نسوار زمین میں اگنے والی تمباکو
کی پتیوں سے بنی مصنوعات ہے یہ smokelessکی ایک مثال ہے۔ نسوار ابتدائی طور
پر امریکہ سے شروع ہوا اور یورپ میں 17thصدی سے عام استعمال ہوا۔یورپی
ممالک میں سگریٹ نوشی پر پابندی کے باعث حالیہ برسوں میں اضافہ ہوا ہے۔عام
طور پر اس کا استعمال ناک، سانس یا انگلی کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ریاست ہائے
متحدہ اور کینڈا میں ہونٹ کے نیچے رکھ کر استعمال کرنے سے ہوئی۔ہٹی کے
مقامی لوگوں کی جانب سے 1496-1493میں کولمبس کی جانب سے امریکہ دریافت کے
سفر کے دوران Ramon Pane نامی راہب نے ایسے ایجاد کیا۔
1561میں پرتگال میں Lisbon،فرانسیسی سفیر اور انکے بیٹے Jean Nicot،کے
بیماری کی وجہ جواز سے اس وقت یہ طبقہ اشرافیہ میں نہایت مقبول ہوا۔17thصدی
میں اس مصنوعات کے خلاف کچھ حلقوں کی جانب سے تحریک اٹھی اور پوپ اربن
VIIکی جانب سے خریداری پر دھمکیاں دیں گئیں۔ روس میں اس کا استعمال 1643میں
Tsar Michealکی جانب سے کیا گیا ۔ ناک سے استعمال کی وجہ سے اس پر سزا مقرر
کی گئی ۔فرانس میںبادشاہ لوئیس XIIIنے اس پر حد مقرر کی جبکہ چین
میں1638میں پوری طرح نسوار کی مصنوعات پھیل گئی۔18thصدی تک نسوار کو پسند
کرنے والوں میں نپولین بانو پارٹ ، کنگ جارجIIIکی ملکہ شارلٹ اور پوپ
بینڈکٹ سمیت اشرافیہ اور ممتاز صارفین میں یہ رائج ہوچکا تھا۔18thصدی میں
انگلش ڈاکٹر جان ہل نے نسوار کی کثرت استعمال سے کینسر کا خدشہ ظاہر کیا۔
امریکہ میں پہلا وفاقی ٹیکس 1794میں اس لئے لگا کیونکہ اسیے عیش و عشرت کی
نشانی سمجھا جاتا تھا۔اٹھارویں صدی میں Gentlewomanنامی میگزین میں پرتگالی
نسوار کی اقسام اور استعمال کے مشورے شائع ہوئے۔افریقہ کے کچھ علاقوں میں
یورپی ممالک کے افراد کی وجہ سے پھیلی اور دیہاتیوں نے ناک کے ذریعے
استعمال کیا ۔ہندوستان میں غیر ملکی کمپنیوں کی آمد کے ساتھ یہ مصنوعات بھی
متعارف ہوئی اور اس کا استعمال پاک و ہند میں پھیل گیا۔
نسوار کی موجودہ اقسام میں ہری نسوار اور کالی نسوار کا استعمال عام ہے ۔
جو تمباکو، کوئلے کی راکھ، چونے کی مدد سے بنائی جاتی ہے۔ کالی نسوار کے
لئے خصوصی تمباکو صوابی سے آتا ہے جس پر حکومت ٹیکس لیتی ہے۔اس لئے یہ کہنا
کہ نسوار پختون ثقافت ہے محض غلط فہمی اور کم آگاہی پر منحصر ہے۔ |