جدید ٹیکنالوجی پر مبنی کھیل اور سماجی شمولیت
(SHAHID AFRAZ KHAN, Beijing)
|
جدید ٹیکنالوجی پر مبنی کھیل اور سماجی شمولیت تحریر: شاہد افراز خان ،بیجنگ
چین میں بارہویں قومی کھیل برائے خصوصی افراد اور نویں قومی خصوصی اولمپکس اس امر کی روشن مثال بن کر سامنے آئے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی کس طرح کھیلوں اور سماجی شمولیت کے تصورات کو یکسر تبدیل کر سکتی ہے۔ گوانگ دونگ، ہانگ کانگ اور مکاؤ میں بیک وقت منعقد ہونے والے یہ مقابلے نہ صرف چین کے اسپورٹس سسٹم میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتے ہیں بلکہ خصوصی افراد کے لیے ایک زیادہ باوقار، خودمختار اور بااعتماد ماحول کی تشکیل کی عملی تصویر بھی پیش کرتے ہیں۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ گریٹر بے ایریا کے تینوں خطوں نے مشترکہ طور پر ان دونوں قومی کھیلوں کی میزبانی کی ہے۔
ان کھیلوں میں 34 وفود سے تعلق رکھنے والے مجموعی طور پر 7824 کھلاڑیوں نے شرکت کی ۔ منتظمین کے مطابق ان کھیلوں کی سب سے نمایاں خصوصیت جدید ٹیکنالوجی کا ہمہ گیر استعمال ہے، جس نے کھلاڑیوں کے لیے سہولت، رسائی اور تحفظ کے نئے معیار قائم کیے ہیں۔
مختلف مقابلہ گاہوں میں انٹرنیٹ آف تھنگز، مصنوعی ذہانت، بگ ڈیٹا اور ڈیجیٹل ٹوئن جیسی جدید ٹیکنالوجیز کو یکجا کیا گیا ، تاکہ ایک ایسا جامع اور رکاوٹوں سے پاک ماحول تشکیل دیا جا سکے جہاں خصوصی کھلاڑی بلا خوف و تردد اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں۔ اسمارٹ سسٹمز کے ذریعے نہ صرف مقابلوں کا انتظام بہتر بنایا گیا ہے بلکہ خدمات کی فراہمی کو بھی زیادہ مؤثر اور فوری بنایا گیا۔
سماعت سے محروم افراد کے لیے اشاروں کی زبان کے ریموٹ ترجمے کی سہولت ان کھیلوں کی ایک اہم خوبی رہی۔ وی چیٹ پر دستیاب ایک ڈیجیٹل پروگرام کے ذریعے صارفین چند ہی سیکنڈز میں رضاکاروں سے ویڈیو کال پر رابطہ قائم کر سکتے تھے۔ کھیلوں کے آغاز کے بعد اس سروس کی طلب میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ، جس سے واضح ہوتا ہے کہ ڈیجیٹل ذرائع نے نہ صرف فاصلوں کو کم کیا ہے بلکہ خصوصی افراد کے اعتماد میں بھی اضافہ کیا ہے۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ اس نظام کی تیاری خود ایک سماعت سے محروم فرد کی قیادت میں کی گئی، جس کی ٹیم نے اشاروں کی زبان کے ترجمے سے متعلق سافٹ ویئر اور آلات بھی تیار کیے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی اب سرکاری دفاتر، اسپتالوں اور تعلیمی اداروں میں بھی استعمال ہو رہی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ خصوصی افراد صرف صارف نہیں بلکہ جدت کے فعال محرک بھی بن رہے ہیں۔ مقابلہ گاہوں میں اسمارٹ اور رکاوٹ سے پاک ماڈیولز نصب کیے گئے، جن میں ہنگامی مدد کے بٹن، قابلِ رسائی معلوماتی پلیٹ فارمز، اسمارٹ سروس ستون اور آن لائن اشاروں کی زبان کے ترجمے کی مشینیں شامل رہیں۔ یہ تمام سہولیات ایک مرکزی کنٹرول سسٹم سے منسلک تھیں، جس سے انتظامی امور میں ہم آہنگی اور فوری ردعمل ممکن ہوا ہے۔
مرکزی میڈیا سینٹر میں منعقدہ ٹیکنالوجی نمائش نے بھی خاص توجہ حاصل کی، جہاں مصنوعی ذہانت سے لیس قابلِ رسائی نظام، گائیڈ ڈاگ روبوٹس اور جدید آل ٹیرین وہیل چیئرز پیش کی گئیں۔ ان مصنوعات نے نہ صرف ناظرین کی دلچسپی حاصل کی بلکہ یہ بھی واضح کیا کہ معاون ٹیکنالوجی اب تجرباتی مرحلے سے نکل کر عملی اور تجارتی سطح تک پہنچ چکی ہے۔
خصوصی وہیل چیئرز میں جدید بیلنس کنٹرول الگورتھمز اور مضبوط مکینیکل ساخت شامل کی گئی، جس سے مختلف زمینی حالات میں صارفین کے لیے تحفظ اور استحکام یقینی بنایا گیا۔ گوانگ دونگ طویل عرصے سے معاون ٹیکنالوجی کی تیاری میں نمایاں مقام رکھتا ہے، اور اب مصنوعی ذہانت، نیو مٹیریلز اور جدید انجینئرنگ کے امتزاج نے خصوصی افراد کی نقل و حرکت کو مزید محفوظ اور آسان بنا دیا ہے۔ اسمارٹ ٹیکنالوجی کا استعمال کھیلوں کے آلات میں بھی نظر آتا ہے۔ مثال کے طور پر، نئے متعارف کردہ الیکٹرانک ڈارٹ بورڈز خودکار طور پر اونچائی ایڈجسٹ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، جس سے وہیل چیئر استعمال کرنے والے کھلاڑیوں کے لیے کھیلنا زیادہ محفوظ اور آرام دہ ہو گیا ہے۔ یہ آلات کھلاڑیوں کی حقیقی ضروریات کو مدنظر رکھ کر تیار کیے گئے ہیں، جس سے ان کی کارکردگی میں بھی بہتری آئی ہے۔
مقابلوں کے علاوہ، گائیڈ ڈاگ روبوٹس نے نابینا کھلاڑیوں کی معاونت کا فریضہ بھی سرانجام دیا، جبکہ ڈیجیٹل ٹوئن ٹیکنالوجی کے ذریعے مقابلہ گاہوں کے انتظامات کی حقیقی وقت میں نگرانی کی گئی۔ ان کھیلوں کے دوران متعدد جدید مصنوعات کو عملی طور پر استعمال میں لایا گیا ، جس سے ٹیکنالوجی کو لیبارٹریوں سے نکال کر حقیقی دنیا میں جانچنے اور اپنانے کا موقع ملا ہے۔
منتظمین کے مطابق یہ کھیل خصوصی افراد سے متعلق خدمات کو وسیع سماجی ترقی کے عمل میں ضم کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتے ہیں۔ مقصد صرف مقابلوں کا انعقاد نہیں بلکہ ایک ایسے ماڈل کو فروغ دینا ہے جہاں خصوصی افراد کے لیے ترقی زیادہ معیاری، پائیدار اور مستقبل دوست ہو۔
چین میں منعقدہ یہ قومی کھیل اس حقیقت کو اجاگر کرتے ہیں کہ ٹیکنالوجی محض سہولت کا ذریعہ نہیں بلکہ سماجی برابری، خود اعتمادی اور شمولیت کی بنیاد بھی بن سکتی ہے۔ جدید ڈیجیٹل اور اسمارٹ حل کے ذریعے خصوصی افراد کے لیے کھیل، تعلیم اور روزمرہ زندگی کے نئے امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔
یہ اقدامات اس سمت اشارہ کرتے ہیں کہ مستقبل میں خصوصی افراد کو محض معاونت کا محتاج نہیں بلکہ ترقی کے فعال شراکت دار کے طور پر دیکھا جائے گا، اور یہی سوچ ایک زیادہ منصفانہ اور جامع معاشرے کی ضمانت بن سکتی ہے۔ |
|