنے آ رہا ہے — ایک ایسا راستہ جو ترقی، توازن اور باہمی اعتماد کی بنیاد پر عالمی معیشت کو نئی سمت دے سکتا ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1676 Articles with 963419 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More