طفل مکتب سڑکوں پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔

نوجوان کسی بھی قوم کے معما ر ہوتے ہیں انہی کے بل بوتے پر قومیں ترقی کی منازل طے کرتی ہیں اور انہی کے بل بوتے پر دوسری قومو ں سے اپنے حقوق کی جنگیں لڑتی ہیں اور انہی کی وجہ سے جنگوں میں کامیابی ہوتی ہے اور ان کے ہی دم پر انقلاب کے لئے راہیں ہموار ہوتی ہیں اورپوری دنیا میں آ ج کل کے سیاست دان بھی اپنے اقتدار کے لئے انہی کاسہارا استعمال کر نے کے لئے ان کو سا تھ ملانے کا اعلان کر تے نظر آ تے ہیں غرض یہ طفل مکتب کچھ نہ ہو تے ہو ئے بھی بہت کچھ ہیں اور سچ بھی یہی ہے کہ ان کی طاقت کو کوئی برداشت نہیں کرسکا شاید انہیں کے لئے بر صغیر پا ک وہند اور ممتاز عظیم شاہر علامہ اقبا ل نے فرمایاتھاکہ
تو شاہین ہے پروا ز ہے کام تیرا

اور ان نوجوانوں و طلباءکے لئے پوری دنیامیں کام بھی کئے جاتے ہیں ان کی پڑھائی کے لئے ان کے فیوچر کے لئے اور باقی کاموں کے لئے اقدامات کئے جاتے ہیں تا کہ یہ گرم خون اپنے مستقبل سے بے فکر ہو کر اپنی پڑھائی پر بھرپور توجہ دیں اور اپنی تعلیم مکمل کر نے کے بعد ایجادات کر تے ہو ئے اپنے ملک و قوم کے لئے کچھ نیاءکریں اور اس کےلئے زرمبادلہ حاصل کر یں اپنے ملک کی عزت کو اپنے ملک کے نام کو انٹرنیشنل سطح پر روشن کریں مگر اپنے ملک کی طرف دیکھیں تو آج طفل مکتب اپنے حقوق کے سر بلندی کے لئے سڑکوں پر پریشان حال نظر آ رہے ہیں اور ان کی شنوائی ہو نے میں بھی بہت دیر ہو تی جا رہی ہے کیو نکہ تمام تعلیمی بورڈوں نے اپنے نتائج کو دو ماہ کی لیٹ مدت کے بعد بھی جو رزلٹ پیش کیا اس میں ہزاروں غلطیوں نے ہزاروں طلباءو طالبات کے روشن مستقبل کو تاریکی میں بدل دیاہے اس کے ساتھ ساتھ انہی بورڈوں اور ان کے ”متحرک ورکروں“ کی ”شب و روز محنت“ کے بعد کئی طلباءکو فیل اور اکثر کو غیر حاضر ہی دکھایا گیا ہے جو مکمل پیپرز دے کر گئے تھے اور کئی طلباءکے ٹی وی پر اجتجاج میں یہ باتیں بھی سامنے آ ئی ہیں کہ اکثر طلباءکو 50 نمبرز میں بھی 52/52نمبرز دیئے گئے ہیں اور کئی لائق اور محنتی طلباءکو 40 دینا بھی مناسب نہیں سمجھا گیا۔ کیا اچھی مثال ہے اور ان کی کارکردگی کا معیار بھی کتنا خوبصورت ہے کہ ان کی شب وروز محنت سے ہی طلباء50 میں سے 52/52نمبرز لینے میں کامیا ب ہو ئے ہیں ان طفل مکتبوں کے احتجاج کے باوجود کسی کے کانوں پر بھی جوں نہیں رینگی تھی اور ان کو ٹا ل مٹول سے فارغ کر نے کے لئے پھر سے جھوٹے سچے وعد ے تسلیا ں دے کر ان کو گھر بھیجنا چاہا گیا تو اس پر ان طلباءنے بھرپور اجتجا ج کیا اور جب یہ اجتجاج اپنی روایتی شکل میں آ یاجو ہمارے ملک کی روایت بن چکی ہے تو دوسروں کی طرح بورڈوں کے سربراہان اور حکومتی مشینری بھی جاگ گئی اور ان کے نتا ئج کو منسوخ کر تے ہوئے پھر سے پیپرز کی ری چیکنگ کا حکم دے دیا گیا مگر اس سے قبل بورڈوں کے دفاتر اور دوسری اشیا ءکا جو حال طلباءنے کیا وہ ایک مہذ ب قوم ہو نے پر سوالیہ نشان تو لگاتا ہے مگر یہ بات بھی سامنے لاتا ہے کہ ہماری روایتی ہٹ دھرمی اور کاہلی کس درجے پر پہنچ چکی ہے کہ اپنے ہی مستقبل کو اپنے ہی ہاتھوں سے یہ لوگ تاریک کیئے جا رہے تھے یہ سو چے سمجھے بغیر کہ ان کے اس عمل سے پورے ملک کے ہزاروں والدین اور طلباءخود کشی جیسے گھناﺅنے عمل بھی کر بیٹھیں گے کئی گودیں اجڑ جائیں گی ہزاروں گھرانے ویران ہو جا ئیں گے مگر یہ ان باتوں سے بے نیا ز ہو کر اپنا کام کئے جارہے تھے اور یہ بھی اٹل حقیقت ہے کہ ہماری یہی روایتی سستی اور کا ہلی ہی ہمارے ملک کی ترقی میں رکاوٹ بنی ہو ئی ہے طلباءنے بھی اپنے حقو ق کے لئے اجتجاج کیا اب نتایج کو منسوخ کر نے کے احکامات کے باوجود نئے رزلٹ پر بھی عوامی حلقوں نے تشویش کا اظہار کر تے ہو ئے کہاہے کہ پہلے کی طرح اس دفعہ پچھلی ہو نے والی غلطیوں کو دوہرانے سے گریز کیا جائے کیو نکہ پہلے بھی دو ماہ لیٹ مدت کے بعد جو رزلٹ پیش کیاگیاتھا اس میں روایتی اور دوستی نبھانے والی رسم کو برقرار رکھاگیاتھا اب اس بات سے اجتناب کیاجا ئے اور حق داروں کو حق سے محروم کر نے کی روایت کو پھر سے عمل میں لاتے ہو ئے طلباءکو پھر سے پریشان نہ کیاجائے اس لئے اب حکومت ان اہلکاروں کو مکمل طورپر اس بات کا پابند بنائے کہ وہ بغیر کسی شخصی یا دوستی کے تمام کے تمام نتائج کو اچھے اور مہذب انداز میں ریکارڈ میں داخل کریں اور تمام رزلٹ کو اچھے انداز میں پیش کر یں اور کمپیوٹر آپریٹرز کی بھی مکمل تربیت کریں تا کہ وہ اچھے اور سچے دل سے اپنے کام کو سر انجام د یں اور ملک کے سرمائے کو اس کا حق مل سکے کیونکہ ”کمپیوٹر کی غلطی“ والی بوگس باتیں اب عوام سمجھتے ہیں کہ یہ کمپیوٹر کی غلطی ہے یا کمپیوٹر آپریٹر کی ہے جولاکھوں طفل مکتبوں کو سٹرکوں پر لے آئے-
Muhammad Waji Us Sama
About the Author: Muhammad Waji Us Sama Read More Articles by Muhammad Waji Us Sama: 118 Articles with 122015 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.