اپنا خیال رکھنا

اپنا خیال رکھنا! یہ جملہ تقریباً کراچی کے ہر گھر میںاستعمال کیا جاتا ہے، ماں اپنے بیٹے سے ، بیٹا اپنا خیال رکھنا ، بیوی شوہر سے، اپناخیال رکھنا، بہن بھائی سے بھائی اپنا خیال رکھنا۔ یہ کیوں، اس کی وجہ اور پس منظر کراچی کے حالات ہیں ۔ کوئی ماں اپنے بیٹے سے ہمیشہ کے لئے جدائی نہیں چاہتی اسی طرح کوئی بیوی اپنے شوہر سے اور بہن اپنے بھائی کو ہمیشہ کے لئے کھونا نہیںچاہتی۔ کراچی کے حالات کے پیش ِ نظریہ دردمندانہ جملہ اس وقت کہا جاتا ہے جب وہ گھر سے نکل رہا ہو۔ آخر یہ سارے یہ جملہ کیوں کہنے پرمجبور ہوئے۔ اس کے پیچھے بہت بڑی کہانی ہے۔ اغواءبرائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ، وغیرہ ۔ یہ سب کراچی میں اتنا عام ہو چکا ہے۔ صبح گھر سے نکلو تو پتہ نہیں کہ رات کو واپس پہنچوں گا کہ نہیں۔ اب ماں کیا اپنے بیٹے کی آنے کی امید کریگی؟، بیوی یہ سب حالات دیکھ کر شوہر کو کیوں کام پہ جانے دے گی؟ کیوں بہن اپنے بھائی جیسے مظبوط سہارے کو باہر جانے کی اجازت دے گی؟

ایک سروے کے مطابق 2011مارچ کے مہینے میں تقریباً160افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بن گئے ہیں۔ ایک اور آفیشل ذرائع کے مطابق2011کے چار مہینوں میں 436افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہو ئے ہیں۔ HRCPکے اعداد و شمار کے مطابق 2011کے پہلے چھ مہینو ں میں 1138افراد ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنیں۔جن میں عورتوں کی تعداد 65تھیں۔ یہ تو 2011کے محض چند مہینوں کااعداد و شمار تھا جومثالی طور پر پیش کیا گیا۔

کچھ دن پہلے میرے ایک دوست جو انڈونیشیا ءمیں رہتے ہیں ان کے ساتھ گفتگو ہورہی تھی وہ اتنا پریشان تھے کہ پاکستان اور پھر کراچی جیسے شہر میں آ پ کیسے رہتے ہو؟ آئے دن قتل وغارت گری کے واقعات ، اغواءبرائے تعاوان اور ٹارگٹ کلنگ ؟ بقول ان کے کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ کراچی میں تو اب شمار کے چند لوگ ہی رہ گئے ہونگے یہ کیوں ہورہاہے؟کیا حکومت اس کے لئے کوئی لائحہ عمل نہیں کرتی؟ یہاں تک اس نے یہ بھی کہا کہ آپ اپنے گھروں سے باہر کیسے نکلتے ہو؟یہ سب باتیں سن کر میرے دل میں ایک درد سا اُٹھا، لیکن میں اسکی جذبات کی قدر کرتاہوں کہ وہ پاکستان کا باشندہ نہیں ، مگر مسلمان ہونے کے ناطے وہ سب کچھ برداشت نہ کر کے، کہہ رہا تھا میں نے اس کو سمجھا یا کہ ان شاءاﷲ کراچی میں بھی جلد امن قائم ہوجائے گا۔ آپ فکر نہ کریں۔یہ تو باہر ممالک کے مسلمانوں کی حالت ہے لیکن جو پاکستان میں ہیں ان کے جذبات کا کیا عالم ہوگا؟

روم اور ایسی طرح دوسرے ممالک کی تاریخ اٹھا کے دیکھو جو جرم کرتا ہے تو اس کے ساتھ کیاحشر کرتے، کس انداز سے ان کے سر کاٹے جاتے؟ان کے سر کس طرح سے کچلے جاتے؟ ان کوکرنٹ دے کر کس طرح اس کی جان لیتے ؟ان کی تاریخ پڑھ کر انسان کے رونگٹھے کھڑے ہوجاتے ہیں۔ دو ر جانے کی کیا ضرورت ہے۔ اپنے مذہب کی مثال لیجئے اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس میں زندگی گزارنے کے ایک ایک اصول کا بیان ہے۔ ہر جرم کے لئے الگ الگ سزا مقرر ہے ، خون کے بدلے خون، دانت کے بدلے دانت وغیرہ وغیرہ اگر ان ہی سزاﺅں کو نافذ کیا جائے توان سب واقعات میں خاص حدتک کمی واقع ہوجائے گی ہر کوئی قتل کرنے سے پہلے سو بار سوچے گا کہ جو بوﺅ نگا وہی کاٹونگا۔ تو اس ڈرسے وہ کوئی جرم ہی نہیں کریگا اور بالآخر یہ تمام جرائم آہستہ آہستہ ختم ہو جائنگے۔ مگر افسوس کہ پاکستان میں اب اسلامی قوانین کے لئے تر سیں گے ، کوئی بھی اسلامی قوانین کا نافذہونا پسند نہیں کرتا دعویٰ اوروعدے تو ہر حکمران کرتا ہے لیکن اقتدار سنبھالنے کے بعد اپنے دعوے اور وعدے بھول جاتے ہیں ۔ اور جو کوئی اسلامی قوانین کی حمایت کرتا ہےتو اس پر انتہا پسندی کا لیبل لگا لتے ہیں۔

آج ملک میں جو بد امنی کی ہوا چل رہی ہے اس کی وجہ اسلام سے دوری ہے اگر آج بھی ہم اسلام کے قوانین کو کسی طرح سے نافذ کرنے میں کامیاب ہو جائے تو پھر امن کا دور دورہ ہوگا اور ماں اپنے بیٹے کے لئے ،بیو ی اپنے شوہر اور بہن اپنے بھائی کے لئے پریشان نہیں ہونگی۔
جان و دل، ہوش وحواس ، صبر و قرار تو لے چکے
اور بھی کچھ ہیں کہ تمیں درکار کے بس
Haseen ur Rehman
About the Author: Haseen ur Rehman Read More Articles by Haseen ur Rehman: 31 Articles with 61825 views My name is Haseen ur Rehman. I am lecturer at College. Doing Mphil in English literature... View More

Apna Khayal Rakna - Find latest Urdu articles & Columns at Hamariweb.com. Read Apna Khayal Rakna and other miscellaneous Articles and Columns in Urdu & English. You can search this page as Apna Khayal Rakna.