گرگٹ کے نت نئے رنگ

القائدہ خونی بھیڑیوں ، ٹھگوں اور مجرموں کی جماعت ہےجس کی بقا ،پنپنا اور پھلنا پھولنا دوسرے ملکوں میں افرا تفری، بدامنی ،بد نظمگی ،لاقانونیت اور قتل و غرت گری و مار دھاڑ پھیلانے میں مضمر ہے، اپنی ساکھ اور قد اور اعتماد کو بڑھانے کی غیر متاثر کن اور بھونڈی کوششیں اکثر کرتی رہتی ہے۔ القائدہ پاکستانی فوجوں کی کاروائی اور مسلسل امریکی و عالمی برادری کی کوششوں و ڈرون حملوں کے نتیجہ میں بڑی حد تک عضو معطل ہو کر رہ گئی ہے ۔ القائدہ کے فنڈز کے سوتے اور نئی بھرتی کے ذرائع بند ہوچکے ہیں اور اسامہ اور دوسرے بڑے لیڈروں کی ہلاکت کے بعد القائدہ کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے اور القائدہ کے مقصد میں لوگوں کی دلچسپی اب نہ ہونے کے برابر ہے۔ القائدہ کی ناکامی اس ساتھی جماعتوں کی ناکامی و بربادی ہو گی۔

القاعدہ کے لیڈر دور دراز علاقوں میں چھپ کر نئے مواقع کی تلاش میں ہیں۔ القائدہ کے غبارے کی رہی سہی ہوا عرب سپرنگ نے نکال دی اور عام لوگوں کو یہ احساس ہوا کہ مسلح جدوجہد کے بجائے پر امن جمہوری اور سیاسی عمل کے ذرائع سے جدوجہد ان کو جلد حقوق دلا سکتی ہے۔ اس موقع پر القاعدہ نے رنگ بدلا اور عرب انقلاب کی حمایت شروع کر دی۔ بار بار کی ناکامیوں کے بعد القائدہ اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ مسلح جدوجہد کی چونکہ عوام میں پزیرائی نہ ہو رہی ہے لہذا دوسرے طریقے آزمانے میں کوئی مضائقہ نہ ہے اور اس طرح القائدہ اب عوام کے سامنے نئے روپ و بہروپ میں آنے کی سعی کر رہی ہے۔

یہ تو ہم سب کے علم میں ہے کہ القائدہ نے تحریک طالبان ، پنجابی طالبان ،جیش محمد،حرکت الجہاد اسلامی ،حرکت الجہاد العالمی ل،شکرجھنگوٰی اور دوسرے دہشت گرد گروپوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے معصوم اور بے گناہ مسلمانوں ، طالبعلموں،اساتذہ،تاجروں اور معاشرے کے دوسرے افراد کے خون کی ہولی کھیلی، ۳۵۰۰۰ سے زیادہ لوگ اپنی جان سے ہاتھ دہو بیٹھے اور معیشت کو ۷۰ ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور بندہ مذدور جس کے اوقات پہلے ہی مشکل تھے ان کی زندگی اور دوبھر ہو گئی۔ مساجد اور بزرگوں کے مزارات کا تقدس اور اسلامی شعار ان بھیڑیوں کے ہاتھوں پامال ہوا اور لوگوں کو مساجد میں بجائے عبادت کے اپنی جانوں کے لالے پڑے رہتے ہیں۔ اور معاشرہ کا ہر فرد خوف وہراس کا شکار ہو کر حسرت و یاس کی تصویر بن گیا۔

القائدہ ، طالبان اور تمام دوسرے دہشت گردوں کی گرو ہے ،ان دہشت گردوں کو تربیت فراہم کرتی ہے اور روپیہ پیسہ فراہم کرتی ہے۔ پاکستان میں غیر اسلامی ، خودکش حملوں کی روایت القائدہ کی تربیت سے ہوئی۔ ابھی حال ہی میں القاعدہ نے اپنا قد بڑھانے کی ایک بھونڈی کوشش کی اور اس کے لیڈر ابو یحیی اللبی نے طالبان پاکستان کو ایک میٹنگ میں اکسایا اور بھڑکایا کیونکہ القائدہ کو خطرہ ہے کہ ملا عمر مذاکرات کی راہ اپنا کر افغانستان میں امن کی بات اقدامات کر رہا ہے اور القاعدہ نہ چاہتی ہے کہ وہ ایسا کرے۔ لہذا بقو ل القاعدہ کے ، طالبان کو افغانستان جانا چاہیئے اور افغانوں کی مدد کرنا چاہیئے۔ دراصل اس طرح القائدہ ملا عمر پر دباؤ ڈالنے اور بڑھانے کے چکر میں ہے تاکہ وہ بات چیت کے ذریعہ امن کی تلاش چھوڑ دیں۔

القائدہ اور اس کی ساتھی جماعتوں کا ہمیشہ سے اصل مقصد اقتدار کا حصول تھا اور اسنے سادہ لوح مسلمانوں کو پھنسانے کے لئے، القائدہ اور اس کی ساتھی جماعتوں نےاسلام کا لبادہ اوڑہ رکھا ہےاور یہ نت نئے رنگ میں اپنے آپ کو چھپا کر پیش کرتے رہتے ہیں ۔ القائدہ نے جتنا نقصان اسلام اور مسلمانوں کو پہنچایا ہے کسی اور نے نہیں۔ القائدہ نے مسلم ممالک میں خانہ جنگی و فرقہ ورانہ آگ کو بھڑکایا اور خون مسلم ارزان ہو کر رہ گیا، القائدہ ایک مجرمانہ سرگرمیوں مین ملوث گروہ ہے،جس کا اسلام سے دور کا واسطہ نہ ہے اور اسامہ ان مجرموں کا سردار تھا۔ اسامہ کے ہلاک کئے جانے پر القائدہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگئی ہے اور جلد یا بدیر اس کا خاتمہ ہو کر رہے گا۔

اسامہ اور اس کی تنظیم القائدہ کے اسلام اور اسلامی امہ کے خلاف جرائم کی فہرست بڑی طویل ہے ۔ القائدہ اور طالبان کے ہاتھ بے گناہوں کے خون سے رنگے ہیں اور القائدہ کی حماقتوں کی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں کو ناقابل تلافی جانی و مالی نقصانات اٹھانا پڑے ہیں، آئیندہ کے لئے القائدہ ،مسلمانوں اور اسلام کو اپنی عنایات سے باز اور معاف ہی رکھے تو یہ ملت اسلامی کے حق مین بہتر ہے۔ القائدہ نے اسلامی شعار کا مذاق اڑایا اور قران کی غلط تشریحات کر کے فلسفہ جہاد کی روح کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے۔

القائدہ ابھی بظاہر زندہ ہے اور زخمی شیر کی مانند ہے اور خطرناک ہے۔ یہ درست ہے کہ القائدہ کے جنگجو اور دوسرے لیڈر اور ساتھی جماعتیں پژمردہ، پست حوصلگی اور انتشار کا شکار ہیں اور اپنی پناہ گاہوں میں دبکے بیٹھے ہیں اور پکڑے جانے کے خوف سے نئی پناہ گاہوں کی تلاش میں رہتے ہیں مگر یہ نئی مکروہ منصوبہ بندیوں میں ہر دم مصروف رہتے ہیں اور اپنے آپ کو دوبارہ منظم کرنے کے طریقے سوچتے رہتے ہیں۔

عرب سپرنگ سے سبق سیکھنے کے بعد القائدہ نے اپنا رنگ بدل لیا ہے اور یہ بھیڑیا ، اب میمنے کے لباس و روپ میں اپنے آپ کو متعارف کرانے کی سعی کر رہا ہے کیونکہ القائدہ سمجھتی ہے کہ لوگ القائدہ کی اصلیت جان و پہچان چکے ہیں۔ اور ہو سکتا ہے کہ القائدہ اپنے آدمیوں کو مختلف مزدور یونینوں، سٹوڈنٹ یونینوں اور پارٹیوں اور سیکورٹی اداروں میں داخل کر دے اور ان یونینوں ، انجمنوں ، پارٹیوں سول و سیکورٹی اداروں پر قابض ہونے کی کوشش کرے اور جلسوں، جلوسوں مظاہروں اور دوسرے ذرائع استعمال کرتے ہوئے ملک بھر اور معاشرہ میں افراتفری اور غیر یقینی سیاسی و معاشی صورتحال پیدا کر کے حکومتوں اور ملکوں کو عدم اتحکام سے دوچار کر دے اور اس صورت میں سب سے زیادہ نقصان عوام کا ہو گا۔

پاکستان کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال القائدہ کے منصوبہ جات کی تکمیل میں بڑی ممد و معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ لہذا اس صورتحال کا ادراک کرتے ہو ئے تمام لوگوں اور پاکستانی قوم کو ہوشیار و چوکنا رہنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم القائدہ کے طور طریقوں اور اصل چہرہ کوبا آسانی پہچان و شناخت کر سکیں اور اس کے فریب اور دھوکہ دہی میں نہ آئین اور اس کے مضموم عزائم کو عزم صمیم سے ناکام بنا دیں۔

۔ مومن ایک سوراخ سے دوبار نہیں ڈسا جا سکتا۔
Iqbal Jehangir
About the Author: Iqbal Jehangir Read More Articles by Iqbal Jehangir: 28 Articles with 42491 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.