ریڈنگ سکل کیسے بہتر بنائیں ؟

تحریر: ڈاکٹر محمد سلیم آفاقی

ریڈنگ سکل کیسے بہتر بنائیں؟

پڑھنے کی مہارت جسے عرف عام میں ریڈنگ سکل کہا جاتا ہے بلاشبہ تعلیم کی بنیاد ہے۔ طلباء کے لیے یہ نہ صرف نصاب سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ تخیل، سوچ اور زبان کی مہارتوں کو بھی بڑھاتی ہے۔ عصر حاضر میں، جہاں ڈیجیٹل مواد کی بھرمار ہے،وہاں پڑھنے کی عادت بھی کمزور ہو رہی ہے۔ ہم دیکھیں گے کہ اساتذہ، والدین اور طلباء خود کیسے اس مہارت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔درحقیقت یہ طریقے نہ صرف عملی ہیں بلکہ آسان بھی ہیں، جو روزمرہ زندگی میں اپنائے جا سکتے ہیں۔

پہلے تو یہ سمجھیں کہ پڑھنے کی مہارت کیوں ضروری ہے۔ اچھا قاری نہ صرف کتابوں کا علم حاصل کرتا ہے بلکہ زندگی کے سبق بھی سیکھتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ باقاعدہ پڑھنے والے طلباء کی توجہ، لسانی مہارت اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے۔ پاکستان جیسے ملک میں، جہاں تعلیمی سطح متنوع ہے، پڑھنے کی کمزوری طلباء کی مجموعی ترقی روکتی ہے۔ لہذا، اسے بہتر بنانا ہر سطح پر ترجیح ہونی چاہیے۔

سب سے پہلا قدم ہے دلچسپی پیدا کرنا۔ طلباء کو مجبوراً نہ پڑھائیں بلکہ ان کی دلچسپی کے مطابق مواد منتخب کریں۔ ابتدائی طلباء کے لیے رنگین کتابیں، کہانیاں اور کارٹونز بہترین ہیں۔ مثال کے طور پر، "چچا چکور" جیسی مقامی کہانیاں انہیں اپنی ثقافت سے جوڑتی ہیں۔ جب طلباء کو جو پسند آئے، وہ خود بخود پڑھنے لگتے ہیں۔ اساتذہ کلاس میں ہفتہ وار پڑھنے کا سیشن رکھیں جہاں طلباء اپنی پسند کی کتاب کا خلاصہ شیئر کریں۔

دوسرا اہم طریقہ ہے روزانہ پڑھنے کی عادت ڈالنا۔ والدین گھر پر 15-20 منٹ روزانہ کی پڑھائی کا شیڈول بنائیں۔ یہ "ڈیلی ریڈنگ ٹائم" کہلاتا ہے۔ شروع میں مختصر کہانیاں پڑھیں، پھر آہستہ آہستہ ناولوں کی طرف جائیں۔ موبائل ایپس جو سبق آموز بھی ہوں بچوں کو ڈیجیٹل کتابیں فراہم کرتی ہیں، جو ان کی توجہ برقرار رکھتی ہیں۔ یاد رکھیں، مستقل مزاجی کلید ہے؛ ایک دن کی پڑھائی سے فرق نہیں پڑتا۔

الفاظ سمجھنے کی مشق بھی ضروری ہے۔ بہت سے طلباء الفاظ نہ سمجھنے کی وجہ سے پڑھنے سے گریز کرتے ہیں۔ اس کے لیے ذخیرہ الفاظ بلڈنگ کریں۔ روزانہ 5-10 نئے الفاظ سیکھیں اور انہیں جملوں میں استعمال کریں۔ فلیش کارڈز یا ایپس اس میں مددگار ہو سکتے ہیں۔ کلاس میں، اساتذہ متن پڑھنے کے بعد نامعلوم الفاظ کی فہرست بنوائیں اور ان کی تشریح کریں۔ اس سے طلباء کا اعتماد بڑھتا ہے اور پڑھنا آسان ہو جاتا ہے۔

تفاعلی پڑھنے کی تکنیک اپنائیں۔ سادہ پڑھنے کی بجائے سوالات پوچھیں: "یہ کردار کیسا ہے؟" یا "یہ کہانی کا اختتام کیوں ایسا ہوا؟" یہ تنقیدی سوچ کو فروغ دیتی ہے۔ گروپ ریدنگ سیشنز میں طلباء ایک دوسرے کو سنتے اور بحث کرتے ہیں، جو سماعت اور اظہار کو بہتر بناتا ہے۔ لائبریری وزٹس کا اہتمام کریں تاکہ طلباء مختلف کتابوں کو چھوئیں اور منتخب کریں۔

ڈیجیٹل ٹولز کا استعمال جدید دور کی ضرورت ہے۔ آن لائن پلیٹ فارمز جس میں انٹرایکٹو کہانیاں پیش کرتے ہیں، جو ویڈیوز اور کوئز کے ساتھ آتے ہیں۔ تاہم، اسکرین ٹائم کو محدود رکھیں تاکہ آنکھوں کی صحت متاثر نہ ہو۔ ہائبرڈ اپروچ اپنائیں: ایک دن پرنٹڈ کتاب، دوسرے دن ای بک۔ یہ طلباء کو ٹیکنالوجی سے جوڑتا ہے بغیر انہیں اس کا غلام بنائے۔

اساتذہ کی تربیت بھی اس میں کلیدی درجہِ رکھتی ہے۔ وہ خود اچھے قاری بنیں اور مثال قائم کریں۔ کلاس روم میں لائبریری کونر بنائیں جہاں کتابیں دستیاب ہوں۔ نصاب میں پڑھنے کو مرکزی حیثیت دیں، جیسے ہفتہ وار کمپٹی،چیلنجز۔ کمزور طلباء کے لیے اضافی سیشنز رکھیں جہاں آہستہ آہستہ پڑھنے کی مشق ہو۔

اس سلسلے میں والدین کا کردار ناقابلِ فراموش ہے۔ گھر میں کتابوں کا ماحول بنائیں۔ رات کو بچوں کے ساتھ کتاب پڑھیں، جو انہیں سکون دیتا ہے اور عادت ڈالتا ہے۔ ٹی وی یا موبائل کی بجائے کتابیں تحفہ دیں۔ اگر بچہ پڑھنے میں کمزور ہے تو ماہر سے مشورہ لیں، جو ڈسلیکسیا جیسی مسائل کی نشاندہی کر سکتا ہے۔

چیلنجز کا سامنا بھی کریں۔ پاکستان میں، دیہی علاقوں میں کتابوں کی کمی ہے۔ حل یہ ہے کہ کمیونٹی لائبریریاں بنائیں یا ڈونیشنز جمع کریں۔ غربت کی وجہ سے طلباء کام کرتے ہیں، تو مختصر آڈیو بکس استعمال کریں جو سننے کی بنیاد پر پڑھنے کی ترغیب دیں۔ حکومت کو نصاب میں پڑھنے کی مہارت کو لازمی بنانا چاہیے۔

مثالیں دیکھیں۔ فن لینڈ جیسے ممالک میں، جہاں پڑھنے پر زور ہے، طلباء کی کارکردگی بلند ہے۔ پاکستان میں بھی، "پڑھو پاکستان" جیسی مہمات کامیاب ہو سکتی ہیں۔ اساتذہ ایسوسی ایشنز پڑھنے کے ورکشاپس منعقد کریں۔

یاد رکھیں پڑھنے کی مہارت بہتر بنانا ایک مسلسل عمل ہے۔ دلچسپی، مشق، تکنیک اور مدد سے طلباء نہ صرف اچھے قاری بنیں گے بلکہ کامیاب زندگی جئیں گے۔ والدین اور اساتذہ مل کر یہ ذمہ داری نبھائیں تو تعلیمی انقلاب آئے گا۔ آج سے شروع کریں، ایک کتاب اٹھائیں اور پڑھیں!

 

Dr-Muhammad Saleem Afaqi
About the Author: Dr-Muhammad Saleem Afaqi Read More Articles by Dr-Muhammad Saleem Afaqi: 53 Articles with 59881 views
Dr. Muhammad Saleem Afaqi is a prominent columnist and scholar from Nasar Pur, GT Road, Peshawar. He earned his Ph.D. in Education from Sarhad Unive
.. View More