ہاف میراتھن کیلئے کمر کسی دہلی نے

ان دنوں عورتوں مردوں کو کھلے عام سڑکوں پر دوڑنے کے ذریعے اختلاط مہیا کروانے کیلئے بدنام زمانہ غیر ملکی نقالی کی میراتھن دوڑخبروں میں چھائی ہوئی ہے۔حتیٰ کہ نئی دہلی ٹریفک پولیس نے اتوار کو منعقد ہونے والی ایئر ٹیل ہاف میراتھن دوڑ کی وجہ سے ٹریفک نظام میں کئی تبدیلیاں کا اعلان بھی کیا ہے۔لہٰذامیراتھن ، روٹ دیکھ کر ہی گھر سے نکلیں تو بہتر ہوگا۔دوسرے یہ کہ اگر آپ ویک اینڈ یعنی اتوار ہونے کے ناطے دہلی والے شہر کی سڑکوں پرسیر یا سفرکے لئے بھی نکلنا چاہتے ہیں۔ اتوار کو جہاں ایک طرف دہلی ہاف میراتھن کا انعقاد ہو گا تو دوسری طرف پرگتی میدان میں چل رہے بین الاقوامی تجارتی میلے کا اختتام۔ان دونوں بڑی تقریبات کی وجہ سے دہلی کی سڑکوں پر خوب بھیڑ رہے گی۔ گاڑی چلانے والوں کو کسی طرح کی کوئی پریشانی نہ ہو ، اس لئے ٹریفک پولیس نے درجنوںنو روٹ ڈائیورٹ کر دیئے ہیں۔ ویک اینڈ کا مزہ کرکرا نہ ہو ، اس لئے ٹریفک پولیس کی طرف سے مجوزہ راستوں سے ہی ہوکر گزرنے کے لئے۔ ٹریفک پولیس نے عوام سے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کرنے کی اپیل کی ہے۔ ایئر ٹیل دہلی ہاف میراتھن مقابلہ میں حصہ لینے والے صبح سات بجے جواہر لال نہرو اسٹیڈیم میں جمع ہوں گے۔ یہ میراتھن جواہر لال نہرو اسٹیڈیم سے شروع ہوکر واپس یہیں پر ختم ہوگی۔ میراتھن میں حصہ لینے والے لوگوں کی چار یٹیگر بنائی گئی ہیں۔ پہلا زمرہ جو کہ ہاف میراتھن چیمپئن شپ ہوگا ، اس میں تقریبا 8 ہزارافراد شامل ہوں گے۔ یہ میراتھن 21.09 کلومیٹر کی رہے گی اور صبح سات بجکر دس منٹ پر شروع ہوگی جبکہ دوسری میراتھن جس میں وہیل چئیر پروگرام شامل ہے ، اس کی دوری چار کلومیٹر کی ہوگی۔ اس میں 500 حصہ لینے والے شامل رہیں گے اور یہ میراتھن صبح ساڑھے سات بجے شروع ہوگی۔ تیسری میراتھن سینئر شہریوں کے لئے ہوگی۔چار کلو میٹر کی اس میراتھن میں 2000 سینئر شہری حصہ لیں گے۔ یہ میراتھن صبح سات بجکر 35 منٹ پر شروع ہوگی۔ چوتھی میراتھن جسے گریٹ دہلی کا نام دیا گیا ہے ، چھ کلومیٹر لمبی رہے گی۔ اس میں 20 ہزار افراد شامل ہوں گے اور یہ میراتھن صبح 9 بجکر 40 منٹ پر شروع ہوگی۔

یہ مقابلہ جواہر لال نہرو اسٹیڈیم سے صبح سات بجے شروع ہوگی اور نئی دہلی کے علاقوں سے ہوتے ہوئے پھر نہرو اسٹیڈیم میں ہی دس بجے ختم ہو جائے گی۔ٹریفک پولیس نے صبح امتحان کے لئے نکلنے والے طالب علموں کو راستے میں کسی طرح کی پریشانی آنے پر قریب ترین پولیس تھانے میں رابطہ کرنے کی صلاح دی ہے ، تاکہ پولیس جام میں پھنسے طلباءکو امتحان سینٹر تک پہنچانے کا انتظام کر سکے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق ایئر ٹیل ہاف میراتھن دوڑ مقابلہ چار مراحل میں ختم کرائی جائے گی۔اس کے ساتھ ہی ، بھیشم پتامہ راستہ ، لودھی روڈ ، متھرا روڈ ، سبرامنیم بھارتی مارگ ، ڈاکٹر ذاکر حسین رروڈ، سی ہیکساگن انڈیا گیٹ ، راج پتھ ، رفیع احمد قدوائی مارگ ، اشوک روڈ ، جن پتھ ، رائے سینا روڈ ، وزڈم پیلیس وغیرہ سڑکوں سے لوگوں کونہ گزارنے کا مشورہ بھی دیا گیا ہے۔ ٹریفک پولیس کے جوائنٹ کمشنر ستیدر گرگ نے بتایا کہ پروگرام کے دوران ان راستوں سے محض ایمبولینس ، فائر ڈیپارٹمنٹ اور پولیس کے گاڑیوں کو جانے کی اجازت دی گئی ہے۔

سابق ڈبل عالمی ریکارڈ مراکش اور اب امریکہ کے میراتھن ہولڈرخالدخنوچی 27 نومبر کو ہونے والی ایئر ٹیل دہلی ہاف میراتھن کے پروگرام ایلچی ہوں گے۔امریکی شہریت لے چکے مراکش کے فل میراتھن ہولڈرخالدخنوچی میراتھن اور 20 کلو میٹر میں عالمی ریکارڈ بنا چکے ہیں۔ عالمی میراتھن ریکارڈ ایک سے زیادہ بار توڑنے والے وہ دنیا کے پانچ ہولڈروں میں سے ہیں۔ انہوں نے شکاگو میراتھن 1999 میں 2.05.42 منٹ کا عالمی ریکارڈ بنایا ، جو لندن میراتھن 2002 میں توڑا۔پہلی بار ہندوستان آئے ہولڈرخالدخنوچی نے کہا کہ دہلی ہاف میراتھن میں لوگوں کی دلچسپی دیکھ کر وہ حیران ہیں۔انہوں نے کہا یہ میری ہندوستان کا پہلا سفر ہے۔ میں نے اس ملک کے بارے میں بہت کچھ سنا ہے اور میرے لئے یہ حیرت انگیز تجربہ ہے۔ میں دہلی ہاف میراتھن کا فروغ کرنے یہاں آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سے عالمی چمپئن نکل سکتے ہیں بشرطیکہ انہیں اسی طرح کا تعاون ملے جو کرکٹروں کو ملتا ہے۔ ہولڈرخالدخنوچی نے کہا کہ میں نے جب 20 سال پہلے دوڑنا شروع کیا تو کبھی سوچا نہیں تھا کہ ایک دن عالمی ریکارڈ بناؤگا۔ ہندوستان سے بھی چمپئن ہو سکتے ہیں۔ یہ محنت ، جنون اورشوق کی بات ہے۔ہندوسان نے چمپئن کرکٹر دیئے ہیں اور اگر اسی طرح کا مالی تعاون ملے تو چمپئن بھی پیدا ہوں گے۔دہلی کے موسم کو چیلنج قرار دیتے ہوئے ہولڈرخالدخنوچی نے کہاکہ یہاں کا موسم سہولت کا نہیں ہے۔ گزشتہ برس پیر کی سرجری کرانے کے بعد واپسی کی کوششوں میں مصروف اس جارح مقابلہ کرنے والے نے کہا کہ وہ لندن اولمپک 2012 کے لئے امریکی ٹرائل میں حصہ لینے کیلئے غور کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے گزشتہ سال پیر کا آپریشن کروایا جو میرے کیریئر کی اب تک کی سب سے بڑا چیلنج تھا۔ سڈنی اولمپک 2000 کے وقت سب سے بہترین فارم میں چل رہے ہولڈرخالدخنوچی کو اب تک تمغہ نہیں جیت پانے کا ملال نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سڈنی اولمپک اور 2001 ورلڈ چیمپئن شپ کے وقت میں بہترین فارم میں تھا ، لیکن مجھے تمغہ نہیں جیت پانے کا ملال نہیں ہے کیونکہ چوٹ پر کسی کا بس نہیں۔ دونوں ہی وقت چوٹ کی وجہ سے مجھے باہر رہنا پڑا اور کھیل میں ایسا ہوتا رہتا ہے۔

یہاں یہ بتانا بھی دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ میراتھن دوڑ کا تعلق دراصل ایک تاریخی واقعہ سے ہے۔ 390 قبل مسیح میں ایران اور یونانی ریاست ایتھدنز کی یونان کے علاقے میراتھن کے مقام پر جنگ ہوئی تھی۔ یہ جنگ ایتھنز نے جیت لی۔ ایتھنز کے سپاہیوں نے اہالیان ایتھنز کو اس خوشخبری کی اطلاع دینے کیلئے ایک یونانی سپاہی فائیڈیپیڈس کو ایتھنز بھیجا۔ وہ بغیر رکے ہوئے بھاگتا ہوا ایتھنز پہنچا‘اس نے شہر والوں کو جنگ کے نتیجے کی اطلاع دی اور مرگیا۔ یہ کہانی پلوٹارک کی ہے۔یونانی تاریخ دان ہیروڈوٹس کے مطابق فائیڈیپیڈس ایک پیغام بر تھا جو ایتھنز سے سپارٹا مدد لینے کیلئے گیاتھا۔جدید تاریخ میں پہلی میراتھن دوڑ 1896 کو پہلے اولمپک کھیلوں منعقدہ ایتھنز یونان میں ہوئی۔ عورتوں کی میراتھن دوڑ پہلی بار 1984 کے اولمپک کھیلوں منعقدہ لاس اینجلس امریکہ میں شروع ہوئی ۔میراتھن Marathon ایک لمبے فاصلے کی دوڑ ہے۔ دوڑ کی لمبائی 42.195 کلومیٹر یعنی26میل اور 385 گز ہے۔مردوں کیلئے میراتھن دوڑ کا عالمی ریکارڈ 2 گھنٹے، 4 منٹ اور 55 سیکنڈ ہے جو کینیا کے کھلاڑی پال ٹرگٹ نے برلن میراتھن میں 28 ستمبر 2003 میں قائم کیا جبکہ عورتوں کیلئے میراتھن دوڑ کا عالمی ریکارڈ 2 گھنٹے، 15 منٹ اور 25 سیکنڈ ہے جو برطانیہ کی کھلاڑی پاو ¿لہ ریڈکلف نے لندن میراتھن میں 13 اپریل 2003 میں قائم کیا۔اس وقت دنیا بھر میں 800 کے قریب سالانہ میراتھن دوڑیں ہوتی ہیں۔ بڑی دوڑیں بوسٹن، نیو یارک، شکاگو، لندن اور برلن میں ہوتی ہیں۔ سب سے مشہور میراتھن دوڑ بوسٹن میں ہر سال اپریل میں منعقد ہوتی ہے۔30 جنوری 2005 کو لاہور میں پہلی بار میراتھن دوڑ ہوئی جس کا نام دوڑ میرے لاہور رکھا گیا۔ 17500 لوگوں نے اس میں حصہ لیا۔ جنوبی افریقہ کے زیکو موپولوکینگ 2:16:57 کے وقت سے جیت گیا۔29 جنوری 2006 کو آخری لاہور میراتھن منعقد ہوئی۔14 جنوری 2007 کو اس سال کی لاہور میراتھن ہوئی ہے جسے ایتھیوپیا کے کھلاڑی کسیمیا ایرامتھیا نے جیت لی ہے۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 116022 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More