آدھار کارڈ کیلئے کیوں ہے بے چینی؟

حکومت ہند عام آدمی کی شناخت کو ایک جامع شکل دینے کے تحت پورے ملک کے باشندوں کو آدھار (یو آئی ڈی ) نامی خصوصی قسم کا شناختی کارڈ جس میں متعلقہ شخص کی تمام معلومات پر مبنی 12 ہندسوں والے اس آدھار کارڈ میں مختلف ریاستوں میں بولی جانے والی زبان کے ساتھ ہی انگریزی بھی ہے ۔آدھار' کارڈ کے تحت ہی اب شناخت کے جملہ مسائل حل ہوں گے۔دہلی میں آدھار کارڈ عرف یوآئی ڈی کا انتظار بڑھ گیا ہے۔ یونیک آئی ڈینٹی فکیشن اتھارٹی آف انڈیایعنی یو آئی ڈی اے آئی نے نوے دن میں کارڈ گھر پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے لیکن 150 دن گزرنے کے باوجود بہت سے لوگوں کو کارڈ نہیں ملے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یو آئی ڈی اے آئی نے اسے آن لائن کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔
 

image

یو آئی ڈی اے آئی کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل سجاتا چترویدی کا کہنا ہے کہ تاخیر پوسٹ آفس میں ہو رہی ہے۔ لیٹر شائع کرنا اور اسے متعلقہ شخص تک پہنچانے کا کام ڈاک محکمہ کا ہے۔ نمبر ملنے میں تاخیر کی شکایات کو دیکھتے ہوئے جلد ہی آن لائن یو آئی ڈی لیٹر کا انتظام شروع کیا جا رہا ہے۔ جس کے مطابق ڈاٹاکلیکشن کے وقت جو نمبر دیا جائے گا اسے ڈال کر ویب سائٹ سے نکالا جا سکے گا۔ ہر شخص کو مخصوص نمبر دے کر اسے نکالنے کی سہولت میسرہوگی جس کا نمبر ہوگا ، صرف وہی ویب سائٹ سے لیٹر نکال سکے گا۔ دہلی حکومت کے حکام کے مطابق ، 1.68 کروڑ کی آبادی میں 12026095 کا رجسٹریشن ہو چکا ہے جن میں سے 65.44 لاکھ کا آدھار نمبر طے ہو چکا ہے۔ کوشش کی جارہی ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کاکلیکشن ہو جائے۔ 11 ایجنسیوں کے 2231 سینٹر الگ الگ جگہ کام کر رہے ہیں لیکن یہاں کا ڈاٹا کلیکشن کروانے کی اجازت نہیں ہے۔ اتنا ہی نہیں قانونی مجبوری اور اس کارڈ کو بر وقت ارسال کئے جانے کی دقتیں بھی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سینٹر اب خالی پڑے ہیں۔ مانٹرنگ ضلع کمشنر دفتر کی طرف سے کی جا رہی ہے۔ حکومت ڈیڈلان دینے کے علاوہ کمپنیوں کے خلاف کارروائی بھی کر چکی ہے۔ آدھار کارڈ بنوانے کا جوش لوگوںمیں خوب ہے۔ شروع میں لمبی لائن میں کھڑے ہو کر لوگوں نے بنوایا بھی لیکن لوگوں کے گھر تک کارڈ نہیں پہنچ رہے ہیں۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے مارچ 2012 تک ڈاٹاکلیکشن کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ اس کے بعد یو آئی ڈی اے آئی کا کام صرف آدھار نمبر دینے کا رہ جائے گا باقی کام مردم شماری ڈائریکٹوریٹ کرے گی۔

یو آئی ڈی اے آئی نے ڈاٹا کلیکشن کا سافٹ وئیر بناتے وقت پن کوڈ بھی شامل کیا ہے لیکن کئی جگہ غلطیاں کارڈ میں آ رہی ہیں۔ شاہدرہ کا پن کوڈ نمبر 110032 ہے۔ کارڈ کے پتے میں جیسے ہی پن نمبر ڈالا جاتا ہے توضلع بدل جاتا ہے۔ کام کرنے والے عملہ کو سافٹ ویئر میں ہندی کے الفاظ کو تبدیل کرنے کی رعایت ہے تو اس میں شمال مشرقی ضلع کر دیا جاتا ہے جبکہ انگریزی میں کارڈ پر ایسٹ ڈسٹرکٹ لکھا ہوتا ہے۔ اسی طرح سے نئی دہلی کا پن کوڈ نمبر جیسے ہی 110001 ڈالتے ہیں تو ضلع کے کالم میں سینٹرل ڈسٹرکٹ لکھا آتا ہے۔ شکایات کے باوجود غلط کارڈ ریگلر بن رہے ہیں۔ شاہدرہ میں واقع سبھاش پارک باشندے منجو منڈل کے خاندان کے پانچ افراد نے اگست میں یو آئی ڈی کیلئے انگلیوں اور پتلیوں کے نشان دیئے تھے۔ ایک ساتھ ڈاٹاکلیکشن کے باوجود صرف دو افراد کے کارڈ آئے ہیں باقی کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے۔ وہیں جو پتہ کارڈ میں لکھا گیا ہے اس میں ہندی میں شمال مشرقی ضلع لکھا ہے جبکہ انگریزی میں ایسٹ ڈسٹرکٹ لکھا ہے۔آدھار کی معلومات حاصل کرنے کیلئے ویب سائٹ:یو آئی ڈی اے آئی ڈاٹ جی او وی ڈاٹ ان ‘ٹول فری نمبر : 18001801947کی سہولت دی گئی ہے۔آدھار کارڈ پوری طرح سے مفت ہے۔ حال ہی میں کی گئی تبدیلی کے تحت اب کوئی بھی شخص آن لائن بھی آدھار کارڈ بنوا سکتا ہے۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ آدھار کارڈ بنانے کے دوران فارم بھرنے میں ہونے والی غلطیوں سے بچا جا سکتا ہے۔ آن لائن خود اور خاندان کی تفصیل بھر کمپیوٹر پر اپ لوڈ کر کے مرکزی آپریٹر کے پاس پہنچ اپنا ، اپنی آنکھوں کی پتلیوں کی تصویر اور اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلی ‘انگوٹھے کے پرنٹ دینے کی شرط پوری کی جا سکتی ہے۔ اس سے دونوں کا وقت بچے گا۔ اگر خاندان کے رکن سربراہ کے ساتھ آتے ہیں تو دیگر ارکان کے تصویر کے تعارف کیلئے سربراہ کی شناخت کی آدھار پر ایک ہی بار میں معلومات کو اپ لوڈ کی جا سکے گی۔اس کے علاوہ اب کوئی بھی شخص درخواست دینے کے بعد مرکز اختیاری سے فون پر جان سکے گا کہ اس کا نمبر کتنی دیر میں آئے گا۔ حکومت نے تمام شہریوں کے لئے آدھار کارڈ لازم کر دیا ہے۔ آنے والے وقت میں آدھار کارڈ کے نمبر کا استعمال زیادہ تر شعبوں میں کام آئے گا۔
S A Sagar
About the Author: S A Sagar Read More Articles by S A Sagar: 147 Articles with 126104 views Reading and Writing;
Relie on facts and researches deep in to what I am writing about.
Columnist, Free Launce Journalist
http://sagarurdutahzeeb.bl
.. View More