اﷲ عزوجل نے اپنے بندوں کے اندر
بعض ایسی صلاحیتیں پیدا کی ہوتی ہے کہ جن کا استعمال اگر بچپن سے کیا جائے
تو بڑے ہونے تک اس میں اتنی نکھار آجاتی ہے کہ وہ صلاحیتیں بندے کو نیچے سے
اوپر ہیروسے زیرو کا ستارہ بنا کر لاکھوں لوگوں کے دلوں کی محبتوں کا محور
بنا دیتی ہیں ، بلکہ یہ بات اس طرح کہی جائے تو اچھا ہوگا کہ وہ صلاحیتیں
بندے کو پستی سے بلندی کی طرف لے جاتی ہے اگر ان صلاحیتوں کو استعمال نہ
کیا جائے تو آہستہ آہستہ وہ ناپید ہوجاتی ہے اور بڑے ہونے کے بعد ان
صلاحیتوں کا دوبارہ پیدا کرنا مشکل ہوجاتا ہے۔
ارفع بھی دنیا کے اس گلشن میں ایک ننھی کلی کی مانند تھی جس کو قدرت نے
بچپن ہی سے بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا تھا اور اس نے ان صلاحیتوں کا
استعمال اتنے کمال کے ساتھ کیا کہ کم عمری ہی میں مائیکرو سافٹ سپیشلسٹ
ہونے کا اعزاز حاصل کیااﷲ کے فضل اور اپنے صلاحیتوں کے بل بوتے پر تمام
دنیا کے سامنے اپنا لوہا منوایا مگر افسوس اس بات پر ہے کہ ہم نے اس کی طرف
توجہ ہی نہیں دی اوران کی صلاحیتوں سے فائدہ نہ اٹھا سکیں اور وہ ننھی کلی
ارفع اس دنیا کی گلشن سے ہمیشہ کے لئے چلی گئی۔
ایک کڑوا سچ جس کو نگلنے میں ہمیں بہت دقت محسوس ہوتی ہے وہ یہ کہ جب کوئی
زندہ ہوتا ہے تو اس کی صلاحیتوں سے ہم فائدہ نہیں اٹھاتے اور نہ ہی ان کی
قدر کرتے ہیں مگر جیسے ہی وہ اس دنیا کو چھوڑ جاتی ہے تو ہمارے دل میں اس
کے لئے ہمدردیاں جاگ اٹھتی ہے اور اس کے جانے پر کف افسوس ملتے ہیں ان کے
نام پر انسٹیٹیوٹ اور سکول وغیرہ قائم کرلیتے ہیں، ان کی خدمات کو سراہتے
ہوئے اور ان کی یاد میں پورا ہفتہ مختلف قسم کے سیمینارو پروگرام وغیرہ
منعقد کرلیتے ہیں، ان کے کارنامے اخباروں اور میگزینوں کی شہ سرخیاں بن
جاتی ہے۔ان تمام چیزوں سے اس کے جانے کی وجہ سے جو خلا واقع ہواہوتا ہے وہ
نہیں بھر سکتا اور نہ ہی ان کاموں سے ارفع جیسی پیدا ہوسکتی ہے۔وہ ایک
نایاب قیمتی ہیرا تھا جس کو ہم نے ضائع کردیا اس پر فارسی کا مشہور مقولہ
کہ جوہر زر، زرگر شناس اور جوہر دیگر دیگری ،کہ سونے کی قدر سنار سے
پوچھو۔اب اس کے لئے افسوس کرنے کی کیا ضرورت ہے آج وہ اپنی لحد میں ہے اور
ایک ہی صدا زبان حال سے کہ رہی ہے کہ
جب زندہ تھے تو قدر نہ کی تم کے
آج تیرے ہونٹوں پے میرے لیے افسوس کیوں ہے
جو ہوا سو ہوا اپنی آنکھیں کھولو اور اب بھی پاکستان میں ارفع جیسے ہزاروں
بچے موجود ہیں ان کو استعمال کیا جائے ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھایا جائے
ان کی قدر کی جائے اور کوشش کرکے ان کی مدد کی جائے اگر ان کی مدد کی گئی
اور ان کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھا لیا گیا تو پھر وہ دن دور نہیں کہ ارفع
جیسے ہزاروں بچے پیدا ہونگیں ۔آج ارفع نہیں تو کیا ہوا مستقبل میں یہی بچے
ارفع جیسی صلاحیتوں کے حامل ہونگیں اور اس کی جگہ کو پر کریں کے۔اب ہاتھ پے
ہاتھ رکھنے کے بجائے ایسے بچوں کو ڈھونڈا جائے جن کو اﷲ عزوجل نے ارفع جیسی
صلاحیتوں سے نوازا ہوں،ان کی مدد کی جائے اور ان سے فائدہ اٹھایا جائے ورنہ
آج کی طرح کل بھی کسی اور پر افسوس کریں گے اور ان کے کارنامے بیاں کریں
گے۔موجودہ حالت اور ارفع کی موت کے صدمے کو شاعر دو معنی خیز جملوں میں پیش
کرتے ہیں کہ
موت اس کی جس کا زمانہ کرے افسوس
یوں تو دنیا میں آئیں ہیں سبھی مرنے کیلئے |