چین کا کم کاربن معاشرہ

چین کا کم کاربن معاشرہ
تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ

رواں سال 2025 پیرس معاہدے کی دسویں سالگرہ ہے۔ اس موقع پر چین کی جانب سے ایک وائٹ پیپر شائع کیا گیا ہے تاکہ گزشتہ پانچ برسوں میں تخفیف کاربن کے حوالے سے چین کی اہم کامیابیوں کا جامع جائزہ پیش کیا جا سکے، اور چین کے طریقہ کار، اقدامات اور تجربات دنیا کے ساتھ شیئر کیے جا سکیں۔

چین نے ویسے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے ماحولیاتی اہداف کے حصول کے لیے جاری کوششوں کو مزید مؤثر بناتے ہوئے ملک بھر میں کم کاربن رہائشی کمیونٹیز کو فروغ دے رہا ہے۔ اس سلسلے میں یہ کوشش کی جا رہی ہے کہ شہریوں میں ماحول دوست طرزِ فکر کو عام کیا جائے اور انہیں کم کاربن طرزِ زندگی اختیار کرنے کی ترغیب دی جائے۔

اسی حوالے سے چین کے ہاؤسنگ اور شہری و دیہی ترقی کے اداروں نے ایک باقاعدہ منصوبہ ترتیب دیا ہے، جس کے تحت سن 2030 تک تقریباً 60 فیصد شہری آبادی کو "گرین کمیونٹیز" میں ڈھالا جا رہا ہے۔ ان بستیوں میں شہریوں کو وہ تمام سہولیات اُن کے دروازے پر فراہم کی جا رہی ہیں، جو ماحول دوست طرزِ زندگی اپنانے میں مددگار ثابت ہوں۔
ایسی کمیونٹیز میں رہنے والے شہریوں سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ کم توانائی استعمال کرنے والے گھریلو آلات اختیار کریں، "سنگل یوز" یعنی ایک بار استعمال ہونے والی اشیاء کا استعمال کم کریں، روزمرہ زندگی میں بجلی کی بچت کو معمول بنائیں، اور نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کو ترجیح دیں۔

کم کاربن طرزِ زندگی کے فروغ کے ساتھ ساتھ، چین 2025 تک اپنی تمام نئی شہری عمارتوں کو "گرین بلڈنگ" کے معیار کے مطابق تعمیر کر رہا ہے۔ ملک بھر میں مختلف شعبوں کی مشترکہ کاوشوں سے شہری و دیہی علاقوں میں 2030 سے پہلے "کاربن پیک" کا ہدف حاصل کیا جا رہا ہے۔

چین پہلے ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اعلان کر چکا ہے کہ وہ 2030 تک کاربن پیک اور 2060 تک کاربن نیوٹرلٹی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ چین نے سبز اور کم کاربن توانائی کی جانب منتقلی میں قابلِ ذکر پیش رفت کی ہے، جو کہ رکازی ایندھن (فوسل فیولز) کے متبادل کے طور پر قابلِ تجدید ذرائع کو اختیار کرنے اور ایک نیا توانائی اور بجلی کا نظام فروغ دینے کے لیے کیے گئے مؤثر اقدامات کا نتیجہ ہے ۔

چین نے دنیا میں سب سے بڑے پیمانے اور تیز ترین رفتار سے نئی توانائی کی ترقی حاصل کی ہے، جہاں غیر رکازی ایندھن پر مبنی توانائی کے استعمال کا تناسب 2020 میں 16.0 فیصد سے بڑھ کر 2024 میں 19.8 فیصد ہو گیا ہے۔

اگست 2025 کے آخر تک چین میں ہوا اور شمسی توانائی کی تنصیب شدہ صلاحیت 1,690 گیگا واٹ سے تجاوز کر گئی، جو 2020 کے مقابلے میں تین گنا ہے، اور یہ 2020 کے بعد سے نصب کی گئی نئی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا تقریباً 80 فیصد بنتی ہے۔ اسی دوران، چین میں روایتی پن بجلی کی تنصیب شدہ صلاحیت تقریباً 380 گیگا واٹ رہی، جبکہ پانی ذخیرہ کرنے والے پن بجلی منصوبوں کی صلاحیت تقریباً 62.37 گیگا واٹ تھی۔

اگست 2025 کے آخر تک، چین میں 112 جوہری بجلی گھر یا تو کام کر رہے تھے، زیرِ تعمیر تھے یا ان کی تعمیر کی منظوری دی جا چکی تھی، جن کی مجموعی تنصیب شدہ صلاحیت 125 گیگا واٹ تھی، جو عالمی سطح پر سب سے زیادہ ہے؛ جبکہ حیاتیاتی مواد سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت 46.88 گیگا واٹ تک پہنچ چکی تھی۔

سال 2024 کے آخر تک چین سبز ہائیڈروجن توانائی کی سالانہ پیداواری صلاحیت میں 150,000 ٹن سے زائد کے ساتھ دنیا میں سرفہرست تھا۔

چین نے رکازی ایندھن کے صاف اور مؤثر استعمال کو بھی تیز کیا ہے اور بجلی کے نظام کی نگرانی و ترتیب کی صلاحیت کو اس کی بھروسی مندی اور لچک بڑھا کر مضبوط کیا ہے، تاکہ 2030 سے پہلے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کی بلند ترین سطح تک پہنچنے اور 2060 سے پہلے کاربن کی غیرجانبداری (نیوٹرلٹی) کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔

چینی حکام کو اس بات کا بخوبی احساس ہے کہ توانائی کا شعبہ سبز اور کم کاربن ترقی کے فروغ میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ اسی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئلہ، بجلی، ایندھن، گیس، اور صاف توانائی ، جن میں ہوا اور شمسی توانائی شامل ہیں ، پر مشتمل ایک متنوع توانائی کی فراہمی کا نظام بنیادی سطح پر تشکیل دیا جا چکا ہے۔

اس وقت نئی توانائی ذخیرہ کرنے (انرجی اسٹوریج) کی سہولیات کو فروغ دیا جا رہا ہے، توانائی کے نظام کی ضابطہ سازی کو بہتر بنایا جا رہا ہے، اور توانائی کے شعبے میں ڈیجیٹل تبدیلی و اصلاحات کو بھی تیزی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے۔

چین کی جانب سے حالیہ اقدامات کو دیکھتے ہوئے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت، گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کرتے ہوئے، کم کاربن ترقی کی راہ پر مزید پائیداری اور سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، اور اپنی ماحول دوستی کو دنیا کے لیے ایک قابل تقلید مثال بنا رہی ہے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1687 Articles with 970081 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More