لوگوں پر مرکوز اسمارٹ شہر
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
لوگوں پر مرکوز اسمارٹ شہر تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
ابھی حال ہی میں دنیا بھر میں ورلڈ سٹیز ڈے (عالمی یومِ شہر) منایا گیا تاکہ شہری آبادی میں اضافے سے پیدا ہونے والے چیلنجز اور مواقع پر عالمی سطح پر توجہ دی جا سکے۔اس سال کا موضوع رہا "انسان پر مرکوز اسمارٹ سٹیز"، جس کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی شہریوں کی ضروریات کو کس طرح بہتر طریقے سے پورا کر سکتی ہے۔
اس حوالے سے چین کی "اسمارٹ سٹیز" کے قیام کی جاری کوششیں، اس بات کی واضح مثال فراہم کرتی ہیں کہ ڈیجیٹل طرزِ حکمرانی، ڈیٹا پلیٹ فارمز، اور انفراسٹرکچر کا انضمام شہروں کو زیادہ محفوظ، مؤثر اور بہتر رہائش کے قابل بنانے میں کس طرح مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
قومی سطح پر، چین کے 14ویں پانچ سالہ منصوبے (2021 تا 2025) میں واضح طور پر اہداف مقرر کیے گئے، جن میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ، انفارمیشن نیٹ ورک کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع، اور قومی سطح کے بگ ڈیٹا سینٹر نظام کی تشکیل شامل ہے۔اسی کے ساتھ، وزارتِ رہائش و شہری و دیہی ترقی نے "نئے طرز کی اسمارٹ سٹی" کے تصور کو فروغ دیا ہے، جس کے تحت جائزہ اشاریہ نظام اور شہری معلوماتی ماڈلنگ پلیٹ فارمز کو مربوط کیا جا رہا ہے۔
اس ضمن میں شہری سطح پر کئی نمایاں مثالیں موجود ہیں۔مثلاً بیجنگ نے ایک شہری آپریشن مینجمنٹ سینٹر قائم کیا ہے جو ٹرانسپورٹ، یوٹیلٹی اور ایمرجنسی سسٹمز سے حاصل ہونے والے حقیقی وقت کے ڈیٹا کو جوڑتا ہے۔بیجنگ میونسپل حکومت کے مطابق یہ نظام ٹریفک کے درست نظم و نسق، ہنگامی ردعمل، اور عوامی خدمات کی ہم آہنگ فراہمی میں مدد دیتا ہے۔
مزید برآں، شہر نے ڈیجیٹل صحت کے نظام میں بھی ترقی کی ہے، جس میں مشترکہ الیکٹرانک میڈیکل ریکارڈز اور مصنوعی ذہانت سے مدد یافتہ تشخیص ، ایک تخلیقی عنصر ہے ۔اسی طرح بیجنگ تاشنگ بین الاقوامی ہوائی اڈے جیسے علاقوں میں اسمارٹ توانائی کے گرڈز نے کارکردگی میں اضافہ اور کاربن اخراج میں کمی کو ممکن بنایا ہے۔
اسی طرح چین کے معروف تکنیکی مرکز ہانگ چو شہر میں، ٹیکنالوجی کے شعبے کی جانب سے تیار کردہ "سٹی برین" پلیٹ فارم مصنوعی ذہانت اور حقیقی وقت کے ڈیٹا کے ذریعے ٹریفک، ایمرجنسی اور شہری نظام کو منظم کرتا ہے، جس سے ٹریفک جام میں کمی اور خدمات کی تیز تر فراہمی ممکن ہوئی ہے۔شینزین شہر میں کی گئی تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ شہر انٹرنیٹ آف تھنگز ، کلاؤڈ بیسڈ انفراسٹرکچر، اور صنعتی ایپلی کیشنز کے امتزاج کے ساتھ ایک تجرباتی اسمارٹ سٹی میں تبدیل ہو چکا ہے۔یہ تمام مثالیں ظاہر کرتی ہیں کہ کس طرح قومی پالیسیوں کو شہری سطح پر عملی اختراعات میں ڈھالا جا رہا ہے۔
اب اگر بین الاقوامی سطح پر دیکھا جائے تو ، چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت اپنی اسمارٹ سٹی ٹیکنالوجی اور پلیٹ فارمز دوسرے ممالک کو منتقل کیے ہیں۔چینی کمپنیاں بیرونِ ملک اسمارٹ سٹی منصوبوں میں سرگرم ہیں تاکہ عالمی سطح پر تکنیکی معیارات اور ڈیٹا کے باہمی تبادلے کو فروغ دیا جا سکے۔ چین کی قیادت یا شمولیت سے سامنے آنے والی معیار سازی کی کوششیں دنیا بھر میں اسمارٹ سٹیز کے ایجنڈے اور ڈیٹا گورننس کے ڈھانچوں کو تشکیل دے رہی ہیں۔
ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر کے شہروں نے ورلڈ سٹیز ڈے منایا، تو چین کا تجربہ اس بات کا ایک مفید نمونہ پیش کرتا ہے کہ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور نظم و نسق کو شہری چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کس طرح استعمال کیا جا سکتا ہے۔تاہم ، قابل ذکر اور قابل تقلید پہلو یہ بھی ہے کہ چین کی توجہ صرف ٹیکنالوجی پر نہیں بلکہ انسانی خدمت، شمولیت، اور جدت کے درمیان تعلق کو مضبوط بنانے پر ہے ، جو اس وقت بین الاقوامی ایجنڈے کا ایک نمایاں حصہ ہے۔ |
|