پاکستانی عوام منظّم قوم بننے کی
بجائے ایک ہجوم بن گئے، لسانی، مذہبی، سیاسی نفرتیں اور صوبائی تعصّب قیام
پاکستان سے لے کر آج تک اس قدر بڑھ چکا ہے کہ ایک قوم کی حیثیت سے پاکستان
میں جذبہ حبّ الوطنی کو ابھارنا انتہائی مشکل ہوتا جارہا ہے، وطن عزیز میں
بڑھتی ہوئی دہشتگردی نے نہ صرف مخالفین، معصوم شہریوں اور عبادت گاہوں
کونشانہ بنایا بلکہ وطن عزیز کی ہر دلعزیز پاک مسلح افوج پر بھی خود کش
حملے شروع کردیئے، ہر طرف بڑھتی ہوئی لاقانونیت نے پورے ملک میں ایک بے
چینی اور عدم تحفظ کا احساس پیدا کردیا ہے، وزراءکی پوری فوج کے ساتھ موجود
حکومت کی رٹ کہیں نظر نہیں آتی، سیاسی مصلحتوں اور بین الاقوامی سازشوں میں
الجھے حکمران ملک کو آئینی و سیاسی بھنور سے نکالنے میں ناکام نظر آتے ہیں
، اقتدار کی کھینچا تانی نے ملک کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا، ہر فریق ایک
دوسرے کو نیچا دکھانے پر تلا ہوا ہے، ملک میں کیا ہورہا ہے، کسی کو اس سے
غرض نہ ہے، ایسے میں صرف پاک افواج اور آئی ایس آئی ہی بے شمار قربانیوں کے
ساتھ وطن عزیز کے دفاع میں سرگرم عمل ہیں، نیوکلیئر اثاثہ جات کی حامل عالم
اسلام کی واحد سپر پاور پاکستان کو تباہ کرنے کا عزم بالجزم لئے ہوئے
دشمنان اسلام اسے ایٹمی طاقت بننے کے جرم میں صفئحہ ہستی سے مٹانے کے در پے
ہیں، پورے ملک میں دہشتگردی کی کاروائیاں، کراچی میں بدترین خونریز فسادات
اور بلوچستان میں وطن عزیز کے خلاف نفرتوں کے بیج بو کر ایک سوچے سمجھے
لانگ ٹرم منصوبے کے تحت پاکستانی معشیت کو مفلوج کرکے دنیا کے نقشے سے
مٹانے کی سازشیں جاری و ساری ہیں، ناگہانی آفات اور سیلاب کی تباہ کاریوں
سے مفلوک الحال پاکستانی قوم کی بد قسمتی ہے کہ روٹی، کپڑا اور مکان کا
نعرہ لگا کر اقتدار میں آنے والی حکومت نے یکے بعد دیگرے یہ تینوں چیزیں
بھی عوام سے چھین لی ہیں، رمضان المبارک کی آمد سے قبل مہنگائی کا یہ عالم
ہے کہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں
ہوشربا اضافے سے ہر پاکستانی کو کرنٹ سا لگنے لگا ہے، جبکہ ہر حکومت کا
اوّلین فرض تو یہ بنتا ہے کہ وہ اپنے عوام کی جان و مال کی حفاظت کرے، روٹی،
کپڑا اور مکان تو بعد کی بات پہلے ہر پاکستانی کی جان، عزت اور مال تو
محفوظ ہو، لیکن اس کے برعکس پورے ملک میں جنگل کا قانون ہے، اپنی کرسی
بچانے کے چکر میں حکمرانوں نے افواج پاکستان کو آزمائش میں ڈال رکھا ہے،
خدا ہمیں ایسی آزمائش سے ہمیشہ محفوظ رکھے، جس کے لوگ کبھی متحمل نہیں
ہوسکتے، حکومت کو چاہئے کہ پورے عوام کو اعتماد میں لے کر اللہ رب العزت کے
حضور اجتماعی دعا کا سلسلہ وقتاََ فوقتاََ جاری رکھے، اپنی غلطیوں ،
کوتاہیوں کا ازالہ کرتے ہوئے ربِ ذوالجلال والاکرام کے حضور گڑگڑائے اور
اجتماعی طور پر صدقات دیں کہ اس کی رحمت کا نزول ہو، کیونکہ صدقہ ردبلا ہے
جوکہ نحوستوں کو کھا جاتا ہے، وطن عزیز پر چھائے نحوستوں کے سایوں سے نجات
کا یہ واحد حل ہے، بحیثیت مسلمان پہلی مرتبہ ایوان صدر میں بحیثیت صدر بننے
کیلئے تشریف لے گئے تو اس وقت آپ نے سات کالے بکروں کا صدقہ دیا تھا ، یہ
منظر پوری قوم نے ٹی وی سکرین پر دیکھا، تب سے اب تک صدرمملکت پر سے
نحوستیں دور کرنے کیلئے ہر روز صدقہ دینے کا یہ سلسلہ جاری ہے، اب مسئلہ یہ
درپیش آتا ہے کہ ملک میں موجود کثیر غریب عوام تو صدقہ متواتر ہر گز نہیں
دے سکتے ، جبکہ پوری قوم پر مصیبت بھی موجود ہے، اس کا آسان حل یہ ہے کہ
ملک میں جاری منگل، بدھ کے روز گوشت کا ناغہ ختم کردیا جائے ، منگل کے دن
خون بہا ہونے اور گوشت کے استعمال میں آنے سے تمام نحوستیں دور ہوجائیں گی
اور روز بروز کی دہشتگردانہ کاروائیاں اور قتل و غارت کا خاتمہ ہوجائے گا،
وضاحت کرتا چلوں کہ اسلامی ممالک میں حلال شے پر پابندی اللہ رب العزت کو
پسند نہیں، ورنہ اللہ کی طرف سے ہی پابندی آئد ہوجاتی ، گوشت کی بچت کا
خیال کرنے والے جان لیں کہ بھیڑ ایک یا دو بچے دیتی ہے اس کے مقابلے میں
کتیا چھ تا نو بچے دیتی ہے ، کتوں کو نہ تو ذبح کیا جاتا ہے اور نہ ان کا
گوشت استعمال کیا جاتا ہے ، اللہ نے حرام گوشت کی بجائے حلال گوشت میں برکت
رکھی ہے ، کتے تعداد میں زیادہ ہونے کے باوجود کہیں نظر نہیں آتے جبکہ بے
شمار ذبیحہ کے ساتھ بھیڑ، بکریاں اور گائیں وغیرہ کی بھر مار ہے، اسلئے
پوری قوم اور ملت کو فنا ہونے سے بچانے کیلئے منگل اور بدھ کو ذبیحہ پر سے
پابندی اٹھا لی جائے، پھر انشاءاللہ ملک و قوم پر چھائے نحوستوں کے بادل
چھٹ جائیں گے،تو ملک سے جنگل کے قانون کا خاتمہ ہو جائے گا، عوام بھی مصائب
کے بوجھ تلے سے باہر نکل آئیں گے، حکمران فوری منگل کو گوشت کا ناغہ ختم
کرکے سنت ابراہیمی بحال کردیں، کیونکہ اللہ قربانی کو پسند کرتا ہے ،اسی
سبب پورے عالم اسلام میں کسی ملک میں منگل، بدھ گوشت پر پابندی عائد نہ ہے،
صرف پاکستان میں ایسا ہے، جوکہ شایدکسی یہود و ستور کی سازش کا نتیجہ ہے،
بد امنی، دہشتگردی، خون خرابے اور لاقانونیت سے چھٹکارے کیلئے صدقہ ایک
بہترین روحانی تدارک ہے۔ |