پاؤ ں کے ناخن کاٹنے کا طریقہ

 بہار شریعت میں ''دُرِّ مختار''کے حوالہ سے لکھا ہے کہ پاؤں کے ناخن تراشنے کی کوئی ترتیب منقول نہیں ۔ بہتر یہ ہے کہ وضو میں پاؤں کی انگلیوں میں خلال کرنے کی جو تر تیب ہے اُسی ترتیب کے مطابق پاؤں کے ناخن کاٹ لیں ۔ یعنی سیدھے پاؤں کی چھنگلیاسے شروع کر کے تر تیب وار انگو ٹھے سمیت نا خن ترا ش لیں پھر الٹے پاؤں کے انگو ٹھے سے شرو ع کر کے چھنگلیاں سمیت ناخن کاٹ لیں۔

(ماخوذ از بہارشریعت ،حصہ ۱۶،ص۱۹۶)

(۳) دانت سے ناخن نہیں کاٹنا چاہيے کہ مکروہ ہے اوراس سے مرض بر ص پیدا ہوجانے کا اندیشہ ہے ۔ معاذاللہ عزوجل (ردالمحتار مع در مختار،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج۹،ص۶۶۸)

(۴) لمبے ناخن شیطان کی نشست گاہ ہيں ۔ یعنی ان پر شیطان بیٹھتا ہے ۔

(کیمیائے سعادت ،اصل دوم درطہارت ،ج۱،ص۱۶۸)

(۵) ناخن یابال وغیرہ کا ٹنے کے بعد دفن کر دینا چاہيں ۔ بیت الخلا یا غسل خانہ میں ڈال دینا مکروہ ہے کہ اس سے بیماری پیدا ہوتی ہے ۔

( در مختارمع ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ ،فصل فی البیع،ج۹،ص۶۶۸)

(۶)ناخن تر اش لینے کے بعد انگلیوں کے پورے دھولینے چاہیں ۔
(۷) بغل کے بالوں کو اُکھاڑ نا سنت ہے او رمونڈنا گناہ بھی نہیں ۔

( در مختار مع ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج۹،ص۶۷۱)

(۸) ناک کے بال نہ اُکھاڑیں کہ اس سے مرض آکلہ پیدا ہوجانے کا خوف ہے ۔

(الفتاویٰ الھنديہ ،کتاب الکراہیۃ،الباب التاسع عشر فی الختان والحصا...الخ،ج۵،ص۳۵۸)

(۹) گر دن کے بال مونڈنامکروہ ہے۔ ( در مختار مع ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج۹،ص۶۷۰) یعنی جب کہ سر کے بال نہ مونڈائیں صرف گردن ہی کے مونڈائیں ۔ ہاں اگر پورے سر کے بال مونڈائیں تو اس کے ساتھ گردن کے بھی مونڈادیں ۔ نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے حجامت کے سوا گردن کے بال مونڈانے سے منع فرمایا ۔

(المعجم الاوسط،الحدیث ۲۹۶۹،ج۲،ص۱۸۷)

(۱۰) اَبرو کے بال اگر بڑے ہوجائیں تو ان کو تر شواسکتے ہیں ۔

( در مختار مع ردالمحتار ،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج۹،ص۶۷۰)

(۱۱)داڑھی کا خط بنوانا جائز ہے ۔ (ردالمحتار،ج۴،ص۶۷۱) امامِ اہلِسنّت ، مجددِ دین وملت الشاہ مولانا احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فتاویٰ رضویہ جلد 22 صفحہ 296پر

لکھتے ہیں :''داڑھی قلموں کے نیچے سے کنپٹیوں، جبڑوں، ٹھوڑی پر جمتی ہے اور عرضاً اس کا بالائی حصہ کانوں اور گالوں کے بیچ میں ہوتا ہے۔ جس طرح بعض لوگوں کے کانوں پر رونگٹے ہوتے ہیں وہ داڑھی سے خارج ہیں، یوں ہی گالوں پر جو خفیف بال کسی کے کم کسی کے آنکھوں تک نکلتے ہیں وہ بھی داڑھی میں داخل نہیں ۔یہ بال قدرتی طور پر موئے ریش سے جدا وممتاز ہوتے ہیں ۔اس کا مسلسل راستہ جو قلموں کے نیچے سے ایک مخروطی شکل پر جانب ذقن جاتاہے یہ بال اس راہ سے جدا ہوتے ہیں، نہ ان میں موئے محاسن کے مثل قوت نامیہ ،ان کے صاف کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ بسا اوقات ان کی پرورش باعث تشویہ خلق وتقبیح صورت ہوتی ہے جو شرعا ہر گز پسندیدہ نہیں۔

(۱۲) ہاتھ ،پاؤں او رپیٹ کے بال دور کرناچاہیں تو منع نہیں ۔

(بہارِ شریعت ،حصہ ۱۶،ص۱۹۷)

(۱۳) سینہ او رپیٹھ کے بال کاٹنا یامونڈنا اچھا نہیں ۔ (المرجع السابق)

(۱۴) داڑھی بڑھانا سنن انبیاء ومرسلین علیہم السلام سے ہے ۔ (بہار شریعت،حصہ۱۶، ص۱۹۷) مونڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے ۔'' ہا ں ایک مشت سے زائد ہوجائے تو جتنی زیادہ ہے اس کو کٹواسکتے ہیں۔'' (درمختار مع ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج۹،ص۶۷۱)

(۱۵) مونچھوں کے دونوں کناروں کے بال بڑے بڑے ہوں تو حرج نہیں۔بعض اسلاف رحمہم اللہ (یعنی گزشتہ بزرگوں) کی مونچھیں اس قسم کی تھیں۔

(الفتاویٰ الھنديہ ،کتاب الکراہیۃ ،الباب التاسع عشر فی الختان والحصا...الخ،ج۵،ص۳۵۸)

(۱۶) مرد کو چاہیے کہ موئے زیر ناف اُستر ے وغیرہ سے مونڈدے ۔

(بہار شریعت،حصہ۱۶،ص۱۹۶)

(۱۷) اس کا م کے لئے بال صفا پاؤ ڈر وغیرہ کا استعمال مردو عورت دونوں کو جائز ہے۔ (بہار شریعت،حصہ۱۶،ص۱۹۷)

(۱۸) موئے زیر ناف کو ناف کے عین نیچے سے مونڈناشر وع کریں۔

(بہار شریعت،حصہ۱۶،ص۱۹۷)

(۱۹) جنابت کی حالت میں (یعنی غسل فر ض ہونے کی صورت میں) نہ کہیں کے بال مونڈیں نہ ہی ناخن تراشیں کہ ایسا کرنامکروہ ہے ۔ (بہار شریعت،حصہ۱۶،ص۱۹۷)

(۲۰) اسلامی بہنیں اپنے سر وغیرہ کے بال ایسی جگہ نہ ڈالیں جہاں غیرمحرم کی نظر پڑے ۔ (بہار شریعت،حصہ۱۶،ص۸۱)

(۲۱) انسان کے بال (خواہ وہ جسم کے کسی بھی حصے کے ہوں ) ناخن ،حیض کا لتہ (یعنی وہ کپڑا جس سے حیض کاخون صاف کیا گیا ہو) اور انسانی خون ان چاروں چیزوں کو دفن کر دینے کا حکم ہے ۔ ( درمختار مع ردالمحتار ،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی البیع،ج۹،ص۶۶۸)

اے ہمارے پیارے اللہ عزوجل! ہمیں اپنے ظاہر وباطن دو نوں کو صاف رکھنے کی تو فیق عطا فرما اور اس معاملہ میں جوجو سنتیں ہیں ان تمام سنتو ں پر خوش دِلی سے عمل کرنے کی تو فیقِ رفیق مرحمت فرما۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم

دودَرْد سنتوں کا پئے شاہِ کربلا رضی اللہ تعالیٰ عنہ
اُمت کے دل سے لذت فیشن نکال دو

(مغیلانِ مدینہ،ص۲۸)
Muhammad Owais Aslam
About the Author: Muhammad Owais Aslam Read More Articles by Muhammad Owais Aslam: 97 Articles with 684728 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.