تسلیمہ اور وینا؛آخرکیا چاہتی ہیں یہ متنازع عورتیں؟

ہندوستان کے منطر نامے میں سابقہ مشرقی پاکستان اور موجودہ بنگلہ دیش کی’ مصنفہ‘ اور’ادکارہ‘ وینا ملک نے غیور طبقہ کا سر ندامت سے جھکا دیا ہے۔بین الاقوامی آن لائن میگزین ایف ایچ ایم کے ماہ دسمبر کے انڈین ایڈیشن کے سرورق پر پاکستانی اداکارہ وینا ملک کی ایک عریاں تصویرکی اشاعت نے باحیاءحلقوں میں ایک ہلچل مچا دی ہے۔مردوں کیلئے شائع کئے جانے والے اس آن لائن میگزین کے سرورق پر چھپنے والی وینا ملک کی عریاں تصاویر میں ان کے بازو پر پاکستانی خفیہ ادارے انٹر سروسز انٹیلی جنس کا مخفف یعنی ISI لکھا صاف نظر آتا ہے۔پاکستان کی مذہبی اور قومی اقدار کو توڑنے والی وینا ملک پاکستان کے کئی حلقوں میں ایک متنازع شخصیت تصور کی جاتی ہیں تو کچھ ’روشن خیالات‘ کے مالک انہیں بطور ایک ہیروئن سمجھتے ہیں۔ اب بغیر کپڑوں والی ان تصاویر کی اشاعت کے بعد ملک کے قدامت پسند اور مذہبی حلقوں نے اپنا شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔پاکستان کے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل ’آج ٹی وی‘ کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ایک مذہبی رہنما مولانا عبدالقوی کا کہناہے کہ وینا ملک مسلمانوں کیلئے شرم کا باعث بنی ہیں۔ ہفتہ کے دن نشر کئے گئے اس پروگرام میں انہوں نے وینا ملک کے اس فوٹو شوٹ کی کھلے الفاظ میں مذمت کی۔وینا ملک نے ہفتہ کے دن ہی نجی ٹیلی ویژن چینل جیو کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ FHM نامی میگزین میں ان کی عریاں تصاویر ان کی رضا مندی کے بغیر شائع کی گئی ہیں اور وہ اس حوالے سے قانونی چارہ جوئی کا سوچ رہی ہیں۔ وینا ملک نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے ’بولڈ‘ فوٹو شوٹ کروایا تھا تاہم وہ عریاں نہیں تھا۔وینا ملک کا کہنا ہے کہ میگزین کے ایڈیٹر نے ان سے وعدہ کیا تھا کہ میگزین میں شائع کی جانے والی تصاویر میں ’آئی ایس آئی‘ کے الفاظ پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بازو پر پاکستانی خفیہ ادارے کا نام کنندہ کروانے کا مقصد آئی ایس آئی کے حوالے سے ہندوستانی عوام میں پائے جانے والے عمومی خوف کا مذاق اڑانا تھا کیونکہ ہندوستان میں کسی بھی غیر متوقع واقعے کے رونما ہونے کے بعد لوگ کہتے ہیں کہ اس کے پیچھے آئی ایس آئی کا ہاتھ ہو گا۔دوسری طرف FHM کے ایڈیٹر کبیر شرما نے پاکستانی ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ وینا ملک نے اس فوٹو شوٹ کیلئے مکمل رضا مندی کا اظہار کیا تھاکہ’ہمارے پاس تمام ریکارڈز موجود ہیں‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بازو پر’آئی ایس آئی‘ لکھوانے کے خیال پر وینا ملک بہت زیادہ پرجوش تھیں۔اس تنازع کے دوران جب صحافیوں نے پاکستانی وزیر داخلہ رحمان ملک سے دریافت کیا کہ کیا پاکستانی حکومت اس فوٹو شوٹ میں خفیہ ادارے کو گھسیٹنے پر کسی قانونی چارہ جوئی کا ارادہ رکھتی ہے تو انہوں نے کہا، ’پہلے ہمیں یہ معلوم کرنا چاہئے کہ کیا یہ تصاویر اصل ہیں یا جعلی۔ دریں اثناءسماجی رابطوں کی ویب سائیٹس فیس بک اور ٹوئٹر پر اس تصویر پر گرما گرم بحث شروع ہے۔مختلف تنازعات اور اسکینڈلوں کے حوالے سے شہرت پانے والی وینا ملک اس سے قبل ایک ٹی وی شو ’بگ باس‘ میں شامل ایک فنکار کے ساتھ ’قابل اعتراض‘ حرکات کی وجہ سے پورے ملک میں تنقید کا سامنا کر چکی ہیں۔نامہ نگار علی سلمان کے مطابق اداکارہ وینا ملک کے مینیجر کا کہناہے کہ انہیں یہ دھمکی ایک ایسے مبینہ خط کے ذریعے ملی جو ہاتھ سے تحریر کیا گیا ہے۔یہ خط بظاہر تحریک طالبان کے کسی لیڈر مولانا احمد مسعود کی جانب سے لکھاگیا جس میں انہوں نے کہا کہ وہ وینا ملک کو سزا دینے کا فیصلہ کرچکے ہیں۔ لاہور میں ان کے منیجر سہیل راشد نے بی بی سی کو ٹیلی فون پر بتایا کہ یہ خط وینا ملک تک پہنچ چکا ہے۔اس خط کی ایک نقل بذریعہ انٹرنیٹ بی بی سی کو بھی موصول ہوئی ۔وینا ملک نے ستمبرسے دسمبر کے دوران انڈین ٹی وی چینل کے ایک شو میں شرکت کی تھی جس کے چند مناظر پر پاکستان کے بعض مذہبی اور دیگر حلقوں نے اعتراض کیا تھا۔

ہندوستان میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والی بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین اور ستیا سائیں بابا کے عقیدت مندوں میں تکرار پیداہوگئی جو بڑھتے بڑھتے لفظی جنگ بن گئی۔ یہاں تک کہ لوگوں نے تسلیمہ نسرین کی موت کا بھی انتظار شروع کردیا جبکہ اس سے قبل اپنے متنازع بیانات کے سبب پنجاب کے شاہی امام نے تسلیمہ کے خلاف کفر کا فتوی بھی جاری کردیا ہے۔اس جنگ کا آغاز ستیا سائیں بابا کی موت کے فوری بعد ہوا جب تسلیمہ نسرین نے سوشل ویب سائٹ ٹوئیٹر پر لکھا کہ ستیا سائیں بابا نہیں رہے!! انہوں نے تو کہا تھا کہ وہ 2022 میں مریں گے ، اتنی جلدی کیسے مر گئے؟اس ٹوئیٹ کے بعد ہی انہیں سائیں بابا کے عقیدت مندوں کے جوابات ملنا شروع ہوگئے۔ ان جوابات میں تسلیمہ نسرین کوسخت تنقید کا نشانہ بیایا گیا تھاجس پر نسرین نے اپنے اکاؤنٹ سے ٹوئیٹ کیا کہ کسی کو ان کے انتقال پر افسردہ نہیں ہونا چاہئے۔ وہ 86 سال کے تھے۔ انہیں مرہی جانا چاہئے۔چونکہ سائیں بابا کی موت پر لٹل ماسٹر سچن ٹینڈولکر بہت روئے تھے اس لئے نسرین نے انہیں بھی اس معاملے میں گھسیٹ لیا۔ انہوں نے مزید لکھاکہ مجھے سچن کی حالت دیکھ کر مایوسی ہوئی۔نسرین نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ مزید لکھا کہ کتنا بھی اچھا کام کرلیں، بھولے بھالے لوگوں کو بے وقوف بنانا کبھی جائز نہیں ہوسکتا۔ ایک شخص نے نسرین سے سخت ناراض ہوتے ہوئے لکھا کہ جس دن آپ مریں گی اس دن مجھے سب سے زیادہ خوشی ہوگی۔ اسے آر ٹی کرتے ہوئے نسرین نے لکھاکہ مجھے کوئی تعجب نہیں ہے۔ اس کے بعد آنے والی تمام تنقیدی ٹوئیٹس پر نسرین نے لکھا ہے۔ آپ مجھ سے جتنی چاہئیں نفرت کرلیں مگر میں جب تک زندہ ہوں ، ’ناانصافی‘ کے خلاف لڑتی رہوں گی۔ آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے ترجمان ڈاکٹرقاسم رسول الیاس نے ریڈیوتہران کی اردوسروس سے اپنی گفتگومیں کہاکہ ایک ایسی عورت کوہندوستان کے سماج میں آزادی کے ساتھ رہنے کی اجازت کا مطالبہ کرنا جس نے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات سے کھیل کھیلاہو اس سے بھارتیہ جنتاپارٹی اوراڈوانی کی مسلم دشمنی ڈھکی چھپی نہیں رہ جاتی۔انھوں نے مرتد مصنفہ تسلیمہ نسرین کو ہندوستان میں آزادی فراہم کرنے کے بھارتیہ جنتاپارٹی کے سینئرلیڈر ایل کے اڈوانی کے مطالبے کی مذمت کرتے ہوئے کہاتھاکہ اڈوانی کے اس مطالبے پر کوئی تعجب نہیں ہے کیونکہ وہ ہراس ایسے شخص کی حمایت کریں گے جواسلام اوراسلامی اقدارکادشمن ہوگا۔ ہمیں اڈوانی سے کوئی گلہ نہیں ہے کیونکہ ان کاموقف سب پر واضح ہے ‘ہمارا اعتراض حکومت ہند پر ہے کہ اس نے کس دلیل پر تسلیمہ نسرین جیسی مرتد عورت کوہندوستان میں رہنے کی اجازت دے رکھی ہے جبکہ اس نے اسلام اوررسول اسلام کی توہین کی ہے۔ انھوں نے کہاکہ اگرتسلیمہ نسرین کے معاملے پر کوئی مسئلہ پیداہوتاہے تواس کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی کیونکہ مسلمان اس بات کوہرگزبرداشت نہیں کریں گے کہ کسی ایسے شخص کوملک میں عزت دی جائے جس نے اسلام اوران کے مقدسات کی اہانت کی ہو۔لہذا تسلیمہ نسرین کوفوری طورپر ہندوستان سے واپس بھیجاجانا چاہئے۔ گذشتہ دنوںاخبارات میں یہ خبر نہایت اہتمام سے شائع کی گئی کہ تسلیمہ کے خلاف مہاراشٹر کے48پولیس اسٹیشنوں میں شکایت درج کرائی گئی ہے جبکہ ان میں سے چند تھانوں کے افسران کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس کوئی شکایت درج نہیں کرائی گئی ہے۔چند افراد پر مشتمل ایک وفد نے ملاقات کی تھی جسے ہم نے مشورہ دیا کہ آپ سرکاری سطح سے اس بات کو اٹھائیں تاکہ اسے بڑے پیمانہ پر اٹھایا جاسکے جبکہ خود تسلیمہ نسرین ہو یا وینا ملک دونوں حصول شہرت کے مواقع کوضائع نہیں جانے دیتیں ۔وہ بھی اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں کہ انہیں مفت کی شہرت متنازع حرکتوں اوربیانات کے ذریعے سے ہی مل سکتی ہے۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 117308 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More