اسلامی نظام حیات میں مقام فقہ کی اساسی ضرورت

مندرجہ بالا عنوان کی جامعیت اور حساسیت خود الفاظ سے مفہوم ہورہی ہے ۔اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ لاہور ڈویژن کے زیر اہتمام مورخہ 8جنوری 2012بروز اتوار فورسیزن میرج ہال میں اسی عنوان کے تحت عظیم الشان سیمینار منعقد کیا گیا اس سیمینار کا ایجنڈا "اسلامی نظام حیات میں مقام فقہ کی اساسی ضرورت" پر مشتمل تھا. جدید تعلیم یافتہ طبقے میں فقہی شعور اور فکری بیداری کے لیے ملک بھر سے چیدہ چیدہ علماء اور دانشوروں نے سیمینار میں شرکت کی۔ بطور خاص چند قابل ذکر نام یہ ہیں۔ علامہ خالد محمود P.H.D )لندن(ڈائریکٹر اسلامک اکیڈمی مانچسٹر، متکلم اسلام مولانامحمد الیاس گھمن سربراہ اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ پاکستان، مولانا عبدالشکور حقانی امیر اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ لاہور ڈویژن، فاضل نوجوان مولانامحمد رضوان عزیز انچارج شعبہ تخصص فی التحقیق والدعوۃ مرکز اہل السنۃ والجماعۃ ، مولاناعابد جمشید رانا ڈائریکٹر احناف میڈیاسروس، مولانا مجیب الرحمن انقلابی کالم نگار روزنامہ نوائے وقت ، مفتی رئیس احمد شرعیہ ایڈ وائزر حلال کونسل ،ڈاکٹر محمد رفیق جامی فزیو تھراپسٹ، سید سلمان گیلانی وغیرہ۔
اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ نے اپنے ڈسپلن اور معیار کو برقرار رکھتے ہوئے عین وقت مقررہ پر سیمینار کی کارروائی تلاوت کلام مجید سے شروع کی ۔مقررین میں سے علامہ خالد محمود نے اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ کی کاوشوں کاخیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ جن پر اختلافات میں گھری ہوئی ہےاس سے نجات کا آسان راستہ فقہ پر اعتماد کرنا ہے اختلاف کو محض قرآن سے )حدیث کو چھوڑ کر(ختم کرنا دشوار ہے کیونکہ جب تک الفاظ قرآنی کی تشریح نبوت سے نہ لی جائی قرآن سمجھ میں نہیں آسکتا اور محض حدیث سے )فہم فقہاء کو چھوڑ( کر بھی اختلاف کو ختم تو کیا کم بھی نہیں کیا جاسکتا ، کیونکہ الفاظ نبوت اصول و قوانین کا منبع ہے ان سے جزئیات کا حل نکالنا ہر ایرے غیرے کاکام نہیں بلکہ بیدار مغز اور ذخیرہ حدیث پر دسترس رکھنے والے فقہا ء ملت کاکام ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت وقت اگر یہ چاہتی ہے کہ ملک سے مذہبی اختلافات کم ہوں تو ہم اس کے لیے تیار ہیں ۔اپنے وقت پر دلائل وبراہین سے بحمد اللہ لیس ہیں، ہمیں کوئی پریشانی نہیں ۔ ہر شخص جب اپنی عقل کو حاکم بناتا ہے تو اختلافات یہاں سے شروع ہوتے اور ان کا پھر کوئی ٹھکانہ نہیں ہوتا۔

اس لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے، جو اختلافات کو کم کرنے کے لیے تمام مکاتب فکر کے سنجیدہ علماء کو طلب کرے، وہ اپناموقف پیش کریں، ان شاء اللہ ہم حکومت وقت کو اختلافات کم کرنے کی منصوبہ بندی کا قائل ضرور کرلیں گے، ہم یہ نہیں چاہتے کہ ملک میں مذہب کے نام پرفسادات ہوں، حکومت ہماری اس پیش کش کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے جلد ہی اس کا لائحہ عمل طے کرے۔

معروف دینی اسکالر متکلم اسلام مولانامحمد الیاس گھمن حفظہ اللہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں سیمینار کے شرکاء سامعین سے اورمیڈیا کے توسط سے تمام مسلمانان عالم کے سامنے اپنی چند معروضات پیش کرتا ہوں ۔

ہماری پہلے روز سے یہی صدا رہی ہے کہ اسلاف اور فقہاء امت پر اعتماد کیا جائے ورنہ دین پر عمل کرنا دشوار ہی نہیں ناممکن ہوگا، ادیان عالم میں سے اسلام چار اساسوں پر مشتمل دنیا کا سب سے بلند وبالا دین ہے۔ یہ دین زندگی کے ہر گوشے اور ہر موڑ پر انسان کی مکمل راہنمائی کرتا ہے۔اسلام پر غیر مسلم اقوام خصوصا یہودیت کی طرف سے سب سے اہم اور وزنی اعتراض یہ ہے کہ محدود آیات قرآنیہ اور محدود احادیث نبوی سے آج کے لامحدودمسائل کا حل نہیں نکلتا، جدید پیش آمدہ مسائل میں قرآن وحدیث کی جانب سے جواز یا ممانعت پر نصوص ثابت نہیں ہیں اس لیے اسلام کو مکمل دین نہیں کہا جاسکتا۔

مولانانے یہودیت کے اس غلط پروپیگنڈے کی پرزور مذمت اور تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہودیت اور یہودیت زدہ دماغوں نے اسلام کی تعریف کرنے میں غلطی کھائی ہے دین اسلام کے بنیادی طور پر چار اصول ہیں: قرآن، سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اجماعِ امت اور قیاس مجتہد۔ ان اصولوں کو چار سے کم کرکے دو پر منحصر کرنے کا اصرار کرنا محض سینہ زوری ہے ۔

اور یہ چاروں اصول بغیر کسی سقم کے روز روشن کی طرح ثابت ہیں۔ فقہ؛ چاروں اصولوں کے مجموعے کانام ہے اس اعتبار سے فقہ کی اساسی ضرورت کو سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں ہونی چاہیے۔ چند لوگ یہودیت کی خود ساختہ اسلام کی تعریف سے متاثر ہوکر یہی نعرہ لگاتے ہیں اگر اس کو بالغ نظری اور سنجیدگی ومتانت سے دیکھا جائے تو بذات خود یہودیوں کی نامکمل اسلام کی تعریف مان کر انہیں اعتراضات پیش خیمہ مہیا کرنے کے مترادف ہیں ہمارے بعض دوست دانستہ یا نادانستہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں، اللہ ہدایت عطافرمائے۔

انہوں نے کہا کہ روزمرہ کے نت نئے جدید مسائل ایسے ہیں جن کے بارے میں واضح طور پر قرآن و حدیث میں نہ تو کرنے کا حکم ہے اور نہ ہی چھوڑنے کا ۔اس لیے تمام مسائل کا حل متذکرہ بالا چار اصولوں کوقراردیا گیا ہے اور روز اول سے ساری دنیا کے مسلمان ان کے قائل رہے ہیں اب بھی ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اسلام کی اس مکمل تعریف کو سمجھیں اور اپنے مذہبی ،سماجی، سیاسی اور قانونی اختلافات کو ختم کریں۔ اس سلسلے میں ہم نے ماہنامہ فقیہ کے نام سے ایک شمارے کا اجراء کردیاہے جس میں عصر حاضر کے جدید مسائل کو شرعی نقطہ نگاہ پر پرکھا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ہماری جماعت اتحاد اہل السنۃ والجماعۃ اس عنوان پر متعدد کتب اور مفید لٹریچر بھی مارکیٹ میں لاچکی ہے اور مسلسل لا ر ہی ہے۔

مرکز اہل السنۃ والجماعۃ کے شعبہ فی التحقیق و الدعوۃ کے انچارج فاضل اجل مولانا محمد رضوان عزیز نے اپنی مختصر گفتگو میں کہاکہ ہم مکمل دین کے پاسبان اور محافظ ہیں اس لیے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ان لوگوں کو عوام کے سامنے لائیں جو امت کو افتراق وتفریق کی بھینٹ چڑھانے میں سرگرم عمل ہیں۔ہم اس خلیج کو پاٹنا چاہتے ہیں کہ ہر شخص امت کے اجتماعی دھارے سے منحرف ہوکر الگ الگ موقف اختیار کرے اس کے لیے ہم علمی بنیادوں پر دلائل کے ساتھ اپنا زاویہ نظر واضح کرتے ہیں اور غلط فہمیوں کے ازالے کے لیے ہماری پالیسی افہا م وتفہیم کی ہے۔مذہب اسلام کے خلاف اس وقت جو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پریورش برپا ہے اس کی روک تھام کے لیے ہمارا مضبوط نیٹ ورک احناف میڈیا سروس عرصہ دو سال سے فعال ہے تائید ایزدی شامل حال رہی تو ان شاء اللہ ہم مذہب اسلام کی، اہل السنۃ والجماعۃکے عقائد ونظریات کی ،اعمال وتعبیرات کی ہر طر ف سے حفاظت کرتے رہیں گے۔

وکلاء کی نمائندگی کرتے ہوئے رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ آف سپریم کورٹ نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ
جورس پروڈینس Jurisprudence جسے دوسرے لفظوں میں تھیوری آف دی لاء Theory of Law بھی کہہ سکتے ہیں تمام قوانین کی جان ہوتی ہے اس میں قوانین پر بحث مباحثہ کرکے ایسے ضابطے اور اصول تشکیل دیے جاتے ہیں جن سے تمام تر پیش آمدہ مسائل کا حل تلاش کرنے میں راہنمائی میسر ہوتی ہے بعینہ اسلامک جورس پروڈینس Jurisprudence میں بھی بحث اور علمی مجالس کے انعقاد کے ذریعے قوانین فقہ کی تشکیل عمل میں آئی۔ جس طرح عام آدمی Jurisprudence اور Theory of Lawکو نہیں سمجھ سکتابلکہ یہ ماہرین قانون کا ہی کام ہے اسی طرح ایک عام آدمی اس بات کی بھی ہرگز صلاحیت نہیں رکھتا کہ شریعت اسلامی کے تمام ماخذ پر دسترس قائم کرکےاپنے مسائل کاحل تلاش کرے بلکہ اس کے لیے اسے ان ماہرین کے پاس جانا پڑے گا جنہوں نے ان چیزوں کے سیکھنے میں اپنی زندگیاں وقف کردیں اور ان ماہرین کے سرخیل جناب امام اعظم ابوحنیفہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ اگر ہم شریعت اسلامی نافذ کرنے میں سنجیدہ ہیں تو ہمیںIslamic Jurisprudence کا ہی سہارا لینا پڑے گا۔Jurisprudence یعنی فقہ ہی ہمارے اسلامی عدالتی نظام کی بنیاد ہے اور اس کے ذریعے ہی معاشرے میں عدل وا نصاف کا نفاذ ممکن ہے۔انہوں نے مولانا محمد الیاس گھمن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ مولانا کے علم وفضل سے استفادہ کیا ہےا ور آج بھی اس مقصد کے لیے یہاں آیا ہوں۔سیمینار کے مختصر دورانیے میں مفید اور جامع معلومات سے اہلیان لاہور اپنی جھولیاں بھر کر نما زظہر کی ادائیگی کے بعد واپس ہوگئے اللہ اس سیمینار کو مفید اور ہدایت عامہ کا ذریعہ بنائے۔

نوٹ:قارئین ادارہ احناف میڈیا سروس اس طرح کے تمام پروگرامز کو براہ راست نشر کرنے اور ان کی عمدہ ریکارڈنگ کاکام نہایت سلیقہ مندی سے کرتا ہے اگر آپ کے علاقے میں اس سطح کا کوئی سیمینار یا کانفرنس منعقد ہو رہی ہوتو ہماری خدمات ضرور حاصل کریں۔
muhammad kaleem ullah
About the Author: muhammad kaleem ullah Read More Articles by muhammad kaleem ullah: 107 Articles with 120886 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.