چین کی سرمائی کھیلوں کی صنعت میں تیز رفتار ترقی
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین کی سرمائی کھیلوں کی صنعت میں تیز رفتار ترقی تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین میں سرمائی کھیلوں کا نیا سیزن شروع ہوتے ہی شمالی علاقوں کے اسکی ریزورٹس میں سرگرمیاں بحال ہو گئی ہیں، جس کے ساتھ ہی مقامی طور پر تیار کردہ آلات کی مانگ میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ مارکیٹ کے رجحانات ظاہر کرتے ہیں کہ صارفین کی ترجیح اب درآمدی سامان سے ہٹ کر چینی سازوسامان کی جانب منتقل ہو رہی ہے، جو کارکردگی، مضبوطی اور قیمت کے اعتبار سے مسابقتی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق چین کی آئس اینڈ اسنو انڈسٹری گزشتہ آٹھ برسوں میں انتہائی تیزی سے فروغ پائی ہے۔ 2015 میں اس شعبے کی مجموعی فروخت 5 ارب یوان سے بھی کم تھی، جو 2023 تک بڑھ کر تقریباً 22 ارب یوان تک پہنچ گئی۔ اس دوران ملک میں 15 بڑی کیٹیگریز پر مشتمل سرمائی کھیلوں کا ایک مکمل صنعتی نظام قائم ہو چکا ہے، جس میں اسکیز اور اسنو بورڈز سے لے کر اسنو میکرز، گوندولا سسٹمز اور برف ہموار کرنے والی گاڑیوں تک تمام آلات شامل ہیں۔
چین کی اسپورٹس مینوفیکچرنگ میں "اسمارٹ مینوفیکچرنگ" کی شمولیت کو اس ترقی کا مرکزی محرک قرار دیا جا رہا ہے۔ مختلف صوبوں میں قائم جدید فیکٹریوں میں کاربن فائبر، ٹائٹینیم الائے اور دیگر نئے مواد پر مبنی آلات تیار کیے جارہے ہیں، جو وزن میں ہلکے، ساخت میں مضبوط اور کارکردگی میں عالمی معیار کے مطابق ہیں۔ جی لین، ہیلونگ جیانگ اور لیاؤ ننگ سمیت متعدد صوبوں میں صنعتی اپ گریڈیشن کے منصوبے جاری ہیں، جن کے ذریعے اسپورٹس آلات کے بنیادی خام مواد سے لے کر حتمی مصنوعات تک مکمل اندرونی سپلائی چین بنائی جا رہی ہے۔
مارکیٹ کی وسعت کے ساتھ تحقیق و ترقی میں سرمایہ کاری بھی بڑھ رہی ہے۔ یونیورسٹیوں کی خصوصی لیبارٹریز اور صنعتی اداروں کے درمیان تعاون سے متعدد نئی ٹیکنالوجیز سامنے آئی ہیں، جن میں برفانی مقامات کی نگرانی کے لیے ڈرون، انڈور اسکی سمیولیٹرز، اسمارٹ مینجمنٹ سسٹمز اور روبوٹک معاون آلات شامل ہیں۔ ملک بھر میں استعمال ہونے والے انڈور اسکی سمیولیٹرز حقیقی اسکیئنگ سے 80 فیصد تک مشابہت رکھتے ہیں، جس سے سرد علاقوں سے باہر کے خطوں میں بھی تربیتی مواقع بڑھے ہیں۔
حکومتی پالیسیوں نے اس شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جی لین، ہاربن اور کئی دیگر علاقوں کی ترقیاتی حکمت عملیوں میں سرمائی کھیلوں کے آلات کی بنیادی ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کو ترجیح دی گئی ہے۔ قومی سطح کی پالیسیوں میں اسپورٹس انڈسٹری کو "نئے پیداواری محرکات" کا بنیادی جزو قرار دیتے ہوئے تحقیق، جدت اور جدید آلات سازی میں نئی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔
ماہرین کے مطابق، سرمائی کھیلوں سے وابستہ صنعتیں اب جغرافیائی، موسمی اور ثقافتی حدود سے باہر نکل کر نئی کھپت کی منڈیوں کی تشکیل کر رہی ہیں۔ جدید ٹیکنالوجی پر مبنی آلات کم لاگت، زیادہ کارکردگی اور بہتر پائیداری فراہم کر رہے ہیں، جس سے صنعت کو اندرونی کھپت کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی مقابلے کی صلاحیت مل رہی ہے۔
چین کے ٹیکنالوجی اور صنعتی شعبے کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سرمائی کھیلوں کے آلات میں خود کفالت نہ صرف ایک ابھرتا ہوا اقتصادی موقع ہے بلکہ ملک کے اسپورٹس سیاحت، صحت مند طرزِ زندگی اور گرین ڈویلپمنٹ کے اہداف سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔ مستقبل میں بڑے پیمانے پر ڈیجیٹلائزیشن، مواد کی سائنسی ترقی اور سمارٹ آلات سازی اس شعبے کو "ہائی ویلیو" صنعت کی حیثیت دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔
ماہرین اس بات پر بھی زور دیتے ہیں کہ قومی سطح پر اسپورٹس مینوفیکچرنگ کے لیے سازگار ماحول ،وسیع داخلی مارکیٹ، مضبوط انجینئرنگ صلاحیت، اور مربوط سپلائی چین ، وہ عناصر ہیں جو چین کی آئس اینڈ اسنو انڈسٹری کو مزید آگے بڑھانے کی بنیاد بن رہے ہیں۔ |
|