چین کا خصوصی افراد کی بہبود کا قابل ستائش ماڈل تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین میں خصوصی افراد کی ایک بڑی تعداد موجود ہے جو پیرا کھیلوں اور دیگر شعبہ جات میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے اور مثالی شہری کی حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی کامیابیوں کو مزید مستحکم کرنے کے لیے چین بھر میں حکام نے خصوصی افراد کی فلاح و بہبود کے لیے موثر پالیسیاں اور اقدامات ترتیب دیے ہیں۔
حالیہ برسوں میں ملک نے خصوصی افراد کے لئے ثقافتی، مالیاتی، اور سماجی مقامات تک رسائی کو بہتر بنانے کے لئے متعدد اہم اقدامات کیے ہیں۔ بسوں میں نابینا مسافروں کے لیے جدید ذہین معاونت نظام متعارف کرایا گیا ہے۔ خصوصی افراد کی سہولت کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے مزین آلات کو فروغ دیا جا رہا ہے، جبکہ ان کی مدد کے لیے ہائی ٹیک مصنوعات کی تیاری کے لئے مخصوص بیس بھی قائم کی گئی ہے۔ سینما گھروں میں وہیل چیئر پر آنے والے افراد کے لیے خصوصی اسکریننگ ہالز ترتیب دیے گئے ہیں۔
چین کی اعلیٰ قیادت سمجھتی ہے کہ خصوصی افراد کے امدادی امور میں معاشرے کے تمام شعبوں کی مشترکہ کوششوں اور وسیع حمایت کی ضرورت ہے۔چین بھر میں یہ خواب حقیقت بن رہے ہیں۔ لچکدار یا گھریلو کام کے لیے موزوں ہنر مندی کے کاروباروں کو فروغ دینے، تربیت، ڈیزائن کی حمایت اور آن لائن مارکیٹنگ چینلز فراہم کرنے کی چین کی "بیوٹی ورکشاپس" کی مہم جسمانی محرومیوں کی شکار خواتین کو مالی آزادی اور اعتماد حاصل کرنے میں مدد دے رہی ہیں۔ 2024 کے آخر تک اس منصوبے نے 12,000 سے زائد خواتین کو گھر سے کام کرنے کا موقع فراہم کیا اور 3,300 کو ادارہ جاتی ملازمت حاصل کرنے میں مدد دی، جس سے ان کی سالانہ آمدنی میں اوسطاً 15,800 یوان ( 2,220 ڈالر) کا اضافہ ہوا۔
اسی طرح ملک میں خصوصی بچے اور نوجوان تعلیم کے ذریعے ہنر اور اعتماد حاصل کر رہے ہیں۔ 2024 کے آخر تک 12,500 طلباء خصوصی تعلیم کے ہائی اسکولوں میں داخل تھے، 26,900 طلباء پیشہ ورانہ پروگراموں میں شامل تھے اور 30,000 سے زائد طلباء اعلیٰ تعلیم میں شریک تھے، جن میں تقریباً 2,000 پوسٹ گریجویٹس بھی شامل تھے، جس سے انہیں معاشرے میں مکمل طور پر ضم ہونے کی صلاحیت حاصل ہوئی۔
حالیہ برسوں میں، نئی ٹیکنالوجیز نے چین میں خصوصی افراد کی زندگیوں کو بہتر بنایا ہے۔ 3,000 سے زائد ویب سائٹس اور موبائل ایپس جو خصوصی افراد کی روزمرہ زندگی سے جڑی ہوئی ہیں، کو رسائی کے فیچرز کے ساتھ اپ گریڈ کیا گیا ہے، جن میں نیوز اور آن لائن خریداری جیسے ہائی فریکوئنسی خدمات شامل ہیں، جو "ڈیجیٹل ڈیوائڈ" کو ختم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
برین۔کمپیوٹر انٹرفیس ، پروستھیٹکس اور وئیر ایبل آلات کی درست کنٹرول کی اجازت دیتے ہیں، آواز کی شناخت کرنے والے سسٹمز دماغی فالج کے شکار بچوں کو بات چیت کرنے میں مدد دیتے ہیں، اور اے آئی معاون نظام آٹزم کے شکار بچوں کے لیے ابتدا ہی میں حمایت فراہم کرتا ہے۔
ملکی سطح کے ساتھ ساتھ چین عالمی سطح پر بھی خصوصی افراد کی فلاح و بہبود کو یقینی بنانے میں پیش پیش ہے۔چین نے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں بشمول یورپی یونین کے ساتھ معذوری کے معاملات پر عالمی سطح پر کانفرنسوں اور فورمز کا انعقاد کیا، تاکہ معذوری کے امور کے لیے عالمی پلیٹ فارمز تخلیق کرنے کی اپیل کی جائے، بحالی میں مشترکہ تحقیق اور ٹیکنالوجی کے تبادلے کو فروغ دیا جائے، اور اقوام متحدہ کے 2030 پائیدار ترقی کے ایجنڈے کے تحت معذوری سے متعلق اہداف کے نفاذ کو آگے بڑھایا جائے۔
خاص طور پر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے چین نے معذوری کے امور پر تین بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کی ہے، جس سے شراکت دار ممالک کے ساتھ تعاون کو مستحکم کیا گیا ہے۔
رواں سال جون تک، چینی ماہرین نے جنوب مشرقی ایشیا میں 300 سے زائد پروستھیٹکس ٹیکنیشنز اور کیئر گیورز کو تربیت دی، سمعی آلات اور معاون آلات عطیہ کیے۔ اسی دوران، چین نے افریقہ اور ایشیا سے شرکاء کو ملکی تربیتی پروگراموں میں مدعو کیا، جہاں ہنر اور تجربات کا تبادلہ کیا گیا ، جو کہ "ایک شخص کو مچھلی پکڑنا سکھانا" کا عملی مظہر ہے۔
علاوہ ازیں، چین نے خصوصی افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے انسانی حقوق کی گورننس کے نظام کی تشکیل میں بھرپور حصہ لیا ہے۔ چین نے خصوصی افراد کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کی مضبوط حمایت کی ہے اور ایک اہم شراکت دار کے طور پر یہ یقینی بنایا ہے کہ چینی عوام ، کنونشن کی بنیاد پر تمام انسانی حقوق، بشمول ثقافتی، تفریحی اور کھیلوں کی سرگرمیوں وغیرہ، سے بھرپور استفادہ کریں۔ اقوام متحدہ کے معاشی، سماجی، ثقافتی حقوق اور انسانی حقوق کے دیگر بنیادی کنونشنز کے اہم شراکت دار کے طور پر، چین نے اپنی تمام انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر نبھایا ہے اور عملی اقدامات کے ذریعے خصوصی افراد کے حقوق کا بھرپور تحفظ کیا ہے۔ |